مشرق وسطیٰ

اسرائیل۔ایران جنگ کا ایک ہفتہ مکمل، نئی سفارتی کوششیں۔ وزیر خارجہ عباس عراقچی، براہ ترکی، جنیوا روانہ

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں کا ایک ہفتہ جمعہ کو مکمل ہوگیا۔ایسا لگتا ہے کہ نئی سفارتی کوششیں ہورہی ہیں۔

تل ابیب (اے پی) اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں کا ایک ہفتہ جمعہ کو مکمل ہوگیا۔ایسا لگتا ہے کہ نئی سفارتی کوششیں ہورہی ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی یوروپین یونین کے اعلیٰ سفارت کار اور برطانیہ‘ فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ سے ملنے کے لئے جنیوا روانہ ہوئے ہیں۔ ایرانی سرحد کے قریب ترکی کے شہر وان سے ان کے طیارہ نے اُڑان بھری۔ فلائٹ راڈار 24 کے فلائٹ ٹریکنگ ڈاٹا سے اس کا پتہ چلا۔ اسرائیلی فوج نے جمعرات کے دن کہا تھا کہ ایران نے کئی وارہیڈ والا ایک مزائل استعمال کیا ہے جو اس کے ڈیفنس سسٹم کے لئے نیا چیلنج ہے۔

کئی وارہیڈ والے مزائل کا پتہ چلانا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایران پر ایک ہفتہ کے اسرائیلی حملوں میں کم ازکم 657  افراد ہلاک اور دیگر 2037  افراد زخمی ہوئے۔ واشنگٹن کے ہیومن رائٹس جہدکار گروپ نے جمعہ کے دن یہ بات بتائی۔ اسرائیل کے فضائی حملے ایرانی شہر رشت تک پہنچ گئے ہیں۔

نیم سرکاری فارس ایجنسی نے اطلاع دی کہ مقامی ڈیفنس سسٹم نے کل رات اسرائیل کے خلاف فائرنگ کی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے یورانیم افزودگی مرکز فردو پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ یہ مرکز ایک پہاڑ کے نیچے بنا ہے اور عام طورپر ناقابل رسائی سمجھا جاتا ہے لیکن امریکہ کے بنکر بسٹر بم اس تک پہنچ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اندرون 2 ہفتے طئے کریں گے کہ امریکہ کو اس جنگ میں راست حصہ لینا چاہئے یا نہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤز میں امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا کہ آیا جھگڑا ختم کرنے کے لئے کوئی معاملت ممکن ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے جنیوا روانگی سے قبل ایرانی سرکاری ٹی وی پر کہا کہ ان کا ملک حملے جاری رہنے تک کسی سے بھی بات چیت نہیں کرے گا۔ انہوں نے امریکہ پر اسرائیل کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ٹرمپ سوشل میڈیا پوسٹس اور انٹرویوز میں ایران پر حملوں کے بارے میں جب بھی بات کرتے ہیں‘ میں نہیں بلکہ ہم کا صیغہ استعمال کرتے ہیں۔

اسرائیل کی پیرامیڈیک سروس کا کہناہے کہ ایرانی مزائل گرنے سے جنوبی اسرائیل کے رہائشی علاقوں میں عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ ایران کے رہبر انقلاب آیت اللہ علی خامنہ ای کے اہم مشیر سلامتی کی حالت مستحکم ہے۔ وہ ایک ہفتہ قبل اسرائیلی حملہ میں شدید زخمی ہوئے تھے۔ نور نیوز نے ریر اڈمیرل علی شادمانی کے حوالہ سے کہا کہ وہ زندہ ہیں اور اپنی جان قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اسی دوران جمہوریہ چیک کی وزارت ِ خارجہ نے کہا کہ اس نے سیکوریٹی وجوہات پر تہران میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا ہے۔

آسٹریلیا نے بھی تہران میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا اور عملہ اور ان کے ارکان ِ خاندان کو وہاں سے نکال لیا۔ اس نے ایران میں ہنوز موجود اپنے شہریوں سے کہا کہ وہ جلد سے جلد ایران سے نکل جائیں۔ کریملن کے ترجمان نے اس دعویٰ کو خارجہ کیا کہ امریکہ‘ ایران کے خلاف نیوکلیر اسلحہ استعمال کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ نیوکلیر حملہ سے بہت بڑی تباہی آتی ہے۔

آئی اے این ایس کے بموجب اسرائیل ڈیفنس فورسس(آئی ڈی ایف) نے جمعہ کے دن اعلان کیا کہ اس نے تہران پر کل رات سلسلہ وار فضائی حملوں میں ایران کے مزائل اور نیوکلیر اسلحہ پروگرام سے جڑی کئی سائٹس کو نشانہ بنایا۔ اس نے کہا کہ فضائیہ کے 60 سے زائد لڑاکا طیاروں نے ایران میں کل رات پختہ انٹلیجنس جانکاری کی بنیاد پر 12 سے زائد فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ یہ سائٹس کئی سال میں بنی تھیں اور ایرانی وزارت ِ دفاع کا صنعتی مرکز تھیں۔

تہران میں ایس پی این ڈی ہیڈکوارٹرس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایس پی این ڈی ہیڈکوارٹرس کو اسلحہ ریسرچ کے لئے استعمال کیا جاتا تھا جسے ایرانی نیوکلیر پروگرام کے بانی فخری زادہ نے 2011 میں قائم کیا تھا۔ اسی دوران آئی ڈی ایف نے اسرائیلی شہریوں کو الرٹ جاری کیا کہ ڈیفنس سسٹم اپنا کام کررہا ہے لیکن الرٹ ملتے ہی آپ کو محفوظ علاقوں میں چلے جانا ہوگا اور تاحکم ثانی وہیں رہنا ہوگا۔