مذہب

نصاب میں مصور کتابیں اور تصویریں

نصابی کتابوں میں جھوٹے بچوں کے لئے جانوروں کی، انسانی اعضاء کی اور بعض لیڈروں کی تصویر رکھی جاتی ہے ، اس سے سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے ، کیا ایسی باتصویر کتاب چھپانا اور ان سے بچوں کو پڑھانا جائز ہے ،

سوال:- نصابی کتابوں میں جھوٹے بچوں کے لئے جانوروں کی، انسانی اعضاء کی اور بعض لیڈروں کی تصویر رکھی جاتی ہے ، اس سے سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے ، کیا ایسی باتصویر کتاب چھپانا اور ان سے بچوں کو پڑھانا جائز ہے ، اسی طرح بعض دفعہ بچوں کو سمجھانے کے لئے اسٹیچو بھی بنائے جاتے ہیں ، اس کی کس حد تک گنجائش ہے ؟ (ابو طالب، کھمم)

جواب:- اسلام میں جاندار کی تصویر کو حرام قرار دیا گیا ہے ، یہ صحیح اور معتبر حدیثوں سے ثابت ہے ؛ البتہ اگر سر کا حصہ کٹا ہوا ہو یا اسے مٹادیا گیا ہو تو ایسی مسخ شدہ تصویر کی گنجائش ہے:

أو مقطوعۃ الرأس أی ممحوۃ الرأس … لا یکرہ لانھا لا تعبد بدون الرأس عادۃ ۔ (تبیین الحقائق : ۱؍۱۶۶)

اسی طرح اگر کتاب پر مطبوعہ تصویر بہت چھوٹی ہو جس کی فقہاء نے یہ حد مقرر کی ہے کہ وہ پرندے سے بھی چھوٹی ہو تو اس کی گنجائش ہے:

إن کانت الصورۃ مقدار طیر یکرہ ، و إن کان أصغر فلا یکرہ ۔ (شامی : ۱؍۴۰۷)

اور اگر کاغذ اور دیوار پر نقش نہ ہو ؛ بلکہ ڈیجیٹل تصویر ہو تو موجودہ دور کے جمہور علماء نے اس کو جائز قرار دیا ہے؛ اس لئے اس کی بھی گنجائش ہے؛ البتہ تصویری مجسمے جس کو فقہاء سایہ دار تصویر کہتے ہیں ، اگر وہ مسخ شدہ نہیں ہو تو ان کا استعمال جائز نہیں ۔

a3w
a3w