ایک بھی درخت کاٹاناجائے، حکم التواء میں ایک ماہ کی توسیع
سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن حیدرآباد میں کنچہ گچی باؤلی میں 400ایکڑ اراضی پر درختوں کی کٹائی پر عائد امتناع میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی اور تلنگانہ کے وائلڈ لائف وارڈن کو حکم دیا کہ وہ ایک سو ایکڑ اراضی پر جنگل کی کٹائی سے متاثر جنگلی حیات، کے تحفظ کیلئے ممکنہ اقدامات کریں۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن حیدرآباد میں کنچہ گچی باؤلی میں 400ایکڑ اراضی پر درختوں کی کٹائی پر عائد امتناع میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی اور تلنگانہ کے وائلڈ لائف وارڈن کو حکم دیا کہ وہ ایک سو ایکڑ اراضی پر جنگل کی کٹائی سے متاثر جنگلی حیات، کے تحفظ کیلئے ممکنہ اقدامات کریں۔
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کیس کی اگلی سماعت15مئی تک ملتوی کردی۔ سینئر وکیل ابھیشک منو سنگھوی، سپریم کورٹ میں حکومت تلنگانہ کی طرف سے پیش ہوئے اور انہوں نے سی ای سی (مرکزی بااختیارکمیٹی) کی رپورٹ پر جواب داخل کرنے4 ہفتوں کی مہلت طلب کی جس کے بعد ڈیویژن بنچ نے اگلی سماعت 15مئی تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر سی ای سی نے مقام کا دورہ کیا اور اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں داخل کردی۔
بنچ نے کنچہ گچی باولی کی 400 ایکڑاراضی پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دیا اور یہ واضح کردیا کہ ایک بھی درخت کو نہیں کاٹنا چاہئے۔ عدالت عظمی نے وائلڈ لائف وارڈن کو حکم دیا کہ وہ،100ایکڑ پر درختوں کی کٹائی کے بعد متاثر جنگلی حیات کے تحفظ کا جائزہ لیں اور فوری طور پر جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔
سپریم کورٹ نے سخت انتباہ دیا کہ اگر حکومت کے عہدیدار، بحالی منصوبہ کے خلاف کام کریں گے تو انہیں عارضی جیل جانا پڑے گا۔ سپریم کورٹ نے 3/ اپریل کو از خود کارروائی کرتے ہوئے اس اراضی میں درختوں کی قطع وبرید پر تا حکم ثانی روک لگادی تھی۔ سنٹرل یونیورسٹی کے قریب اس اراضی کو صاف کرنے اسے مسطح بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی پر حیدرآباد یونیورسٹی کے طلبہ، ماحولیات کے تحفظ کیلئے کام کرنے والے افراد اور اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
اس اراضی کو تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کار پوریشن کے ذریعہ ہراج کرنے اور یہاں آئی ٹی پارک کو فروغ دینے کے منصوبہ کے خلاف شدید احتجاج پھوٹ پڑا تھا۔ دوران سماعت آج عدالت عظمی کی بنچ نے ریاستی حکومت سے پوچھا کہ آیا درختوں کی کٹائی کیلئے سی ای سی سے اجازت لی گئی؟۔ بنچ نے حکومت سے مزید پوچھا کہ درختوں کو گراتے ہوئے ترقیاتی سرگرمیوں کو انجام دینے کیلئے جلد بازی کا مظاہرہ کیوں کیا گیا؟۔
بنچ نے ویڈیوز کا مشاہدہ کرنے کے بعد کہا کہ انہیں اس بات پر حیرت ہوئی کہ درختوں کی کٹائی کے بعد متاثرہ جنگلی حیات (جانور) پناہ لینے اور کتوں کے حملہ سے بچنے کیلئے بھاگ رہے تھے۔عدالت نے حکام کو حکم دیا کہ ٹھوس بحالی منصوبہ پیش کریں۔ بنچ نے صاف طور پر کہا ہے کہ وہ، ماحولیات کے تحفظ کیلئے آگے تک جائے گی۔ سینئر ایڈؤکیٹ کے پرمیشور نے بحیثیت امیکس کیورائی، عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ کس طرح اس زمین کو ایک خانگی پارٹی کے پاس10ہزار کروڑ روپے میں رہن میں رکھ دیا گیا۔
انہوں نے اس سلسلہ میں سی ای سی رپورٹ کا حوالہ دیا۔اس دوران سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ، اس بات پر فکر مند ہیں کہ بغیر اجازت، اتنے سارے درخت کیسے کاٹے گے۔ بنچ نے ریمارک کیاکہ اب ریاستی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ آیا چند عہدیداروں کو عارضی جیل بھیجنا چاہے گی۔ عدالت عظمی نے ریاستی حکومت سے کہا کہ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ریاست کس طرح جنگلی حیات کا تحفظ کرسکتی ہے۔