سعودی ولیعہد سے جدہ میں ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات
ایرانی وزیر خارجہ نے جمعہ کے دن سعودی کراؤن پرنس (ولیعہد) محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ دونوں ممالک کئی سال کی کشیدگی کے بعد اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

دُبئی: ایرانی وزیر خارجہ نے جمعہ کے دن سعودی کراؤن پرنس (ولیعہد) محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ دونوں ممالک کئی سال کی کشیدگی کے بعد اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی صوفہ پر بیٹھ کر پرنس محمد بن سلمان کے ساتھ بات چیت کی تصویر چند ماہ قبل تک ناقابل ِ تصور تھی۔
پرنس محمد بن سلمان نے 2017میں ایک مرحلہ پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا تقابل اڈولف ہٹلر سے کردیا تھا۔
مارچ میں چین کی ثالثی سے ایران اور سعودی عرب سفارت خانے کھولنے کی سمت پیشقدمی کرنے لگے۔ سعودی شاہ سلمان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو مملکت آنے کی دعوت دی تاہم چیلنجس برقرار ہیں۔
سعودی سرکاری ٹی وی نے پرنس محمد بن سلمان کو بحرہ احمر کے شہر جدہ میں ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ صوفہ پر بیٹھ کر بات چیت کرتے دکھایا۔ سرکاری سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے بات چیت کی تفصیل نہیں بتائی۔
اس نے صرف اتنا کہا کہ باہمی تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور تعاون کے مستقبل کے مواقع تلاش کئے گئے۔ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم نے جدہ میں 90منٹ بات چیت کی۔
ہمسایہ پالیسی پر دیانتدارانہ‘ کھلی‘ کارآمد اور ثمرآور بات چیت ہوئی۔ ایرانی وزیر خارجہ جمعرات کے دن سعودی دارالحکومت ریاض پہنچے تھے جہاں انہوں نے اپنے سعودی ہم منصب پرنس فیصل بن فرحان سے ملاقات کی۔
2016 میں سعودی سفارت خانہ پر احتجاجیوں کے حملہ کے بعد مملکت سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرلئے تھے۔مملکت نے ایران نواز شامی صدر بشارالاسد کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کرنے والے باغیوں کی ابتدا میں تائید کی تھی۔
اس نے لبنان میں ایران نواز عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کی مخالفت کی تھی۔ پرنس محمد بن سلمان پرامن مشرقِ وسطیٰ چاہتے ہیں تاکہ تیل کی قیمتوں میں استحکام رہے اور مملکت کے کئی بلین ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے پیسہ ملتا رہے۔