شمالی بھارت

گنگا جمنا اسکول سے مسجد تک خفیہ راستہ، تبدیل مذہب کے معاملہ میں نئے انکشافات

کمیشن کی چیرمین پرینکا کاننگو نے کہا کہ اسکول کا ریاستی چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کے ارکان نے اسکول کامعائنہ کیا۔ اس میں انکشاف ہوا ہے اسکول کے اندر سے مسجد کی طرف جانے والا ایک خفیہ راستہ ملاہے۔

دموہ: مدھیہ پردیش کے دموہ ضلع کے گنگا جمنا اسکول میں اسکولی بچوں کے مبینہ طور پر تبدیل مذہب کرنے کے معاملے میں سنسنی خیز انکشافات کے درمیان بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن نے انتظامیہ کو اسکول کے خلاف سخت کارروائی کے لئے خط لکھا ہے۔

متعلقہ خبریں
تبدیلی مذہب کیس، ہندو کارکنوں اور نرسس کے خلاف کیس درج
ویڈیو: چنگی چرلہ میں مسجد کے سامنے شرانگیزی۔ دوسرے دن بھی امن درہم برہم کرنے کی کوشش
مسجد بیت میں ناپاکی کی حالت میں بیٹھنا
سنہری باغ مسجد، درخواست کی یکسوئی
کراچی میں جاریہ ماہ کے اواخر کو ہندو فرقہ کی ریالی

کمیشن کی چیرمین پرینکا کاننگو نے کہا کہ اسکول کا ریاستی چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کے ارکان نے اسکول کامعائنہ کیا۔ اس میں انکشاف ہوا ہے اسکول کے اندر سے مسجد کی طرف جانے والا ایک خفیہ راستہ ملاہے۔ اس سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ اسکول میں بچوں کو نمازیں پڑھنے پر مجبور کیا جا تا ہے۔

 ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اسکول میں بھرتی کے لیے آنے والے بچوں کو حجاب پہن کر تصویر لگانے کو کہا جاتا تھا۔بچوں سے جن گن من سے پہلے اسلامی آیات پڑھائی جاتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسکول میں کل 1208 بچوں میں سے 378 ہندو اور 41 کا تعلق اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب سے تھا،لیکن ان کے لیے بھی حجاب لازمی تھا۔ اسکول میں بہت سے اساتذہ تھے،جو اس بات نظر رکھتے تھے کہ بچے لازمی طور پر حجاب پہنیں۔

مسٹر کاننگو نے کہا کہ انہوں نے دموہ کلکٹر اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو مطلوبہ دفعات میں کارروائی کے لیے خط لکھا ہے۔

خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ طلباء کو ہندوستان کا غلط جغرافیائی نقشہ پڑھایا جا رہا ہے، جس میں ہندوستان کے نقشے سے چھیڑ چھاڑ کر کے آدھاہندوستان غائب کر دیا گیا ہے۔ اسکول کے ریکارڈ کے مطابق ذریعہ تعلیم انگریزی میڈیم ہے، ہندی کو دوسری زبان کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ وہیں اردو کو تیسری زبان کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن معائنہ کے دوران کمیشن کے ارکان نے پایا کہ اردو کو لازمی پرائمری زبان کے طور پر استعمال کیاگیا تھا۔

مدھیہ پردیش چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی ممبر میگھا پنوار نے بھی اس بات کا انکشاف کیا کہ گنگا جمنا اسکول کے کے جی ون کے نصاب میں بچوں کو مذہب سے متعلق مضامین کو ہندو بچوں کو بھی پڑھایاجا رہا تھا۔ کے جی کے بچوں کو اسلام سے متعلق باتیں بتائی جا رہی تھی۔ ہندو بچوں پر اسے یاد کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔

گنگا جمنا اسکول میں گزشتہ دنوں حجاب پہنے ہندو لڑکیوں کی تصویر سامنے آئیں تھیں، جس کے بعد سے اس پورے معاملے کا انکشاف ہوا۔ وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے سخت رویے کے بعد اسکول انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے، ساتھ ہی اسکول کی منظور بھی معطل کردی گئی ہے۔