بھارت

یکساں سیول کوڈ پر کمیٹی کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں خارج

سپریم کورٹ نے درخواست کو سماعت کے لیے موزوں نہیں سمجھتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کی سماعت کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گجرات اور اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ ایکٹ کو نافذ کرنے کے لئے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کے ریاستی حکومتوں کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک مفاد عامہ کی عرضی کو پیر کو خارج کر دیا۔

متعلقہ خبریں
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے آئین کے آرٹیکل 162 کا حوالہ دیتے ہوئے ایڈوکیٹ انوپ برنوال کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ بنچ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 162 کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ مقننہ نے اس کی اجازت دی ہے۔ اس وجہ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے درخواست کو سماعت کے لیے موزوں نہیں سمجھتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کی سماعت کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

گجرات کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے گزشتہ سال اکتوبر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے عین قبل یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسی طرح اتراکھنڈ حکومت نے بھی گزشتہ سال کے اوائل میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کی صدارت میں ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔