حیدرآباد

جوبلی ہلز کے ضمنی انتخابات کانگریس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے: فاروق حسین سابق ایم ایل سی

رمضان کا تحفہ(کپڑے) ندارد ہیں۔ اسی طرح تعلیم پانے والی لڑکیوں کیلئے اسکوٹی کے تعلق سے زبانوں تالے پڑے ہوئے ہیں۔خواتین اور معمرین کے وظائف میں اضافہ پر لب کشائی کی ان میں جرت تک نہیں ہے۔ اقلیتی ڈیکلریشن کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ فیس ری امبرسمنٹ کا کوئی پرسان حال نہیں۔

حیدرآباد: سنیئربی آر ایس لیڈر وسابق ایم ایل سی جناب فاروق حسین نے تلنگانہ میں ریونت ریڈی کی زیر قیادت کانگریس حکومت پرہر محاذ پر ناکامی مگر مخالف مسلم اقدامات پر کامیابی کاالزام لگایا اورخبردار کیا کہ اس کا یہ عمل یوں ہی جاری رہے گا توریاست اور قوم تباہی کے دہانے پر پہنچانے کاموجب بنے گا جو علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد کی رواداری’آپسی بھائی چارگی اور ہندومسلم اتحاد کے مغائر ہے جسکا بانی علحدہ ریاست تلنگانہ وصدر بی آریس جناب کے چندرشیکھررا ؤنے دوراندیشی کے ساتھ احیاء کیا تھا تاکہ ریاست کو ترقی کی چوٹی پر لاکھڑکیا جائے۔

متعلقہ خبریں
جامع مسجد عالم پلی وقارآباد میں افتتاحی جلسہ ماہانہ درس تفسیر قرآن کریم کا انعقاد
ویڈیو: تلنگانہ بھون میں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں میں تصام
دارالعلوم محبوبیہ کا 33 واں یومِ تاسیس شاندار انداز میں منایا گیا
یوٹیوب پر کلک بیٹ (Clickbait) کے ذریعے کمائی کا شرعی حکم،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
نیشنل ایجوکیٹرز ایوارڈز–2025 کی شاندار تقریب، سیکنڈرآباد میں منعقد

اس میں وہ بڑی حد تک کامیاب بھی رہے۔آج یہاں جاری کردہ بیان میںجناب فاروق حسین نے ریمارک کیا کہ ریاست میں انار کی ہے۔ تلنگانہ پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہوچکی ہے جہاں نظم وقانون نام کی کوئی چیز ہی نہیں رہی۔ عہدیدار من مانی پر اتر آئے ہیں۔ قتل وغارت گری ریاست کا مقدر بن گئی ہے۔

روزآنہ کے قتل میڈیا کی زینت بن رہے ہیں۔گانجہ اوردیگر نشہ آور چیزیں کھلے عام فروخت ہورہے ہیں۔اس سے تعلیمی ادارے تک محفوظ نہیں ہیں۔کے سی آر کے دور میں جوامن وامان تھا آج وہ غارت ہوگیاہے۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کاکوئی پرسان حال نہیں ہے۔ریاست کے مسلمان امن کے داعی ہیں اور ہمیشہ امن چاہتے ہیں لیکن کانگریس کے دور اقتدار میں فرقہ پرستوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔ ریاست میں کانگریس کی حکومت قائم ہوئے دو سال ہورہے ہیں مگرریونت ریڈی کو اپنی کابینہ میں مسلم وزیر کی شمولیت کی توفیق نہیں ہوئی۔

وہ الٹا رونارورہے ہیں کہ مسلمانوں نے کسی مسلم امیدوار کو اسمبلی انتخابات میں کامیابی نہیں دلائی۔ اس پرجناب فاروق حسین نے سوال کیا کہ ایم ایل اے ہی کو کابینہ جگہ دی جاسکتی ہے؟ریونت ریڈی کوکسی مسلم کوا یم ایل سی بناکر کابینہ میںشامل کرنے سے کس نے روکاتھا۔ اگر ریونت مسلمانوں کے تئیں مخلص ہوتے تووہ ایک نہیں بلکہ تین مسلمانوں کو ایم ایل سی بناکر کابینہ میں شامل کرتے۔

دو دن سے مسلم وزیر کی کابینہ میں شمولیت کی جس انداز میںتشہیر کی گئی وہ محض جوبلی ہلز اسمبلی انتخابات میںکانگریس کی عبرتناک شکست سے بچانے کیلئے اٹھایا گیاناکام قدم ہے جو مفاد پرستی کی زندہ مثال ہے۔انہوں دوٹوک کہاکہ ریونت ریڈی ان تمام ہتھکنڈوں کے باوجود وہ کانگریس امیدوار کوشکست سے نہیں بچاسکتے۔ جوبلی ہلز کے ضمنی انتخابات کانگریس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگے ۔اس ضمنی انتخابات کی شکست کے ساتھ ریاست میں کانگریس شکست کااس مقدر بن جائے گا اور کے سی آر اگلے چیف منسٹر ہونگے۔

انہوں نہ کہاکہ محمداظہرالدین کی کابینہ شمولیت حالت مجبور میں لیا گیا فیصلہ ہے ۔اگر جوبلی ہلز میں ضمنی انتخابات نہیں ہوتے تو پھر اظہر الدین کے کابینہ میں شمولیت کاسوال ہی پیدا نہ ہوتا۔ جناب فاروق حسین نے بتایاکہ ریاست میں ریونت ریڈی اپنے بڑے بھائی کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتے ہوئے حکومت کررہے ہیں اور ہائی کمان منہ بند کرنے کیلئے انہیں پابندی کے ساتھ پوٹلیاں دے رہے ہیں۔بی آر ایس لیڈر نے یہ بھی نشاندہی کی کہ چیف منسٹر کے حلقہ انتخاب مکتھل میں م قبرستانوں ک’ چھلوں اور عاشورخانوں کو راتوں رات شہید کیا گیا ۔ اضلاع میں مسلمانوں کو ہراساں وپریشان کیا جارہا ہے ۔

تاہم سرکار خاموش رماشائی کا رول اداکررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے دور میں اقلیتوں کے مسائل حل ہواکرتے تھے ۔شادی مبارک’شادی خانوں کی تعمیر’شہر واضلاع میںمعیاری سڑکوں کا جال بچھاہواتھا برقی کی بلا وقفہ سربراہی جاری رہا کرتی تھی۔جناب فاروق حسین نے یاددلایا کہ کے سی آر کے دور میں ریاست کا لااینڈ آرڈر مضبوط تھا جس اس ریاست کی تیزرفتارترقی ہوئی ہے۔کے سی آر نے اقلیتوں کیلئے مینارٹیز ریسڈنشیل اسکول کی جس اخلاص کے ساتھ بنیاد ڈالی تھی اس کے اب ثمرآر نتائج برآمد ہورہے ہیں۔اس کیلئے صرف ایک ظہیرآباد کی مثال کافی ہے جہاں کے 16طلبہ کو ایم بی بی ایس کورس میں فری میں داخلہ ملا ہے۔

بی آر ایس کے دورحکومت میںاقلیتی اقامتی اسکولس کے10غریب طلبہ کا ناسا(NASA)کے مشاہدہ کیلئے انتخاب عمل میں آیا جنہوں نے سرکاری خرچ پر امریکہ دورہ بھی کیا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ کے سی آر جس انداز میں ان اسکولوں کو کانگریس حکومت کے حوالے کئے تھے آج کانگریس حکومت انہیں چلانے سے قاصر ہے۔ان کا معیار ہر آئے دن گرتا جارہا ہے حکومت ان تعلیمی اداروں کے کرائے اداکرنے کے موقف میں تک نہیں ہے۔ طعام اور رہائشی سہولتوں کے فقدان کی اطلاعات عام ہیں۔

انہوں نے پرزور لہجہ میں کہا کہ اقلیتی اور دیگر مستحق طلبہ کو بیرون ممالک اعلی تعلیم کی خاطر چیف منسٹر20لاکھ روپیئے اوور سیز اسکیم کو شروع کیا گیا۔آئمہ وموذنین کیلئے اعزازیہ شروع کیا گیا اس میں اضافہ سے متعلق کانگریس کا وعدہ محض دھوکہ رہا۔ بی آرایس کے سابق ایم ایل سی نے یاددلاکہ کے سی آر نے ایک بیکری ملازم کی لخت جگر سلوی فاطمہ کے تعلق سے انگریزی واردو اخبارہنس انڈیا اور سیاست میں شائع کمرشیل پائلٹ بنے کی مضمون کولیکر ان(فاروق حسین)کی نمائندگی پر ایک جنبش قلم جس فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے35.50لاکھ روپئے منظورکئے یہ پورے ملک اپنی مثال آپ ہے۔

اس لڑکی کے شروع میں پائلٹ بنے کیلئے برصغیر کے ممتاز مدیر سیاست نے دامے درمے اور سخنے مددکی۔ لیکن آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ایک امام صاحب کے فرزند کے کمرشیل پائلٹ اور کمپوٹر تربیت کی خاطر 40لاکھ روپیئے کی منظوری کیلئے کسی کانگریسی لیڈرنے دلچسپی نہیں دکھائی۔ جناب فاروق حسین نے یہ جاننا چاہا کہ کیا کانگریس کے اقلیتی قائدین کو یہ نظر نہیں آرہا ہے یا پھر ان کی زبان پر تالے پڑ ئے ہیں کہ اس مسئلہ کو چیف منسٹر رجوع کرنے سے کترا رہے ہیں؟

اگرکانگریس اقلیتی قائدین اس معاملہ کو حل کریں ورنہ وہ چیلنج کررہے ہیں وہ خود چیف منسٹر کے پاس راست رجوع ہوتے ہوئے مذکورہ کی منظورکروانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بستی دواخانوں کا ریاست میں بی آر ایس حکومت نے جال بچھایاتھا تاکہ محلوں والوں کو دوردرآز مقامات جانے کی نوبت نہ آئے ۔یہاں 42اقسام کے ٹسٹ کا انتظام کیا گیا تھا مگر آج یہ بستی دواخانے دم توڑرہے ہیں۔آبپاشی پراجیکٹ’مشن کاکتیہ کے نام پرتالابوں کا احیا اور مشن بھگیرتا کے نام گھر گھر بلاناغہ صاف وشفاف پینے کا مفت پانی فراہم کیا گیا لیکن کانگریس حکومت اس کو برقرار رکھنے کے موقف میں تک نہیں ہے۔

رعیتوبندھو ورعیتوبیمہ کو تباہ وتاراج کیا گیا۔ کسان کھادکی قلت سے دوچار ہیں۔ شادی مبارک کے چیکس کیلئے عوام کو مشکلات سے گذرنا پڑرہا ہے وہ اس کے چیکس کی منظوری کے تعلق سے عدم اطمینان کا اظہارکررہے ہیں آیا ان کے چیکس منظور ہونگے کہ نہیں۔ تلنگانہ بھر میں رئیل اسٹیٹ ٹھپ ہوکر رہے گیا ہے۔جناب فاروق حسین نے مزید کہا کہ انتخابات میں کانگریس نے جو خواب دیکھائے تھے ۔یہ سب چکنا چور ہوگئے ہیں۔ شادی مبارک وکلیانہ لکشمی کے ساتھ ایک تولہ سونا تودور ایک ماشہ کا بھی پتہ نہیں۔

رمضان کا تحفہ(کپڑے) ندارد ہیں۔ اسی طرح تعلیم پانے والی لڑکیوں کیلئے اسکوٹی کے تعلق سے زبانوں تالے پڑے ہوئے ہیں۔خواتین اور معمرین کے وظائف میں اضافہ پر لب کشائی کی ان میں جرت تک نہیں ہے۔ اقلیتی ڈیکلریشن کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ فیس ری امبرسمنٹ کا کوئی پرسان حال نہیں۔جس کے کروڑہاروپیئے واجب الادا ہیں۔حکومت کی وعدہ خلافی سے ناراض خانگی تعلیمی اداروں کا انتظامیہ ہڑتال کررہا ہے۔

ایسی بے شمارباتیں ہیں جس پر کانگریس نے دھوکہ دیا ہے۔ اسی لئے جناب فاروق حسین نے جوبلی ہلز کے رائے دہندوں کو مشورہ دیا کہ وہ کانگریس کے باتوں میں آئے بغیر اپنے ووٹوں متحدہ طور کانگریس کے خلاف استعمال کرتے ہوئے بی آرایس امیدوارہ ماگنٹی سنیتا کو بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی دلاکر کے سی آر کے ہاتھ مظبوط کریں۔