راج بھون کی مسلسل توہین تلنگانہ کی تاریخ کے صفحات میں درج: گورنر سوندرا راجن
گورنر تلنگانہ ڈاکٹرتمیلی سائی سوندرا راجن نے کہاکہ ان کی راہ میں چاہے کتنی ہی مشکلات‘ رکاوٹیں آئے وہ کھلے ذہن کے ساتھ تلنگانہ عوام کی خدمت کرتی رہیں گی۔
حیدرآباد: گورنر تلنگانہ ڈاکٹرتمیلی سائی سوندرا راجن نے کہاکہ ان کی راہ میں چاہے کتنی ہی مشکلات‘ رکاوٹیں آئے وہ کھلے ذہن کے ساتھ تلنگانہ عوام کی خدمت کرتی رہیں گی۔
بحیثیت گورنر 3 سال مکمل ہونے پرجمعرات کے روز گورنر ڈاکٹرتمیلی سائی سوندرا راجن نے کہاکہ گزِِشتہ 3 برسوں کے دوران راج بھون کی توہین کی جاتی رہی ہے جو تلنگانہ کی تاریخ کے صفحات میں درج ہوں گی۔ نئی ریاست تلنگانہ کی پہلی خاتون گورنر کی میعاد کے 3 سال کی تکمیل پر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندراراجن نے آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ عوام کی خدمت کے لئے انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
میں ایسے افراد کو اہمیت نہیں دوں گی جو میری عزت نہیں کرتے‘ میں کسی سے کمتر نہیں ہوں‘ اس خیال کے ساتھ اچھے کاموں کے لئے آگے جانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میری میعاد کے دوران راج بھون‘ پرجابھون میں تبدیل ہوگیا۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جس کی سابق میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ گورنر نے کہاکہ وہ ریاست کے مختلف قبائلی علاقوں کا دورہ کرچکی ہیں اور ان قبائیلیوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرچکی ہیں۔
انہوں نے تغذیہ کی کمی کے شکار بچوں کے لئے کام کیا ہے۔ ذمہ داری کے ساتھ میں نے اس سلسلہ میں پیشرفت کی ہے۔ وہ مختلف یونیورسٹیوں کا بھی دورہ کرچکی ہیں اور ان یونیورسٹیوں کے طلبہ کو درپیش مسائل کی بابت چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو مکتوب بھی تحریر کرچکی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے تفصیلات پر مبنی رپورٹ حکومت کو روانہ کوچکی ہیں۔ گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن نے سنسنی خیز ریمارک کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران راج بھون میں بھی انہیں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔خاتون گورنر کے ساتھ امتیازی سلوک کیاگیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب کبھی وہ عوام کے قریب جانا چاہتی تھیں تب انہیں چند مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے مزید کہاکہ گورنر آفس کو جو مراعات و احترام ملنا چاہئے تھا‘ وہ نہیں مل سکا۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کی یکسوئی کے لئے مجھے کوئی دشواری نہیں ہے۔ ہر ایک چیز مسئلہ سے گورنر سے توقعات وابستہ نہیں رکھنا چاہئے یا پھر ان پر چھوڑ دینا بھی نہیں چاہئے۔ عوام کی خدمت میں میرا کوئی شخصی یا سیاسی مقصد نہیں ہے۔ عوام کی خدمت سے مجھے کوئی روک بھی نہیں سکتا۔
دوستانہ ماحول میں کئی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے‘ مگر عوام اور گورنر کے دفتر کی توہین کرنا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ جشن جمہوریہ کے موقع پر گورنر کو تقریر نہیں کرنا چاہئے؟۔گورنر نے مزید کہاکہ غریب عوام کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے ہمیں ان کی ضرورمدد کرنا چاہئے اور اس کے لئے ماحول تخلیق کرنا ہوگا۔ یہی کام راج بھون کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ کووڈ وباء کے دوران ہم نے لوگوں کی مدد کی ہے۔
ہم نے 6 قبائلی گاؤں کو اڈاپٹ کیا ہے۔ قبائیلیوں کی مالی امداد کے طور پر ان میں مرغیاں تقسیم کی گئیں۔ ہم‘ خواتین میں خون کی کمی کی شکایت کو دور کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ طلبہ کے مسائل کی نشاندہی اور صورتحال کے بارے میں چیف منسٹر کے سی آر کو مکتوب بھی تحریر کیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ راج بھون نے ریڈ کراس سوسائٹی کے ذریعہ سیلاب زدگان میں مدد فراہم کی۔ غریب طلبہ میں لیاپ ٹاپس تقسیم کئے۔
مستقبل میں مزید کام کے منصوبہ بھی ہیں۔ گورنر تمیلی سائی سوندرا راجن نے شکایت کے طور پر کہاکہ سمکا سارکا جاترا میں جانے کے لئے انہیں ہیلی کاپٹرفراہم کیاگیا اور نہ ہی حکومت نے اس سلسلہ میں رد عمل کا اظہار کیا۔ یوم جمہوریہ تقاریب میں گورنر کومدعو نہیں کیاگیا۔ گورنر کے خطبہ کے بغیر اسمبلی سیشن کا آغاز کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ ٹریپل آئی ٹی باسر کے طلبہ کی صورتحال دیکھنے کے بعد انہیں بے حد تکلیف پہونچی۔
تلگو یونیورسٹی میں کئی مسائل کی نشاندہی کی گئی۔ اس جانب حکومت کی توجہ مبذول کرائی گئی۔ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن نے کہاکہ وہ اپنے فرائض بدستورانجام دیتی رہیں گی۔ انہوں نے کہاکہ مجھے عزت دیں یا نہ دیں لیکن میری زندگی عوام کے لئے رہے گی۔ گورنر نے یہ بات کہی۔