حیدرآباد

’ہندوانہ تہواروں میں شامل ہونا مناسب نہیں‘

غیر مسلم حضرات پتنگ بازی کا خاص اہتمام کرتے ہیں وہ صرف خوشدلی یا تفریح طبع کے لیے نہیں ہوتا بلکہ اس کو خاص مذہبی اہمیت حاصل ہے اور ان کے عقیدہ کے مطابق اس دن سورج دیوتا بہت مہربان ہوتے ہیں اسی لیے وہ لوگ رنگ برنگی پتنگیں پلاکر سورج دیوتا کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

حیدرآباد: مولانا سید وحید اللہ حسینی القادری الملتانی جنرل سکریٹری مرکزی مجلس فیضان ملتانیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غیر مسلم حضرات پتنگ بازی کا خاص اہتمام کرتے ہیں وہ صرف خوشدلی یا تفریح طبع کے لیے نہیں ہوتا بلکہ اس کو خاص مذہبی اہمیت حاصل ہے اور ان کے عقیدہ کے مطابق اس دن سورج دیوتا بہت مہربان ہوتے ہیں اسی لیے وہ لوگ رنگ برنگی پتنگیں پلاکر سورج دیوتا کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

ایسے کھیل میں مسلمانوں کے شریک ہونے کو کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹہرایا جاسکتا۔ ایسے ہندوانہ تہواروں اور کھیلوں میں شامل ہونا مومنانہ شان و وقار کے لائق نہیں مختلف قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کا بنظر غائر مطالعہ کرنے سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ فی زمانہ ہونے والے پتنگ بازی کے کھیل میں شامل ہونا دین اسلام میں ممنوع ہے جس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

دین اسلام میں نہ صرف بعض کھیل کود کی اجازت دی گئی ہے بلک بعض کھیلوں کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے۔ جس طرح دین اسلام میں جھوٹ بولے بغیر مزاح کی اجازت دی گئی ہے اسی طرح فساد اور گناہوں سے پاک اور دین و دنیا کے فوائد پر مشتمل کھیل کود (جیسے گھوڑ سواری، تیر اندازی، تیراکی، دوڑ لگانا وغیرہ) کو بھی جائز رکھا گیا ہے۔

اگر ان جائز کھیلوں میں بھی اگر انسان کا دینی یا دنیوی نقصان ہوتا ہو تو یہ کھیل بھی ناجائز زمرے میں شامل ہوجاتے ہیں۔ مذکورہ بالا کھیلوں کو دین اسلام میں جائز اس لیے رکھا گیا ہے کہ چونکہ یہ وہ کھیل ہیں جس میں انسان کی جسمانی ورزش ہوتی ہے۔ چونکہ فی زمانہ پتنگ بازی میں دینی و دنیاوی دونوں نقصانات شامل ہوچکے ہیں اس لیے مسلمانوں کو اس کھیل سے بچنے کی حتی الوسع کوشش و سعی کرنی چاہیے۔

پتنگ کی ڈور سے بسا اوقات لوگوں کے ہاتھ اور گلے کٹ جاتے ہیں، پتنگ بازی کے دوران غفلت سے لوگ چھت اور اونچے مقامات سے کر گر زخمی یا زندگی بھر کسی اہم جسمانی عضو سے محروم ہوجاتے ہیں یا فوت ہوجاتے ہیں۔ پتنگ لوٹتے وقت لوگ جھگڑوں کا شکار ہوجاتے ہیں پھر ایک دوسرے کو جسمانی نقصان پہنچاتے ہیں۔ بعض غریب و نادار بچے جو پتنگ و دیگر اشیاء خرید کر پتنگ بازی نہیں کرسکتے وہ عموماً پتنگ لوٹ کر پتنگ بازی کرنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔

اگر یہ لوٹنے کی عادت بچے کے ذہن میں کمسنی ہی سے بیٹھ جائے تو پھر ممکن ہے کہ یہ بچہ مستقبل میں ڈاکو بن جائے یا دوسروں کو لوٹنے کا جذبہ اس کے کردار کا اہم حصہ بن جائے جس کا خمیازہ پورے انسانی معاشرے کو بھگتنا پڑے گا۔ لہٰذا والدین اور بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو پتنگ لوٹنے کے غیر شرعی عمل سے بچانے کی کوشش کریں ورنہ یہ بچے کل مسلم معاشرے کے لیے ناسور بھی بن سکتے ہیں۔

مسلمانوں کو حکمت سے بھرپور کتاب پر لغویات کو ترجیح دینے کی نحوست اور دنیا و آخرت کی بدبختی مول لینے سے بچانے کے لیے اللہ تعالی نے سورۃ لقمان کی آیت نمبر 6 نازل فرمائی جس میں ”لھو الحدیث“ کا لفظ آیا ہے جس کے معنی وہ تمام اشیاء، امور اور سرگرمیاں ہیں جو انسان کو بے ہودگی یا برائی کی طرف کھینچے،نیکی سے غفلت میں ڈالے اور اس کے اعتقادات و اخلاقیات کو کمزور کردے، اس آیت پاک کی رو سے مسلمانوں کو ہر اس کھیل سے بچنا چاہیے جو انہیں دردناک عذاب کی طرف لیجاتا ہے۔ مذکورہ بالا تمام حقائق کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ فی زمانہ ہونے والی پتنگ بازی بھی ’لھو الحدیث‘ کے زمرے میں آتی ہے۔