عمران خان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد، ثابت ہونے پر سزائے موت کی گنجائش
پاکستان کی اپوزیشن پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور اس کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی دونوں پر سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اسلام آباد: پاکستان میں تاریخ کو دہرانے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ جس طرح ماضی میں وہاں حکومتوں کو معزول کرکے اس کے سابق سربراہان کو کسی نہ کسی بہانے موت کے گھاٹ اتارنے کا رواج رہا ہے، وہ لگتا ہے آج بھی برقرار ہے کیونکہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اب ایسی قانونی پیچیدگیوں میں جکڑا جارہا ہے کہ انہیں سزائے موت ہوجائے۔
پاکستان کی اپوزیشن پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور اس کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی دونوں پر سرکاری رازداری ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
پاکستانی جیو ٹی وی چینل نے پیر کے روز اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔
چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد اقتدار سے ہٹائے گئے عمران خان اور سابق وزیر خارجہ محمود قریشی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
الزام میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کے معاونین نے خفیہ کلاسیفائیڈ کیبل کے مواد کو لیک کیا جو 2022 کے آغاز میں واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کی طرف سے اسلام آباد کو غیر مجاز افراد کے حوالے سے بھیجا گیا تھا۔
الزام میں مزید کہا گیا ہے کہ انہوں نے حقائق کو مسخ کرکے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت گرانے کی سازش کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔ مزید یہ کہ سابق وزیر اعظم پر دستاویز کی کاپی غیر قانونی طور پر رکھنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
پاکستانی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مطابق یہ الزامات ثابت ہونے پر عمران خان کو 2-14 سال قید یا سزائے موت دی جا سکتی ہے۔