حیدرآباد

مولانا رابع حسنی ندوی کا سانحہ ارتحال، ملت اسلامیہ ایک نابغہ روزگار شخصیت سے محروم:مولانا جعفر پاشاہ

مولانا جعفر پاشاہ نے دعا کی کہ مولانا مرحوم کی اللہ تعالی مغفرت فرمائے اوران کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔انہوں نے عامتہ المسلمین سے اور جو اس وقت عمرہ کی ادائیگی میں مصروف ہیں، سب ہی سے درخواست کی کہ وہ بھی مولانا مرحوم کی مغفرت کیلئے خصوصی دعائیں کریں۔

حیدرآباد: حضرت مولانامحمد حسام الدین ثانی عاقل جعفرپاشاہ امیرملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش و رکن مسلم پرسنل لابورڈ نے صدرکل ہند مسلم پرسنل لابورڈ حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی کے سانحہ ارتحال پر اپنے گہرے دکھ اور رنج وملال کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ملت اسلامیہ ایک نابغہ روزگار شخصیت سے محروم ہوگئی جو اپنے سینہ میں ملت اسلامیہ کیلئے دردمند دل رکھتے تھے۔

ان کے خطابات میں نصیحت کے ساتھ ساتھ دعوت و موعظت کے بھی بے شمار پہلو پنہاں ہوتے جو ہر دور اور ہر زمانے میں اہل حق اور اہل فکر کیلئے مشعل راہ ہیں۔

 سماج اور معاشرہ کی بگڑتی صورتحال، دین سے دوری، اسلامی شعائر اور دین کی بنیادی تعلیمات سے ناواقفیت، بے راہ روی کے بڑھتے ہوئے منفی رحجانات اور دین کی آڑ میں بے دینی کو فروغ دینے کی منظم کوششوں پرمولانا رابع حسنی ندوی معاشرہ کی ہمہ جہت اصلاح کیلئے اساتذہ،معزز شہریوں اور سماج کے باشعور افراد سے اپنے خطابات کے ذریعہ تعاون طلب کرتے تاکہ ہماری نئی نسل کا دینی اورتعلیمی مستقبل روشن اور درخشاں ہو اور ایک اسلامی و فلاحی معاشرہ وجود میں آسکے۔

اسلامی شعائر، اسلامی عقائد، مقاصد اسلام اورپیغام اسلام کی علمی تنقیس، عالمانہ طرز و انداز میں کی گئی تشریح اوران کے خطابت سے ہزاروں افراد بھر پور استفادہ کیاکرتے۔ان کی ملی، دینی،سماجی اورفلاحی خدمات کئی دہائیوں پر مشتمل تھی۔وہ ملنساراورخوش گفتارشخصیت تھے۔

سابق صدرمسلم پرسنل لابورڈ حضرت مولاناابوالحسن علی ندوی کے سانحہ ارتحال کے بعد مولانا رابع ندوی ان کے حقیقی جانشین تھے۔مولانا رابع حسنی ندوی کی شخصیت بے مثال اور با کمال تھی جن کے قول وفعل پر ملت اسلامیہ ہمیشہ متحد و متفق رہی۔

مولانارابع حسنی ندوی نے اپنی فراست، دوراندیشی، حکمت اوراپنی عالمانہ بردباری اوروقارسے علم دین کی اشاعت اورفروغ میں کلیدی کردار اداکیاتھا۔مسلم پرسنل لا کے توسط سے بھی حضرت نے ملت اسلامیہ کی جو عظیم خدمت کی ہے، وہ ناقابل فراموش اور تاریخی رہی ہے۔

حضرت مولانا حمید الدین عاقل حسامیؒ بانی ومہتمم دارالعلوم حیدرآباد سے مولانا رابع حسنی ندوی کے گہرے علمی و ادبی مراسم رہے۔مولانا رابع ندوی نے جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد شیورام پلی میں بھی ملت اسلامیہ کے نمائندہ اجتماع سے فکرانگیزخطاب کیا تھا۔

دارالعلوم ندوۃ العما کے ناظم کی حیثیت سے طلبا کی رہبری ورہنمائی نے ندوۃ کو دنیا بھرمیں بطورخاص شہرت ومقبولیت عطا کی۔خلیجی ممالک اوروہاں کے سربراہوں سے مولانا کے علمی وادبی تعلقات رہے۔علاوہ ازیں سماج کے تمام طبقات کے سرکردہ و مہذب اصحاب بھی مولانا کی شخصیت اور ان کی علمیت کے بڑے قدرداں تھے۔

مولانا جعفر پاشاہ نے دعا کی کہ مولانا مرحوم کی اللہ تعالی مغفرت فرمائے اوران کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔انہوں نے عامتہ المسلمین سے اور جو اس وقت عمرہ کی ادائیگی میں مصروف ہیں، سب ہی سے درخواست کی کہ وہ بھی مولانا مرحوم کی مغفرت کیلئے خصوصی دعائیں کریں۔