امریکہ و کینیڈا

امریکہ نے چینی غبارہ مارگرایا

امریکی فوج نے بحراوقیانوس کے اوپرمشتبہ چینی جاسوس غبارہ کو مارگرایا۔ اس نے اس کے ملبہ سے تمام آلات برآمدکرنے کا مشن شروع کردیا۔

واشنگٹن/بیجنگ: امریکی فوج نے بحراوقیانوس کے اوپرمشتبہ چینی جاسوس غبارہ کو مارگرایا۔ اس نے اس کے ملبہ سے تمام آلات برآمدکرنے کا مشن شروع کردیا۔

متعلقہ خبریں
منکی پاکس کے 4 مشتبہ مریض ائیرپورٹ سے اسپتال منتقلی کے دوران فرار
ریچھ کے حملہ میں لڑکی کی ہلاکت کا شبہ
ایک ہی خاندان کے 4 افراد کا قتل، 6 ماہ کی شیر خوار بھی شامل
بنگلورو میں القاعدہ کا مشتبہ دہشت گرد گرفتار
پنجاب میں پاکستانی ڈرون سے گرائے گئے چینی پستول برآمد

چین کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا جس نے اتوار کے دن خبردارکیاکہ اس کے سیویلین غیرمسلح ایرشپ کے خلاف امریکہ کی طاقت کے استعمال کے سنگین نتائج برآمدہوں گے۔ صدرجوبائیڈن کی ہدایت پر امریکی فوج نے جمعہ کی رات 2:39 بجے (ای ایس ٹی) چینی غبارہ کو بحراوقیانوس میں مارگرایا۔

جنوبی کیرولینا میں امریکی ساحل سے کوئی 6میل 9.65 کیلومیٹر دور اسے مارگرایاگیا۔ امریکیوں کا کوئی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا۔ ایک سینئر فوجی عہدیدار نے واشنگٹن میں میڈیا نمائندوں کو یہ بات بتائی۔

ورجینیا کے فضائی اڈہ سے فائٹرلڑاکاطیارہ نے غبارہ کی طرف صرف ایک میزائل داغا۔ غبارہ امریکی فضائی حدود کے اندر سمندر میں گرپڑا۔ کسی کوبھی کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ جوبائیڈن نے میری لینڈ میں میڈیا سے کہا کہ میں نے مارگرانے کو کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چہارشنبہ کے دن مجھے جب غبارہ کی جانکاری دی گئی تو میں نے پنٹگان کو حکم دیاکہ جتنا جلد ممکن ہو اسے مارگرایاجائے۔ نیچے کسی کو نقصان پہنچے بغیراسے مارگرانے کا فیصلہ کیاگیا۔ سمندر کے اوپر اسے مارگرایاگیا۔ چین نے اپنے ردعمل میں سخت ناراضگی ظاہرکی۔ اس نے کہا کہ یہ بین الاقوامی رواج کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چین جوابی کاروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

چینیوں نے امریکیوں کو بارہا بتایاتھا کہ یہ ایرشپ سیویلین نوعیت کا ہے۔ امریکیوں کو چاہئیے کہ وہ تحمل کے ساتھ پروفیشنل طریقہ سے معاملہ سے نمٹیں۔ امریکی ڈیفینس سکریٹری(وزیردفاع) لائیڈآسٹن نے کہا کہ جوبائیڈن کی ہدایت پر یوایس ناردرن کمانڈ کے لڑاکا طیارہ نے کامیابی سے غبارہ کو مارگرایا۔

یہ غبارہ جمہوریہ چین (پی آرسی) کا تھا۔ اسے جنوبی کیرولینا کے ساحل پر امریکی فضائی حدود کے اندر مارگرایاگیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریہ چین اس غبارہ کو امریکہ کی اہم دفاعی تنصیبات پر نظررکھنے کیلئے استعمال کررہاتھا۔ چین کا دعویٰ ہے کہ یہ غبارہ صرف ایک موسمیاتی ریسرچ ایرشپ ہے جس کے بارے میں مبالغہ آرائی کی گئی ہے۔

دفاعی عہدیداروں نے امریکی میڈیا کو بتایاکہ تین بسوں کے سائز کے اس غبارہ کو اچھے تال میل کے ساتھ اور حکومت کینڈا کی بھرپور مدد سے مارگرایاگیا۔ ملبہ 14 کلومیٹرپانی میں گرا۔ امریکی فوج اب 7 میل(11کلومیٹر) پر پھیلے ملبہ کو برآمدکرنے کی کوشش میں ہے۔

غبارہ گرائے جانے کے بعد اب ساری توجہ ریکوری مشن پر ہے۔ ضرورت پڑنے پر وہاں موجود کئی بحری جہازغوطہ خوروں کے ساتھ جائیں گے۔ایف بی آئی عہدیدار بھی تعاون کررہے ہیں۔ 28جنوری کو الاسکا میں داخل ہونے کے بعد سے غبارہ پر نظررکھی جارہی تھی۔ وہ 30جنوری کو کینڈا کی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا اور31جنوری کو پھر امریکی فضائی حدود میں آگیاتھا۔

کافی اونچائی پر موجود رہنے کی وجہ سے اس غبارہ سے کبھی بھی سیویلین ایرٹریفک کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔ چینی عہدیدار اسے جاسوسی طیارہ نہیں مانتے۔ وہ اسے ویدرشپ قراردیتے ہیں۔ یہ غبارہ واضح طور پر حساس فوجی تنصیبات کے اوپرسے گزررہاتھا۔

صدر جوبائیڈن پر اس طیارہ کو مارگرانے کیلئے کافی دباؤ تھا۔ سنیٹ آرمڈ سرویسس کمیٹی کے سربراہ جیک ریڈ نے کہا کہ جو بائیڈن نے غبارہ کومارگرانے کا صحیح فیصلہ کیا ہے۔ امریکی خاتون اول جل بائیڈن نے اسے لمحہ فخرقراردیا۔ ایک اور دفاعی عہدیدار کے بموجب چین کے پاس اس قسم کے کافی غبارے ہیں۔ ایک غبارہ جاریہ ہفتے وینزویلا اور کولمبیا کے اوپر سے گزرتا دیکھاگیا۔

اس واقعہ نے امریکہ۔چین تعلقات میں نئی کشیدگی پیدا کردی ہے۔ امریکہ اسے امریکی اقتدارِاعلیٰ کیلئے ”ناقابل قبول“ خلاف ورزی قراردیتا ہے۔ امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ (وزیرخارجہ) انٹونی بلنکن نے بیجنگ سے کہا کہ یہ غیرذمہ دارانہ حرکت ہے۔ انہوں نے 5اور6 فروری کو اپنا دورہئ چین بھی منسوخ کردیا لیکن چین نے ان کے دورہ ئ کی منسوخی کی اہمیت گھٹاکرپیش کرنے کی کوشش کی۔