امریکہ و کینیڈا

امریکی وسط مدتی انتخابات میں بڑی تعداد میں مسلم امیدواروں کی کامیابی

ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر نیو برنسوک میں تعلیمی بورڈ کے لئے منتخب ہونے والی 21 سالہ علی شاہ خان کا کہنا ہے کہ انسان کو بااختیار بنانے کے لئے پہلا قدم تعلیم ہے۔

واشنگٹن: پوری دنیا میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے واقعات کے درمیان امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں میں مسلمانوں اور پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، جہاں کئی ایسے امیدواربھی ہیں جو قانون ساز ریاست کے لئے پہلی بار منتخب ہوئے ہیں۔

ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر نیو برنسوک میں تعلیمی بورڈ کے لئے منتخب ہونے والی 21 سالہ علی شاہ خان کا کہنا ہے کہ انسان کو بااختیار بنانے کے لئے پہلا قدم تعلیم ہے۔

علی شاہ خان رواں سال امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں قانون سازوں کے لئے منتخب ہونے والی سب سے کم عمر خاتون ہیں، انہوں نے کہا کہ صرف تین سال پہلے میں نے اسکول سے گریجویشن مکمل کی، اس لئے میں جانتی ہوں کہ آج کی نسل کے لئے کیا ضروری ہے’، علی شاہ خان کے والدین کراچی سے نیو جرسی منتقل ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ امریکی ریاست ٹیکساس سے منتخب ہونے والے امیدوار سلیمان لیلانی کی طرح ایک اور پاکستانی نژاد امریکی امیدوار سلمان بھوجانی نے کہا کہ ’مجھے یہاں تک پہنچانے کے لئے جنہوں نے میری مدد کی ان سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، ہم ایک ساتھ مل کر تاریخ رقم کریں گے‘۔

پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی باشندوں کے طور پرسلمان بھوجانی اور سلیمان لیلانی نے ٹیکساس کی قانون ساز اسمبلی کے لئے منتخب ہوکر تاریخ رقم کی ہے جبکہ دونوں کا تعلق ڈیموکریٹ جماعت سے ہے۔

سلیمان لیلانی نے امیگریشن کو روکنے کے لئے ٹیکساس اور میکسیکو سرحد کے ساتھ دیوار بنانے کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہاں دیواریں نہیں بلکہ پُل بنائیں گے‘۔

ٹیکساس سے سلیمان لیلانی اور سلمان بھوجانی کی جیت اہمیت کی حامل ہے، سال 2007 میں اُس وقت کے سینیٹر ڈین پیٹرک نے ٹیکساس کی سینیٹ میں پہلی بار مسلمان عالم کی جانب سے دعا کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ڈین پیٹرک اب لیفٹینٹ گورنر کے طور پرسینیٹ کی صدارت کررہے ہیں۔

امریکہ میں 8 نومبر کو ہوئے وسط مدتی انتخابات میں 85 مسلمان وفاقی، ریاستی، مقامی اور جوڈیشل آفس کے لئے منتخب ہوئے ہیں، ان منتخب امیدواروں میں کئی لوگ پاکستانی نژاد بھی ہیں۔

نیوز ویب سائٹ ایزیوس کی رپورٹ کے مطابق رواں سال انتخابات میں متعدد ہندوستانی اور پاکستانیوں سمیت امریکی ایشیائی منتخب ہوئے۔ویب سائٹ کی جانب سے تعداد ظاہر نہیں کی گئی لیکن منتخب امیدواروں کے نام شائع ہیں۔

امریکی ایشیائی امیدواروں میں مشی گن سے امریکی ایوان نمائندگان کے لئے منتخب ہونے والے پہلے ہندوستانی نژاد امریکی شہری تھنڈر اور میری لینڈ کے لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر منتخب ہونے والی پہلی تارکین وطن اور پہلی ایشیائی نژاد امریکی ارونا ملر شامل ہیں۔

امریکی اسلامی تعلقات کا کانسل (سی اے آئی آر) اور جیٹپیک نے کہا کہ 82 مقامی ریاستی قانون سازوں، جوڈیشل، وفاقی امریکی مسلمان اورپوری امریکی ریاست انتخابی نتائج کی باریک بینی سے بغور جائزہ لیا ہے، سی اے آئی آر اور جیٹپیک کی جانب سے سال 2020 کے بعد سب سے بڑی امریکی مسلم کے انتخابی پیش رفت ہے۔

ریاستی سطح پر 29 مسلم عہدیداروں میں سے کئی ایسے امیدوار ہیں جو قانون ساز ریاست کے لئے پہلی بار منتخب ہوئے ہیں، ان نتائج کے بعد امریکہ میں مسلم ریاستی قانون سازوں کی کل تعداد 43 ہوگئی ہے۔

دوبارہ منتخب ہونے والوں میں ڈیلاویئر ریاست کی نمائندہ مدینہ ولسن اینٹن، کولوراڈو ریاست کی نمائندہ ایمان جودہ اور کولوراڈو ریاست کے پاکستانی نژاد امریکی سینیٹر سعود انور شامل ہیں۔

جارجیا میں موجودہ ریاستی سینیٹر شیخ رحمٰن کے علاوہ دو مسلم خواتین بھی ایوان کا حصہ ہیں۔ نبیلہ اسلام ریاستی سینیٹر جبکہ روا رومان ایوان نمائندگان میں ریاست کی نمائندگی کریں گی۔

انڈیانا کے ایک حلقے سے مسلم ڈیموکریٹ آندرے کارسن نے ساتویں بار کانگریس میں منتخب ہو کر تاریخ رقم کی، ریپبلکن حریف انجیلا گرابوسکی کے 53 ہزار 487 ووٹ کے مقابلے مسلم ڈیموکریٹ آندرے کارسن کے ایک لاکھ 16 ہزار 870 ووٹ حاصل کیے۔

میچیگن میں ڈیموکریٹ کے راشدہ طلاب تیسری بار منتخب ہوئیں، ریپبلکن اسٹیون الیوٹ کے 72 ہزار 889 ووٹ کے مقابلے راشدہ طلاب نے ایک لاکھ 96 ہزار 601 ووٹ حاصل کیے۔

ایک اور مسلم ڈیموکریٹ الہان عمر مینسوٹا سے تیسری بار منتخب ہوئی ہیں، انہوں نے رپبلکن حریف سسلی ڈیوس کے 70 ہزار 698 ووٹ کے مقابلے 2 لاکھ 14 ہزار 217 ووٹ حاصل کیے۔

دوسری جانب پہلی مسلمان کانگریس کیتھ ایلیسن رواں سال مینسوٹا کے اٹارنی جنرل کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے رپبلکن حریف جم سلٹر کے 12 لاکھ 33 ہزار 571 ووٹ کے مقابلے 12 لاکھ 54 ہزار 369 حاصل کیے۔

جیٹپیک اور امریکی اسلامی تعلقات کا کانسل (سی اے آئی آر) کی جانب سے باریک بینی کے سے 146 امریکی مسلم امیدواروں کے انتخابی نتائج پر غور کیا گیا جو مقامی، ریاستی اور وفاقی دفاتر کے لئے الیکشن لڑ رہے ہیں، جن میں 23 ریاستوں میں 51 ریاستی قانون ساز امیدوار بھی شامل ہیں۔

سی اے آئی آر کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ نیشنل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نہاد عواد نے کہا امریکی مسلم کمیونٹی کی سیاسی تبدیلی کے اگلے مرحلے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو پسماندہ طبقے کے بجائے اب فیصلہ سازی کی قوت کے حامل بنتے جاتے رہے ہیں۔