حیدرآباد

پولاورم پراجیکٹ سے تلنگانہ کے دیہاتوں کو شدید خطرہ لاحق ، کویتا کا مشترکہ سروے اور قانونی جنگ کا عندیہ

کویتا نے لوئر سیلرو پاور پراجیکٹ کی آندھرا کو غیر آئینی منتقلی پر بھی سوال اٹھایا اور الزام لگایا کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے بیک ڈور سیاست کے ذریعے یہ سب کچھ حاصل کیا۔

حیدرآباد:تلنگانہ جاگروتی کی صدر اور قانون ساز کونسل کی رکن کے کویتا نے واضح کیا ہے کہ پولاورم پراجیکٹ کی وجہ سے ریاست تلنگانہ کے متعدد دیہاتوں کو مستقل سیلاب کے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
آج سوماجی گوڑہ پریس کلب میں منعقدہ ایک اہم گول میز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کا مشترکہ سروے فوری طور پر کیا جانا ناگزیر ہے اور اگر ضرورت پڑی تو تلنگانہ عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے قانونی جنگ بھی لڑی جائے گی۔

متعلقہ خبریں
جمعہ کے خطبے میں جمعیتہ علماء کا تعارف پیش کریں، حافظ پیر شبیر احمد کی اپیل
سی بی آئی کیس، کویتا کی عدالتی تحویل میں توسیع
اردو زبان عالمی سطح پر مقبول، کالج آف لینگویجز ملے پلی میں کامیاب سمینار کا انعقاد
یوم عاشورہ کی روحانی عظمت قیامت تک باقی رہے گی: مولانا صابر پاشاہ قادری
حضرت امام حسینؓ کی نماز اور اخلاقی عظمت پر خطاب – حج ہاؤس نامپلی میں اجتماع

کویتا نے نشاندہی کی کہ آندھرا پردیش میں ضم کیے گئے پانچ دیہات — پرشوتما پٹنم، گنڈالہ، ایٹاپاکا، کنیا گوڑم اور پچوکولا پاڈو — پولاورم منصوبے کے سبب شدید متاثر ہو رہے ہیں اور یہاں کے عوام مسلسل مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا کہ یہ دیہات دوبارہ ریاست تلنگانہ میں شامل کیے جائیں۔

کویتا نے اعلان کیا کہ 25 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں آندھرا پردیش، تلنگانہ، اوڈیشہ اور چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ کا اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔ اس اجلاس میں تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی سے اپیل کی گئی کہ وہ اس موقع پر پولاورم سے جڑے مسائل اور دیہات کی واپسی کے مطالبے کو سنجیدگی سے اٹھائیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پولاورم کے کریکٹ بند کی اونچائی میں اضافہ نہ کیا گیا تو بارش کے موسم میں بیک واٹر کے باعث مذکورہ تمام علاقے زیر آب آ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھدرادری ضلع کے کئی حصے اور بھدراچلم مندر ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

کویتا نے افسوس ظاہر کیا کہ پرشوتما پٹنم میں واقع رام مندر کی ہزار ایکڑ مانیہ زمین بھی آندھرا کے دائرہ اختیار میں چلی گئی ہے، حالانکہ "رام تلنگانہ میں ہیں اور ان کی زمین آندھرا کے قبضے میں!”۔

انہوں نے یاد دلایا کہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے دوران تلنگانہ جاگروتی نے سپریم کورٹ سے رجوع ہو کر پولاورم پراجیکٹ پر روک لگانے کی کوشش کی تھی، تاہم 2014 میں وزیر اعظم مودی کی حکومت نے اپنے پہلے کابینی اجلاس میں آرڈیننس کے ذریعے سات منڈلوں کو آندھرا میں ضم کر دیا، جو آئینی روح کے منافی اقدام تھا۔

کویتا نے لوئر سیلرو پاور پراجیکٹ کی آندھرا کو غیر آئینی منتقلی پر بھی سوال اٹھایا اور الزام لگایا کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے بیک ڈور سیاست کے ذریعے یہ سب کچھ حاصل کیا۔

انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ نے ان ناانصافیوں پر آواز اٹھائی، مگر کانگریس کے ارکان نے تب بھی خاموشی اختیار کی۔ حتیٰ کہ جب کے سی آر نے بند کا اعلان کیا، تب بھی مرکزی حکومت نے کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔

کویتا نے آخر میں زور دیا کہ پولاورم پراجیکٹ کے اسپِل وے کی گنجائش کو 50 لاکھ کیوزک تک بڑھانے سے تلنگانہ میں بیک واٹر کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس سے نہ صرف زمینیں بلکہ مقدس مقامات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مرکزی حکومت اور آندھرا حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔