دودھ اور گوشت میں اضافہ کے لئے جانور کو انجکشن لگانا
اللہ تعالی نے حیوانات کو انسان کے نفع کے لئے پیدا کیاہے؛ اس لئے ان سے فائدہ اُٹھانے میں ایسا تصرف بھی جائز ہے، جو اُن کے لئے بہت تکلیف دہ نہ ہو؛

سوال:شہروں اور دیہاتوں میں دودھ کی قیمت کافی بڑھ گئی ہے،جس کی وجہ سے بہت سے جانور رکھنے والے اپنے جانوروں سے زیادہ دودھ حاصل کرنے کے لئے انہیں ایسا انجکشن لگاتے ہیں کہ جس وجہ سے دودھ کی مقدار میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے، تو کیا ان کا یہ عمل درست ہے؟ (سید وجیہ الدین، مہدی پٹنم)
جواب: اللہ تعالی نے حیوانات کو انسان کے نفع کے لئے پیدا کیاہے؛ اس لئے ان سے فائدہ اُٹھانے میں ایسا تصرف بھی جائز ہے، جو اُن کے لئے بہت تکلیف دہ نہ ہو؛
اسی لئے فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر گوشت کی بہتری کی غرض سے حیوان کو خصی کیا جائے تو بالاتفاق جائز ہے، خود حضور پاک ﷺ نے خصی دنبوں کی قربانی کی ہے؛
حالانکہ شاید خصی کرنے کی تکلیف انجکشن لگانے سے بھی زیادہ ہوتی ہے؛
لہٰذا اگر کوئی شخص دودھ اور گوشت میں اضافہ کے لئے جانوروں کو انجکشن دے، اور وہ جانور اور اس کے بچہ کے لئے مضر نہ ہو،اور اس کی وجہ سے جانور کادودھ انسانی صحت پر منفی اثر نہ ڈالتا ہو تو درست ہے:
ويكره الاستقصاء في حلب البهيمة إذا كان ذلك يضر بها لقلة العلف ويكره ترك الحلب أيضا؛ لأنه يضر بالبهيمة ويستحب أن يقص الحالب أظفاره لئلا يؤذيها ويستحب أن لا يأخذ من لبنها إلا ما فضل عن ولدها ما دام لا يأكل غيره ويكره تكليف الدابة ما لا تطيقه من تثقيل الحمل وإدامة السير وغيره (الجوهرة النيرة على مختصر القدوري، كتاب العتق: 2/ 95)