حیدرآباد

ہندوستان، ترجمہ اور تقابلی مطالعات کے لئے صحیح جگہ: پروفیسر انیس الرحمن، مانو میں بین الاقوامی کانفرنس

پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارتی خطاب میں ترجمہ اور تہذیب و ثقافت کے باہمی رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے مختلف تہذیبی عناصر کی ہدفی زبان میں منتقلی اور اس دوران پیش آنے والے مسائل پرروشنی ڈالی۔

حیدرآباد: ہندوستان، ترجمہ اور تقابلی مطالعات کے لئے ایک صحیح جگہ ہے جہاں لسانی و ثقافتی تنوع پایا جاتا ہے۔ ترجمہ نہ صرف خود ایک تخلیق ہے بلکہ وہ اصل متن کو بھی نئی زندگی عطا کرتا ہے۔ ترجمہ اور تقابلی مطالعات ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
اقلیتی اسکالرشپس میں بے ضابطگیوں کو حل کرنے کا مطالبہ۔ مانو کے طلبہ کا احتجاج
گنگا جمنی تہذیب کے فروغ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا اہم رول، اردو یونیورسٹی میں سمینار
مانو فاصلاتی پروگرامس کے داخلوں کی آخری تاریخ میں توسیع
مناسب ہدف کا تعین اور سخت محنت کیریئر میں کامیابی کی ضمانت۔ مانو میں طلبہ کا تعارفی پروگرام
اردو یونیورسٹی میں فاصلاتی تعلیم کے مسائل حل کرنے کا تیقن: رجسٹرار

پروفیسر انیس الرحمن نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، شعبہ انگریزی کی جانب سے نیشنل ٹرانسلیشن مشن، سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف انڈین لینگویجز، ڈپارٹمنٹ آف ہائر ایجوکیشن، وزارت تعلیم، میسورو کے اشتراک سے ایک دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بہ عنوان ”ثقافتوں کا ترجمہ: زبان اور ادب کے مشترکہ پہلوﺅں کی تلاش “ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔

پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر نے صدارتی خطاب میں ترجمہ اور تہذیب و ثقافت کے باہمی رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے مختلف تہذیبی عناصر کی ہدفی زبان میں منتقلی اور اس دوران پیش آنے والے مسائل پرروشنی ڈالی۔ انھوں نے’ پنچ تنتر‘ کے پہلے فارسی ترجمے کے حوالے سے یہ بتایا کہ ترجمے کے لیے کس قدر محنت اور فنی ریاضت کی ضرورت ہوتی ہے۔

 پروفیسر شگفتہ شاہین، او ایس ڈی  اور صدر شعبہ انگریزی نے کانفرنس کی اہمیت اور اس کے اغراض و مقاصد سے شرکاء کو واقف کرایا اور ساتھ ہی ترجمے اور تہذیب کے باہمی روابط پر سیر حاصل گفتگو کی۔

 ڈاکٹر طارق خان ، آفیسر انچارج نے نیشنل ٹرانسلیشن مشن ، میسور کی نمائندگی کرتے ہوئے اس کانفرنس کے انعقاد کے لیے شعبہ انگریزی ،مانو اور نیشنل ٹرانسلیشن مشن ، میسور کی مشترکہ کوششوں کا حوالہ دیا۔

پروفیسر ہریش نارنگ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی، اور پروفیسر پنچانن موہنتی، جی ایل اے یونیورسٹی نے اہم موضوع پر کانفرنس کے لیے منتظمین کو مبارک باد پیش کی اور اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

پروفیسر سید امتیاز حسنین (پروفیسر آزاد چیئر، مانو)نے کہا کہ مختلف موضوعات پر بحث و مباحثہ کے بعد نئے امکانات سامنے آ سکتے ہیں اور یہی اس سمینار کی افادیت ہے۔ پروفیسر اشتیاق احمد ، رجسٹرار ، پروفیسر عزیز بانو، ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے بھی افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔

پروفیسر سید عین الحسن نے اس موقع پر ڈاکٹر ڈوڈا سیشو بابو، اسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ ہندی، مانو کی جانب سے تلگو کتاب ”نینو چوستونا“ کا ہندی ترجمہ ”میں دیکھ رہا ہوں“ کا رسم اجراء انجام دیا۔ ڈاکٹر محمد اسلم کے، اسسٹنٹ پروفیسر نے خیر مقدم کیا۔ پروفیسر ناگیندر کوٹا چیرو و نے شکریہ ادا کیا۔ ریسرچ اسکالر نوشین علی نے کارروائی چلائی۔