کرناٹک ہائی کورٹ کی فیس بک کو ملک بھر میں بند کردینے کی وارننگ
کرناٹک ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پلٹ فارم فیس بک کو وارننگ دی ہے کہ اگر اس نے ریاست کی پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو وہ اس کی خدمات کو پورے ہندوستان میں بند کرنے میں بھی غور کرسکتی ہے۔
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پلٹ فارم فیس بک کو وارننگ دی ہے کہ اگر اس نے ریاست کی پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو وہ اس کی خدمات کو پورے ہندوستان میں بند کرنے میں بھی غور کرسکتی ہے۔
عدالت کا یہ تبصرہ سعودی عرب میں قید ایک ہندوستانی کے کیس کی تحقیقات پر آیا ہے۔ الزام ہے کہ فیس بک اس معاملے میں کرناٹک پولیس کے ساتھ مبینہ طور پر تعاون نہیں کررہا ہے۔
دکشن کنڑ ضلع کے بکرنکاٹے کی رہنے والی کویتا کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس کرشنا ایس دکشت کی بنچ نے سوشل میڈیا کمپنی کو یہ وارننگ دی۔ بنچ نے فیس بک کو ہدایت دی کہ فیس بک درکار معلومات کے ساتھ پوری رپورٹ ایک ہفتے کے اندر عدالت میں پیش کرے۔
بنچ نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت کو یہ بتانا چاہیے کہ سعودی عرب میں ایک ہندوستانی شہری کی فرضی گرفتاری کے مسئلہ پر اب تک ہماری طرف سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔ اسی کے ساتھ منگلورو پولیس کو تحقیقات جاری رکھنے اور رپورٹ فائل کرنے کے احکام دیے گئے ہیں۔
کرناٹک ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کویتا نے بتایا کہ اس کے شوہر شیلیش کمار (52) گزشتہ 25سال سے سعودی عرب کی کمپنی میں کام کررہے تھے جبکہ وہ خود منگلورو کے پاس ہی اپنے گھر پر مقیم تھی۔ کویتا نے بتایا کہ اس کے شوہر نے 2019ء میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کی حمایت میں فیس بک پوسٹ ڈالا تھا۔
لیکن کچھ نامعلوم افراد نے ان کے نام پر فرضی پروفائل بناکر سعودی عرب کے حکمراں اور اسلام کے خلاف قابل اعتراض پوسٹ ڈال دیے۔ جیس ہی شیلیش کو اس کا علم ہوا اس نے اپنے خاندان کو اس کی اطلاع دی او ر بیوی نے اس معاملے میں منگلورو پولیس میں شکایت درج کروائی۔
حالانکہ اس اثناء سعودی پولیس نے شیلیش کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔ اس معاملے میں منگلورو پولیس نے تحقیقات کی اور فیس بک سے فرضی اکاؤنٹ کھولے جانے کی معلومات طلب کیں۔ لیکن فیس بک نے پولیس کے مطالبات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
2021 میں درخواست گزار نے تحقیقات میں تاخیر پر کرناٹک ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی۔ پولیس کمشنر نے ہائی کورٹ کو اطلاع دی کہ تحقیقات میں تاخیر اس لیے ہوئی کیوں کہ فیس بک نے پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔
جب ہائی کورٹ نے فیس بک کے وکیل سے سوال کیا تو انہوں نے عدالت کو اطلاع دی کہ انہیں واقعہ کے درست مقام کے تعلق سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔ اس پر ہائی کورٹ نے فیس بک کو وارننگ دی کہ اگر اس نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا تو پھر فیس کی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم جاری کرنا پڑے گا۔ وکیل نے درکار تفصیلات پیش کرنے ایک ہفتہ کا وقت مانگا۔ ہائی کورٹ نے معاملے کی سماعت22 جون تک ملتوی کردی۔