حیدرآباد

ججوں اور وکلا کی بھی جاسوسی کی گئی،فون ٹیاپنگ کیس میں چونکا دینے والا انکشاف

مارچ میں جب سے فون ٹیاپنگ معاملہ سامنے آیا ہے تب سے تفصیلات سامنے آرہی ہیں کہ سابق بی آر ایس حکومت نے کس طرح مبینہ طور پر کانگریس اور بی جے پی قائدین اور دیگر کے فون ٹیاپ کئے جب یہ افراد حکومت کیلئے خطرہ بن سکتے تھے۔

حیدرآباد: سابق بی آ رایس حکومت نے ہائی کورٹ ججس اور وکلا کی بھی جاسوسی کی تھی۔ فون ٹیاپنگ معاملہ میں گرفتار پولیس آفیسروں میں ایک عہدیدار نے پوچھ تاچھ کے دوران یہ انکشاف کیا۔ ذرائع نے چہارشنبہ کے روز یہ بات بتائی۔ اس کیس میں ہر روز کچھ نہ کچھ نئے انکشافات منظر عام پر آرہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
مسلمان قابلِ احترام ہے: حج ہاؤس کے امام و خطیب مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
فون ٹیاپنگ کیس کی تحقیقات میں حیران کن پہلوؤں کا انکشاف
مہدی پٹنم میں اسکائی واک کے تعمیری کام تیزی سے جاری
ورزش صرف فٹنس نہیں بلکہ جسم و دماغ کی مکمل صحت کا ذریعہ ہے: مفتی ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری
بی سی طبقات کو تحفظات کے بغیر انتخابات منظور نہیں، ریاست گیر عوامی تحریک کا اعلان: کویتا

 ان انکشافات سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ بی آر ایس حکومت نے سرکاری اسپیشل انٹلیجنس بیورو(ایس آئی بی) کے تحت کس طرح اس پورے آپریشن کو انجام دیا تھا۔ سابق ڈی سی پی رادھا کشن راؤ کے بعد معطل مزید دو عہدیدار این بھوجنگ راؤ اور ایم تروپتنیا کے اعترافی بیانات سامنے آئے ہیں۔

ایڈیشنل ایس پی (معطل) بھوجنگ راؤ نے دعویٰ کیا کہ اسپیشل آپریشن ٹیم (ایس او ٹی) ایس آئی بی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) پرنیت کمار کے تحت کام کررہی تھی جس کی راست نگرانی ایس آئی بی کے سربراہ و سابق انسپکٹر جنرل پولیس پربھا کر راؤ کرتے تھے۔

 راؤ، راست طور پر طلبہ یونین قائدین اور کاسٹ یونین لیڈرس، صحافیوں، ہائی کورٹ ججس کے علاوہ حکومت اور پارٹی قائدین کے مقدمات سے نمٹنے کیلئے مامور وکلا کی نگرانی رکھتے تھے۔ان ججوں، وکلا، صحافیوں اور مختلف تنظیموں کے قائدین کی نجی زندگیوں اور ان کی سرگرمیوں کا ڈاٹا اکھٹا کرتے تھے تاکہ مناسب وقت پر ان سے مقابلہ کیا جاسکے۔ ب

ھوجنگ جو ایک جج کا بھی نام لیا ہے، نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ کئی مواقع اور بی آر ایس کو جب کبھی مشکل گھڑی کاسامنا ہوتا تب ایس او ٹی، حکومت اور پارٹی پر تنقید کرنے اور ان دونوں کے خلاف احتجاج کرنے والے قائدین کی نگرانی کیلئے سرگرم ہو جاتی تھی۔

جی ایچ ایم سی کے انتخابات اور دوباک، حضور آباد اور منگوڑ اسمبلی حلقہ جات کے ضمنی الیکشن کے دوران کانگریس قائدین اور بی آ رایس کے حامیوں کے بھی فون ٹیاپنگ کئے گئے۔

مارچ میں جب سے فون ٹیاپنگ معاملہ سامنے آیا ہے تب سے تفصیلات سامنے آرہی ہیں کہ سابق بی آر ایس حکومت نے کس طرح مبینہ طور پر کانگریس اور بی جے پی قائدین اور دیگر کے فون ٹیاپ کئے جب یہ افراد حکومت کیلئے خطرہ بن سکتے تھے۔

ان پولیس عہدیداروں نے اعتراف کیا کہ مختلف سطح پر حکمراں جماعت بی آر ایس کے مفاد کیلئے فون ٹیاپنگ آپریشن انجام دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چند اضلاع میں بی آ رایس خود اپنے چند قائدین پر نظر رکھتی تھی۔کیونکہ پارٹی کو خدشہ تھا کہ ان قائدین کے سبب بی آ رایس لیڈرس سے نااتفاقی سے پارٹی کے مفادات کو خطرہ لاحق تھا۔

 پولیس کے معطل ان 3 عہدیداروں سے گزشتہ ماہ اپریل میں ہی اپنے اعترافات کے بیانات درج کرائے تھے مگر ان کے یہ بیانات دو یوم قبل منظر عام پر آئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن سیکٹرس کے بڑے تاجروں کو بی آ رایس کی مالی مدد کرنے کیلئے بزور طاقت مجبور کیا گیا۔

 رئیل اسٹیٹ کے ایک تاجر کو بی آ رایس کیلئے13کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدنے پر مجبور کیا گیا۔ ایس او ٹی ایسے تاجروں، کمپنیوں اور اہم ترین شخصیات کی نگرانی کی جن کے حریفوں سے چپفلیش چل رہی تھیں اور معاملتوں کو سلجھانے کیلئے ان کا بلیک میل کیا گیا۔