حیدرآباد

تلنگانہ ہائی کورٹ کے نئے کامپلکس کیلئے چار ڈیزائنوں کا انتخاب

ججوں کی کمیٹی نے مبینہ طور پر نئے تلنگانہ ہائی کورٹ کامپلکس کی تعمیر کے لئے روڈس اینڈ بلڈنگ ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں اور ایک پرائیویٹ آرکیٹکٹ کنسلٹنسی فرم کی طرف سے پیش کئے گئے نو میں سے چار ڈیزائنوں کو شارٹ لسٹ کیا ہے۔

حیدر آباد: ججوں کی کمیٹی نے مبینہ طور پر نئے تلنگانہ ہائی کورٹ کامپلکس کی تعمیر کے لئے روڈس اینڈ بلڈنگ ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں اور ایک پرائیویٹ آرکیٹکٹ کنسلٹنسی فرم کی طرف سے پیش کئے گئے نو میں سے چار ڈیزائنوں کو شارٹ لسٹ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: تلنگانہ بھون میں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں میں تصام
تلنگانہ رعیتولا سمیتی (ٹی آرایس) کا جلد رجسٹریشن کرنے الیکشن کمیشن کو ہدایت
بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کی کانگریس حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی پر شدید تنقید
مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن میں حصہ نہ لینے بی آر ایس کا فیصلہ
گاندھی خاندان کا ذاتی مکان نہیں ہے:ریونت ریڈی

ذرائع کے مطابق یہ چار ڈیزائن کو چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اور آر اینڈ بی منسٹر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کو بھیجا جائے گا، جس کے بعد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور چیف منسٹر ایک ڈیزائن کو حتمی شکل دیں گے۔ حکومت نے نئے ہائی کورٹ کامپلکس کی تعمیر کے لیے ضلع رنگاریڈی کے راجندر نگر میں 100 ایکڑ اراضی الاٹ کی ہے۔

کورٹ بلڈنگ کے علاوہ اس کامپلکس میں ججوں، اسٹیٹ بار کونسل، ہائی کورٹ کے لئے رہائشی عمارتوں سمیت کل 40 عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ کورٹ کامپلکس میں بار اسوسی ایشن، ایک آڈیٹوریم، لیگل سرویسس اتھاریٹی، فائلنگ سیکشنز، ریکارڈ رومس، پارکنگ سلاٹ اور دیگر سہولیات بھی دستیاب رہیں گی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ کی نئی عمارت کے تعمیراتی ڈیزائن فراہم کرنے کے لیے 19 آرکیٹکٹ فرمیں آگے آئی ہیں۔ نئے کامپلکس کے لیے سنگ بنیاد رکھ دیا گیا، ہائی کورٹ کی بلڈنگ کمیٹی نے ایک کمپنی کا انتخاب کیا، جس نے ڈیزائن تیار کر کے کمیٹی کو پیش کر دیا، ڈیزائن کو حتمی شکل دینے کے بعد حکومت کامپلکس کی تعمیر کے لئے ٹنڈرس طلب کرے گی۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ اور چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ جسٹس آلوک ارادے نے 27 / مئی کو ہائی کورٹ کے نئے کامپلکس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ حکام نئی عمارت کو اندرون 18 ماہ تعمیراتی کاموں کو مکمل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کے ججوں کی منظور شدہ تعداد عدالت 42 ہے۔ حکومت توقع کر رہی ہے کہ یہ تعداد مستقبل میں بڑھ سکتی ہے اور اس لئے مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے کامپلکس کی تعمیر کی جا رہی ہے۔