دہلی

اردو کے زوال کیلئے ریاستی تعلیمی پالیسیاں ذمہ دار: حامد انصاری

حامد انصاری نے کہا کہ یہ میری اپنی ریاست اترپردیش اور دہلی میں زیادہ واضح ہے لیکن مہاراشٹرا‘بہار‘کرناٹک اور آندھراپردیش جیسی ریاستوں میں معاملہ مختلف ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ تاریک دکھائی دینے والے اس ماحول میں امید کی کرن بھی ہے۔

نئی دہلی: سابق نائب صدرجمہوریہ محمدحامدانصاری نے جمعہ کے دن اظہارافسوس کیاکہ ملک میں اردو بولنے والوں کی تائید گھٹتی جارہی ہے جبکہ مجموعی آبادی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے اس رجحان کیلئے ریاستی تعلیمی پالیسیوں کو ذمہ دارٹہرایا۔

سابق مرکزی وزیر اشونی کمار کی 2کتابوں بک آف وزڈم اور احساس واظہار کی رسم اجراء کے موقع پر خطاب میں انہوں نے کہا کہ ماہرین کی رائے میں ریاستی حکومتوں کا پرائمری اور سکنڈری سطح پر اسکولی نصاب میں اردو کو شامل کرنے اور اردوٹیچرس کی بھرتی میں پس وپیش اس کی وجہ ہے۔

حامدانصاری نے کہا کہ اردو داں آبادی گھٹ رہی ہے۔ مردم شماری کے اعدادوشمار سے اس کی توثیق ہوتی ہے۔ مجموعی آبادی کا بڑھنا اور اردو بولنے والوں کی تعداد گھٹنا سوال اٹھاتا ہے۔ یہ کیوں ہورہا ہے؟۔ اس موضوع پر کام کرنے والوں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ریاستی حکومتوں کی پالیسیاں اور اسکولس میں داخلوں کا پیٹرن اس کیلئے ذمہ دار ہے۔

حامدانصاری نے کہا کہ اکٹھاکردہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پرائمری اور سکنڈری اسکولوں کے نصاب میں اردو کی شمولیت اور اردو اساتذہ کی بھرتی میں پس وپیش ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ میری اپنی ریاست اترپردیش اور دہلی میں زیادہ واضح ہے لیکن مہاراشٹرا‘بہار‘کرناٹک اور آندھراپردیش جیسی ریاستوں میں معاملہ مختلف ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ تاریک دکھائی دینے والے اس ماحول میں امید کی کرن بھی ہے۔

 انہوں نے فلموں اور ریختہ جیسے اردو پروگرامس کا حوالہ دیا جن سے اردو کے احیاء میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو صرف قومی نہیں بلکہ بین الاقوامی زبان ہے۔ وہ آسانی سے نہیں مرسکتی۔ وہ صرف برصغیر تک محدود نہیں ہے۔

 سابق چیف جسٹس آف انڈیا ٹی ایس ٹھاکر نے کہا کہ اردو کو صرف ایک مذہب کی زبان نہیں سمجھنا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ آج سماج کو متحد کرنے اردو مشاعروں کا استعمال تقاضہ وقت ہے۔ اس موقع پر ممتازفلمساز مظفرعلی‘سابق چیف منسٹر بھوپیندرسنگھ ہوڈا‘فاروق عبداللہ‘شتروگھن سنہا‘ اٹارنی جنرل آروینکٹ رمنا ودیگر موجود تھے۔