حیدرآباد

پسماندہ طبقات سے طلبہ کی خودکشی واقعات معمول بنتے جارہے ہیں: چیف جسٹس آف انڈیا

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرا چوڈ نے یہاں نیشنل اکیڈیمی آف لیگل اسٹیڈیز اینڈ ریسرچ (نلسار) کے کانوکیشن خطبہ میں یہ بات کہی۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ملک میں ججس کا عدالت کے کمروں کے اندر اور باہر سماج سے بات چیت کرنے میں کلیدی رول ہے تاکہ سماجی تبدیلی کے عمل کو آگے بڑھایا جاسکے۔

حیدرآباد: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڈ نے ہفتہ کے روز طلبہ کی مبینہ خودکشی واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا دل، متاثرین کے غمزدہ افراد خاندان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ ہمارے ادارے کہاں غلط کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
میس کی سہولت کامطالبہ، عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبا کا احتجاج
بیٹی کی شادی کی رقم لے کر باپ فرار۔ ماں خودکشی کرلینے پر مجبور
بیٹے کی ہراسانی اورحملہ۔ضعیف شخص کا دو مرتبہ اقدام خودکشی
دوران پرواز مسافر کی باتھ روم میں خودکشی کی کوشش
انٹر سال دوم کے انگلش مضمون کا امتحان، 14ہزار طلبہ غیر حاضر

جس سے ہمارے طلبہ جان دینے پر مجبور ہورہے ہیں۔ حالیہ دنوں آئی آئی ٹی ممبئی کے ایک دلت طالب علم کی مبینہ خودکشی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ جن میں پسماندہ طبقات کے طلبہ شامل ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرا چوڈ نے یہاں نیشنل اکیڈیمی آف لیگل اسٹیڈیز اینڈ ریسرچ (نلسار) کے کانوکیشن خطبہ میں یہ بات کہی۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ملک میں ججس کا عدالت کے کمروں کے اندر اور باہر سماج سے بات چیت کرنے میں کلیدی رول ہے تاکہ سماجی تبدیلی کے عمل کو آگے بڑھایا جاسکے۔

میں نے حال ہی میں آئی آئی ٹی ممبئی کے ایک دلت طالب علم  کی خودکشی کے بارے میں پڑھا ہے۔ اس واقعہ نے مجھے گزشتہ سال اڈیشہ کے نیشنل لا یونیورسٹی میں ایک آدی واسی طالب علم کی خودکشی واقعہ کی یاد دلادی۔

میرا دل، ان طلبہ کے غمزدہ افراد خاندان کے ساتھ ہے لیکن میں اکثر یہ سوچتا رہتا ہوں کہ آخر ہمارے ادارے کہاں غلط کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے طلبہ ونوجوان اپنی قیمتی جانیں دینے پر مجبور ہورہے ہیں،،۔

جاریہ سال12 فروری کو آئی آئی ممبئی میں گجرات کا رہنے والا درشن سولنکی نے جو سال اول کا طالب علم تھا، خودکشی کرلی۔ ان واقعات میں پسماندہ طبقات کے طلبہ کی خودکشی عام ہوتی جارہی ہے یہ نمبرات صرف اعداد وشمار نہیں ہیں بلکہ بسا اوقات صدیوں کی جدوجہد کی کہانیاں ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ اگر ہم اس مسئلہ کا حل دریافت کرنا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں اس مسئلہ کو تسلیم کرنا اور پھر اسکوحل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وکلا کی ذہنی صحت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ وکلاکی ذہنی صحت اتنا ہی اہم ہے۔ جتنا طلبہ کی ذہنی صحت ضروری ہے۔

 انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب کو طلبہ میں ہمدردی کا جذبہ پیدا کرنے کا ذریعہ ہونا چاہئے بلکہ تعلیمی رہنماؤں کو ان بچوں کے تحفظات کے تئیں حساس ہونا چاہئے۔ جسٹس چندر چوڈ نے کہا کہ میرے خیال میں امتیازی سلوک کا مسئلہ تعلیمی اداروں میں ہمدردی کے فقدان سے راست طور پر جڑا ہوا ہے۔

بحیثیت چیف جسٹس آف انڈیا، میرا فریضہ انتظامیہ اور عدالتی کاموں کے ساتھ سماج کو درپیش مسائل پر کھل کر اظہار خیال کرنا ہے۔ لہٰذا ہمدردی جذبہ کو بڑھاوا دینا اولین قدم ہونا چاہئے اور یہ پہلی تعلیمی اداروں کو اٹھانا چاہئے۔