مضامین

موسم گرما اور بچوں کے امراض

لوگ موسم گرما میں صاف ستھرے برتن یا شفاف پانی اور قابل استعمال پانی کے معاملے کو درخورِاعتناءسمجھے بغیر اپنی شدتِ اشتہاءکو بجھا لینے کیلئے ہر جگہ پانی پی لیتے ہیں تو پھر اس کے منفی اثرات بھی ان کی صحت پر مرتسم ہوتے ہیں۔

موسم گرما میں پیچش‘ ہیضہ‘ ملیریا‘ ٹائیفائیڈ اور بخار سے بچوں کو اور بڑوں کو بھی محفوظ رکھنے کیلئے ہر جگہ اور ہر وقت کھانے کی عادت کو ترک کر دینا ہو گا۔ والدین بچوں کو کوئی چیز کھلانے سے پہلے اپنے ہاتھ صابن سے دھو لیا کریں اور بچوں کے ہاتھ بھی بار بار دھوتے رہا کریں۔

متعلقہ خبریں
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
گرمائی اخلاقی تربیتی ٹیوشن سنٹر کیلئے جدید نصاب کی مفت فراہمی
موسم گرما میں عمرہ کرنے والے زائرین کے لیے نئی ہدایات جاری
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ

 کیونکہ بچوں کو تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اور جگہ جگہ کچھ نہ کچھ کھاتے رہنے کی عادت ہوتی ہے۔ موسم برسات میں ساری دنیا میں آب و ہوا تبدیل ہو جاتی ہے۔ جو طے شدہ عادات پر اثرانداز ہوتی ہے لہٰذا اس تبدیل آب و ہوا کے باعث بچوں اور بڑوں کے مختلف بیماریوں کی لپیٹ میں آجانے کا خطرہ ہوتا ہے

 بچوں کو تو بیمار ہونے کا بہانہ درکار ہوتا ہے کیونکہ وہ اشیائے خورد نوش استعمال کرنے کے باب میں کسی احتیاط کو ملحوظ نہیں رکھتے ہیں۔ ان کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری والدین ہی کو ادا کرنا پڑتی ہے تاکہ وہ ان کو ”کٹ فروٹ“ اور ”آئس کریم“ ”قلفیاں“ اور بازاروں میں غیر صحت مندانہ انداز میں فروخت ہونے والی دیگر اشیائے خوردونوش کو اندھا دھند استعمال کرنے سے محفوظ رکھیں ۔

کیونکہ ماحول اسی وقت صحت مند اور صحت بخش فضا کا حامل ہو گا جب عوام خواہ وہ شہروں میں رہ رہے ہوں یا دیہات میں ہوں اپنے حصے کی ذمہ داری پوری ذمہ داری سے ادا کریں اور اپنا ہر کام بھی حکومت پر چھوڑ دینے کی عادت کو ترک کر دیں اور اپنے بچوں کو پانی اور غذا کے غیر محتاط انداز میں استعمال کرنے سے بیمار ہو جانے کے خطرے سے بچا لینے کی کوشش کیا کریں۔

 لوگ موسم گرما میں صاف ستھرے برتن یا شفاف پانی اور قابل استعمال پانی کے معاملے کو درخورِاعتناءسمجھے بغیر اپنی شدتِ اشتہاءکو بجھا لینے کیلئے ہر جگہ پانی پی لیتے ہیں تو پھر اس کے منفی اثرات بھی ان کی صحت پر مرتسم ہوتے ہیں۔

 موسم گرما میں پیچش‘ ہیضہ‘ ملیریا‘ ٹائیفائیڈ اور بخار سے بچوں کو اور بڑوں کو بھی محفوظ رکھنے کیلئے ہر جگہ اور ہر وقت کھانے کی عادت کو ترک کر دینا ہو گا۔ والدین بچوں کو کوئی چیز کھلانے سے پہلے اپنے ہاتھ صابن سے دھو لیا کریں اور بچوں کے ہاتھ بھی بار بار دھوتے رہا کریں کیونکہ بچوں کو تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اور جگہ جگہ کچھ نہ کچھ کھاتے رہنے کی عادت ہوتی ہے۔

موسم برسات میں ساری دنیا میں آب و ہوا تبدیل ہو جاتی ہے۔ جو طے شدہ عادات پر اثرانداز ہوتی ہے لہٰذا اس تبدیل آب و ہوا کے باعث بچوں اور بڑوں کے مختلف بیماریوں کی لپیٹ میں آجانے کا خطرہ ہوتا ہے چنانچہ پرہیز اور احتیاط ان حالات میں انسان کے بڑے موثر دوست ثابت ہوتے ہیں۔

 بالکل شیر خوار یا چھوٹے بچوں کو جو دودھ پلایا جاتا ہے اس دودھ کو اور بچوں کے فیڈرز کو مکھیوں سے مکمل طور پر محفوظ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے‘ بہترین اقدام تو وہ ہوتا ہے کہ مائیں اپنے شیر خوار بچوں کو اپنا دودھ پلایا کریں اس سے وہ فالتو اخراجات سے بھی بچتی ہیں اور بچوں کو بھی بہترین اور صحت بخش دودھ نصیب ہوتا ہے۔

بچوں کو گندگی اور غلاظت سے محفوظ رکھنا بھی دراصل والدین ہی کا فرض ہوتا ہے کیونکہ کم سنی میں بچے اپنی صفائی کا زیادہ شعور نہیں رکھتے ہیں‘ کوشش کرنا چاہئے کہ بچوں کو باسی کھانا نہ دیا جائے۔

 اس طرح بچوں کو ٹائیفائیڈ اور دیگر ایسی بیماریوں سے بالکل محفوظ رکھا جا سکتا ہے جو عموماً موسم گرما میں بڑی تیزی سے بچوں کو اپنا شکار بنا لیتی ہیں۔

 ہماری بیشتر آبادی دیہات میں رہتی ہے ،اس کے اندر بچوں کی صحت و صفائی کے باب میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام لوگ اپنے بچوں کے ہاتھ صاف رکھا کریں۔

٭٭٭