دہلی

ایوان میں کسی بھی لفظ کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں: اوم برلا

اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ایوانوں کی کارروائی میں استعمال کئے گئے لفظ کو کارروائی سے حذف کرنے کا کوئی بھی فیصلہ اس لفظ کے استعمال کئے جانے کے ’’وقت اور سیاق و سباق‘‘ کے حوالے سے کیا جاتا ہے۔

نئی دہلی: لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ میں ارکان کے حقوق کےا پوری طرح تحفظ کا یقین دلاتے ہوئے جمعرات کو واضح طور پر کہا کہ پارلیمنٹ میں ’’کسی بھی لفظ کے استعمال پر پابندی نہیں لگائی گئی ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ایوانوں کی کارروائی میں استعمال کئے گئے لفظ کو کارروائی سے حذف کرنے کا کوئی بھی فیصلہ اس لفظ کے استعمال کئے جانے کے ’’وقت اور سیاق و سباق‘‘ کے حوالے سے کیا جاتا ہے۔

برلا لوک سبھا سکریٹریٹ کی جانب سے لوک سبھا، راجیہ سبھا اور ملک کی مختلف اسمبلیوں کی کارروائی سے حذف کیے جانے والے الفاظ کے حوالے سے جاری نئے کتابچہ سے پیدا ہونے والے تنازعہ پر ایک خصوصی طور پر منعقدہ پریس کانفرنس میں کچھ وضاحتیں دے رہے تھے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کے سوالات پر کئی بار واضح کیا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی میں ’’کوئی لفظ ممنوع نہیں‘‘۔ یہ کتابچہ معدوم الفاظ کا محض ایک مجموعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کے عوام اور ممبران کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آپ نے مجھے اسپیکر منتخب کیا ہے اور اسپیکر کی حیثیت سے میں اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ ممبران کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

برلا نے کہا کہ میڈیا کی بحث میں بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے بعض الفاظ پر پابندی لگا دی ہے۔ اس طرح کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے، اسپیکر نے کہا ’’پارلیمنٹ اپنے اصول اور طریقہ کار طے کرتی ہے۔ حکومت اسے ہدایات نہیں دے سکتی۔

برلا نے واضح کیا کہ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے شائع کتابچہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے اور حذف شدہ الفاظ کے حوالے سے ماضی میں بھی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس طرح کے کتابچے شائع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کتابچے 1954، 1986، 1992، 1999، 2004 اور 2009 میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان میں اسمبلیوں میں حذف شدہ الفاظ کے حوالے بھی شامل ہیں۔