شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر 20 جولائی کو فیصلہ
دہلی ہائی کورٹ نے استغاثہ کی درخواست سننے کے بعد شرجیل کو ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا۔ اس کے بعد شرجیل نے ہائی کورٹ سے ضمانت کی درخواست واپس لینے کے بعد اسے نچلی عدالت میں پیش کیا۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے غداری کیس میں گرفتار شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر سماعت کے بعد مزید کارروائی 20 جولائی تک ملتوی کر دی۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے دونوں فریقوں کو سننے کے بعد 18 جولائی تک تحریری دلائل داخل کرنے کی ہدایت دی اور معاملے کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل استغاثہ نے دہلی ہائی کورٹ کے سامنے عرضی میں دعویٰ کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس طرح کی کوئی بھی ضمانت کی درخواست پہلے ٹرائل کورٹ میں جائے گی اور صرف اگراس صورت میں جب راحت نہیں دی جاتی ہے، تو کیا ملزم عدالت میں جاسکتا ہے۔کیونکہ یہ معاملہ صرف خصوصی عدالت کے ذریعے قابل سماعت ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے استغاثہ کی عرضی سننے کے بعد شرجیل کو ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا۔ اس کے بعد شرجیل نے ہائی کورٹ سے ضمانت کی درخواست واپس لینے کے بعد اسے نچلی عدالت میں پیش کیا۔
شرجیل کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کی حالیہ ہدایت کے پیش نظر شرجیل امام کی ضمانت منظور کی جانی چاہیے۔ انہوں نے عرض کیا کہ سپریم کورٹ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (غداری) کے تحت لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں تمام زیر التواء اپیلوں اور کارروائی کو ملتوی رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
استغاثہ نے آج یہ کہہ کر تحریری عرضی داخل کرنے کی اجازت طلب کی کہ وہ تحریری عرضی داخل کریں گے کیونکہ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے دفتر کے ذریعہ اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ یہ سننے کے بعد وکیل دفاع نے کہا کہ وہ درخواست گزار کی جانب سے تحریری درخواست بھی دائر کرنا چاہیں گے۔
دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے 2020 میں شرجیل امام کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے ، 153 اے ، 153 بی اور 505 کے تحت قومی دارالحکومت میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ان کی مبینہ تقریروں پر ایف آئی آر درج کی ہے۔