حیدرآباد

کیا یہ قابل قبول ہے؟ مودی جی خاموش کیوں ہیں: کے ٹی آر

تارک راما راو نے اپنے اس ٹوئیٹ میں بعض نیوز پورٹلس کے تراشے بھی لگائے۔ایسے ہی ایک تراشہ میں ایک انگریزی اخبار نے سُرخی لگائی ”ہندومہاسبھا میں بی جے پی کے ایم پی ورما نے ایک طبقہ کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی“۔

حیدرآباد:تلنگانہ کی حکمران جماعت ٹی آرایس کے کارگذارصدر و ریاستی وزیرانفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راو نے ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی لیڈروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ سوشل میڈیا کے اہم پلیٹ فارم ٹوئیٹر پر سرگرم تارک راما راو نے وزیر اعظم کی خاموشی پرنکتہ چینی کی۔

انہوں نے سوال کیا کہ ایک طبقہ کا بائیکاٹ کرنا، گوڈسے کا محب وطن ہونا، مساجد کو کھودنا اور بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں کے اخلاق والے ہونا،کیا قابل قبول ہے۔بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اس طرح کے خوفناک بیانات دیئے جارہے ہیں اور وزیراعظم کی اس پر خاموشی حیران کن ہے۔

تارک راما راو نے اپنے اس ٹوئیٹ میں بعض نیوز پورٹلس کے تراشے بھی لگائے۔ایسے ہی ایک تراشہ میں ایک انگریزی اخبار نے سُرخی لگائی ”ہندومہاسبھا میں بی جے پی کے ایم پی ورما نے ایک طبقہ کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی“۔

ایک تراشہ میں لکھاگیا کہ گاندھی جی کے قاتل کو محب وطن قراردینے پر ایک رکن پارلیمنٹ کو پارلیمانی پینل سے ہٹادیاگیا۔ایک تراشہ میں تلنگانہ بی جے پی کے صدر و رکن پارلیمنٹ بنڈی سنجے کے بیان کا حوالہ دیاگیا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ تلنگانہ کی مساجد کی کھدائی کیجئے، اگر شیولنگ ملا تو مساجد حوالے کردی جائیں۔

تارک راما راو نے بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں کی جیل سے رہائی کی بھی سرخی پر توجہ دلائی۔انہوں نے پوچھاکہ کیا بی جے پی لیڈروں کی یہ باتیں قابل قبول ہیں؟ انہوں نے سوال کیا کہ مودی بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کے بیانات پر خاموش کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مودی کے کان ہونے کے باوجود وہ بہرے کی طرح خاموش ہیں۔