حیدرآباد

مولانا آزادؒ سیاسی مسائل کے حل کیلئے ہندو۔ مسلم اتحاد پر مفاہمت نہیں کی، طاہربن حمدان ودیگر کاخطاب

طاہر بن حمدان صدر نشین تلنگانہ ریاست اردو اکیڈمی نے کہا کہ مولانا آزادؒ سیاسی مسائل کے حل کے لئے ہندو مسلم اتحاد پر مفاہمت نہیں کی۔مولانا آزاد ؒ کانگریس کی تاریخ کے سب سے کم عمر 1923ء میں صرف 33 سال کی عمر میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر کے عہدہ پر فائز ہوئے۔

حیدرآباد: آزاد ہندوستان کے پہلے مرکزی وزیر تعلیم صف اول کے مجاہد آزادی مفکر اسلام دور اندیش جہاں دیدہ سیاسی رہنما امام الہند مولانا ابوالکلام آزادؒ کی پہلو دار شخصیت کی خدمات قابل قدر و ناقابل فراموش ہیں۔مولانا آزادؒ ہر سیاسی و غیر سیاسی تقریب ہو کہ نجی گفتگو میں اکثر کہا کرتے تھے کے صرف اپنے لئے جینے والا شخص زندہ نعش کی طرح ہے۔

متعلقہ خبریں
مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش پر قومی یومِ تعلیم کی تقریب: حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

امام الہند مولانا آزادؒ کی دینی سیاسی ادبی و ثقافتی خدمات قابل قدر و قابل فخر و قابل تقلید ہیں ان مجموعی خیالات کا اظہار جناب طاہر بن حمدان صدر نشین تلنگانہ ریاست اردو اکیڈمی جناب محمد عبید اللہ کوتوال صدر نشین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن،جناب سید عظمت اللہ حسینی صدر نشین تلنگانہ ریاست وقف بورڈ،جناب طارق انصاری صدر نشین اقلیتی کمیشن حکومت تلنگانہ (کابینی درجہ)جناب انیس احمد صدیقی صدر نشین مسلم تھنک ٹینک اسوسی ایشن تلنگانہ چیپٹر نے تنظیم تحفظ اردو تلنگانہ کے زیر اہتمام پیر 11/نومبر کو رویندرا بھارتی کانفرنس ہال سیف آباد میں منعقدہ ایک روزہ سیمینار بضمن امام الہند مولانا ابوالکلام آزادؒ کی 136 ویں یوم ولادت کے موقع پر سیمینار بعنوان "مولانا آزادؒ کی شخصیت و خدمات”  میں کیا۔

ابتدا میں جناب عارف الدین احمد بانی و صدر تنظیم تحفظ اردو تلنگانہ نے تعارفی وخیرمقدمی کلمات ادا کئے۔مولانا محمد بشیر احمد امیر جماعت اسلامی ہند حلقہ یاقوت پورہ کی قرآت کلام پاک،تجمل تاج فاطمہ کی حمد،و ممتاز شاعر جناب راحیل کریم نگری کی نعت رسولؐ سے سیمینار کا آغاز ہوا۔

ممتاز دانشور و نقاد ڈاکٹر انیس احمد صدیقی صدر نشین مسلم تھنک ٹینک اسوسی ایشن تلنگانہ چیپٹر نے صدارت کی۔ڈاکٹر تبسّم آراء لکچرر اورینٹل کالج ملے پلی نے سمینار کی نظامت نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیں۔ ڈاکٹر حمیرا تسنیم اسوسی سیٹ پروفیسر ساٹا واہنا یونیورسٹی (کریم نگر) ڈاکٹر حمیرا سعید اسو سی یئٹ پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج گولکنڈہ،ڈاکٹر وسیم بیگم اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج کورٹلہ(کریم نگر) ڈاکٹر عبدالقدوس اسوسی ایٹ پروفیسر این ٹی آر گورنمنٹ ڈگری کالج محبوب نگر، ڈاکٹر وحید الدین (ایم وی ایس) گورنمنٹ ڈگری کالج محبوب نگر،ڈاکٹر عائشہ بیگم لکچرر گورنمنٹ سٹی جونیئر کالج نیا پل، مہمانان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی اور فکر انگیز مقالے پیش کیں۔

جناب وحید الدین گورنمنٹ اپر پرائمری اسکول ٹیچر، ریسرچ اسکالر جناب شبیر علی نے مولانا آزادؒ کی شخصیت پر مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے اپنے مقالے پیش کیے۔جناب شیخ سعید احمد نائب صدر تنظیم تحفظ اردو تلنگانہ نے مہمانان کا استقبال کیا۔

اس موقع پر تلنگانہ کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے مقالے نگاروں نے اپنی فکر انگیز تقاریر و مقالے پیش کرتے ہوئے سامعین،طلبا و طالبات کو محظوظ کیا۔ ممتاز دانشور و نقاد ڈاکٹر انیس احمد صدیقی صدر نشین مسلم تھنک ٹینک اسوسی ایشن تلنگانہ چیپٹر نے اپنی فکر انگیز صدارتی تقریر میں کہا کہ مولانا آزادؒ نے اپنے روز ناموں "الہلال”البلاغ”  کے ذریعے آزادی کی تحریک میں جوش و ولولہ پیدا کیا،مولانا آزادؒ آخری وقت تک ملک کی تقسیم کے کٹر مخالف رہے۔

جناب طاہر بن حمدان صدر نشین تلنگانہ ریاست اردو اکیڈمی نے کہا کہ مولانا آزادؒ سیاسی مسائل کے حل کے لئے ہندو مسلم اتحاد پر مفاہمت نہیں کی۔مولانا آزاد ؒ کانگریس کی تاریخ کے سب سے کم عمر 1923ء میں صرف 33 سال کی عمر میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر کے عہدہ پر فائز ہوئے۔

جناب سید عظمت اللہ حسینی صدر نشین تلنگانہ ریاست وقف بورڈ نے کہا کہ مولانا آزادؒ بحیثیت مرکزی وزیر تعلیم ملک میں یونی ورسٹیز گرانٹس کمیشن کا قیام عمل میں لایا جناب عظمت اللہ حسینی نے اپنی تقریر کے آخیر میں کہا کہ قابل مبارکباد ہیں وہ لوگ جو ان کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں حقیقی معنوں میں یہی ان کے لیے خراج عقیدت ہے۔جناب محمد عبید اللہ کوتوال صدر نشین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن حکومت تلنگانہ نے کہا کہ مولانا آزاد ؒ کا جب وصال ہوا تو پنڈت جواہر لال نہرو ملک کے وزیر اعظم تھے اور انہوں نے غمزدہ ہوکر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "میں اب کس سے مشورہ کروں”۔

جناب طارق انصاری صدر نشین اقلیتی کمیشن(کابینی درجہ) حکومت تلنگانہ نے کہا کہ مولانا آزاد ؒ  13سال کی عمر میں صحافت کی دنیا میں قدم رکھا اور ملک کے نامور صحافی بن گئے۔ مولانا آزاد ؒ کے قابل قدر دینی خدمات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملک کے اکابرین نے انہیں "امام الہند” کے خطاب سے نوازا۔

جناب عارف الدین احمد بانی و صدر تنظیم تحفظ اردو تلنگانہ نے کہا کہ مولانا آزاد ؒنے اردو کے دیرینہ حل طلب مسائل پر 15/فروری 1958ء میں لال قلعہ نئی دہلی میں کل ہند اردو کانفرنس منعقد کیا اور اردو کے مستحقہ مقام کے لئے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سے بھرپور اور ٹھوس نمائندگی کی اس کل ہند اردو کانفرنس کا افتتاح پنڈت جواہر لال نہرو نے کیا تھا مولانا آزاد ؒ نے پنڈت جواہر لال نہرو سے مخاطب ہوکر کہا "پنڈت جی ہندی کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہوگیا لیکن اردو کو اس کا مستحقہ مقام کب ملے گا۔۔”

 وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے مولانا آزادؒ کی ٹھوس اور بھرپور نمائندگی پر اپنی جوابی تقریر میں کہا کہ "اردو ہمارے ملک کی زبان ہے اور اردو کو اس کا جائز اور مستحقہ مقام ضرور ملے گا” پنڈت جواہر لال نہرو نے اردو زبان کے فروغ کے لئے پورے ملک میں اردو اکیڈمیز اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی تشکیل عمل میں لائی۔

اس موقع پر ریاست تلنگانہ کے مختلف اضلاع کے طلباء و طالبات نے تحریری و تقریری مقابلوں میں حصہ لیکر مہمانان خصوصی کے ہاتھوں انعامات کی تقسیم عمل میں آئی سمینار کے آخر میں جناب عارف الدین احمد نے مہمانان و سامعین کا فردا فردا شکریہ ادا کیا۔