حکومت تلنگانہ نے جائیداد ٹیکس میں دی جانے والی رعایت ختم کردی، اب عوام کو بھرنا ہوگا پورا ٹیکس
کانگریس حکومت نے اب اس اسکیم کو منسوخ کرتے ہوئے ٹیکس میں ترمیم کے تحت مکمل جائیداد ٹیکس ادا کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ متعلقہ حکام کی جانب سے جائیداد مالکان کو ایس ایم ایس کے ذریعہ مطلع کیا جا رہا ہے کہ انہیں مزید 101 روپے والی اسکیم کا فائدہ نہیں ہوگا، اور انہیں مکمل ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
حیدرآباد: کانگریس حکومت نے غریب اور متوسط طبقہ کیلئے دی گئی جائیداد ٹیکس میں رعایت کو غیر سرکاری طور پر منسوخ کر دیا ہے۔ 2017 میں، کے سی آر حکومت نے ایسی عمارتوں کیلئے، جن کا جائیداد ٹیکس 1200 روپے سے کم تھا، سبسڈی دی تھی، جس کے تحت مالکان کو صرف 101 روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا۔ اس اسکیم کے تحت ٹیکس دہندگان کو تقریباً 100 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا تھا۔
کانگریس حکومت کا نیا اقدام
کانگریس حکومت نے اب اس اسکیم کو منسوخ کرتے ہوئے ٹیکس میں ترمیم کے تحت مکمل جائیداد ٹیکس ادا کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ متعلقہ حکام کی جانب سے جائیداد مالکان کو ایس ایم ایس کے ذریعہ مطلع کیا جا رہا ہے کہ انہیں مزید 101 روپے والی اسکیم کا فائدہ نہیں ہوگا، اور انہیں مکمل ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
کارپوریٹرز اور عوام نے اس فیصلہ پر شدید غصہ کا اظہار کیا ہے۔ قوانین کے مطابق، جائیداد ٹیکس میں ترمیم کیلئے مخصوص نوٹسز جاری کرنا ضروری ہے، لیکن حکام ایس ایم ایس کے ذریعہ یہ اطلاع دے رہے ہیں۔
کمرشل کنکشنز، زیرو ایریا کی عمارتیں، اور زیرو ٹیکس جائیدادوں کیلئے بھی نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں، جس سے عوام میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔
جی ایچ ایم سی کا ریونیو بڑھانے کا دباؤ
جی ایچ ایم سی کے تحت 19.49 لاکھ جائیدادیں آتی ہیں، جن میں 16.35 لاکھ رہائشی، 2.80 لاکھ غیر رہائشی، اور 34 ہزار مخلوط استعمال کی عمارتیں شامل ہیں۔
اس مالی سال میں، جی ایچ ایم سی نے 2100 کروڑ روپے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس میں سے 1300 کروڑ روپے پہلے ہی جمع کیے جا چکے ہیں۔ جائیداد ٹیکس میں ترمیم کے ذریعے اضافی 50 کروڑ روپے اکٹھا کرنے کے لیے تقریباً 2 لاکھ عمارتوں کا سروے کیا جا رہا ہے۔
کارپوریٹرز اور سیاسی رہنماؤں نے اس فیصلہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جائیداد ٹیکس بڑھانے کیلئے جی ایچ ایم سی اسٹینڈنگ کمیٹی سے قرارداد منظور کرنا اور ریاستی حکومت سے منظوری لینا لازمی ہے۔ لیکن یہ اقدامات کیے بغیر ہی ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جو غیر قانونی ہے۔
کارپوریٹرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے کونسل اجلاس میں اس غیر اعلانیہ جائیداد ٹیکس میں اضافے کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور جی ایچ ایم سی کے حکام کو جوابدہ ٹھہرائیں گے۔ عوام بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ جی ایچ ایم سی اپنی غیر منصفانہ پالیسیوں کو فوری طور پر واپس لے۔