یوروپ

عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بین الاقوامی تشویش کی حامل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیئے جانے کا مطلب ایک ایسا انتباہ ہے جس کے تحت مربوط بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت پڑتی ہے اور اس کے نتیجہ میں ویکسین اور علاج کے ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کیلئے فنڈنگ فراہم کی جاتی ہے اور عالمی سطح پر کوششیں کی جاتی ہیں۔

جنیوا: منکی پاکس کی تیزی سے پھیلتی ہوئی وباء عالمی صحت ایمرجنسی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائرکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے آج یہ اعلان کیا۔

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بین الاقوامی تشویش کی حامل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیئے جانے کا مطلب ایک ایسا انتباہ ہے جس کے تحت مربوط بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت پڑتی ہے اور اس کے نتیجہ میں ویکسین اور علاج کے ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کیلئے فنڈنگ فراہم کی جاتی ہے اور عالمی سطح پر کوششیں کی جاتی ہیں۔

ماہرین کی ایک کمیٹی کے ارکان نے جمعرات کے روز اپنی ملاقات میں یہ سفارش کرنے کا فیصلہ کیا تاہم اس پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرس کو قبل ازیں یہ بات بتائی تھی۔

تاہم قطعی فیصلہ اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ جینوا میں میڈیا کو تفصیلات سے واقف کرانے کے دوران ٹیڈروس نے اسے عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دینے کے اپنے فیصلہ کا اعلان کیا۔ تاہم انہوں نے اس بات کی توثیق کی کہ کمیٹی اس مسئلہ پر اتفاق رائے پر نہیں پہنچ سکی تھی۔

9 ارکان نے مخالفت کی تھی جبکہ 6 ارکان اسے ہیلتھ ایمرجنسی قرار دینے کے حق میں تھے۔ قبل ازیں ٹیڈروس نے ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات کی توثیق کی تھی لیکن ذرائع نے بتایا تھا کہ انہوں نے کیسس کی بڑھتی شرح، ویکسین اور علاج کے فقدان کی وجہ سے یہ انتباہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

جاریہ سال اب تک زائداز 75 ممالک میں منکی پاکس کے 16 ہزار سے زائد کیس سامنے آئے ہیں۔ افریقہ میں 5 اموات بھی ہوئی ہیں۔ یہ وائرل بیماری قریبی رابطہ سے پھیلتی ہے اور فلو جیسی علامات پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے جلد پر پھوڑے پھنسی ابھر آتے ہیں جس میں پس بھرا ہوا ہوتا ہے۔

یہ بیماری زیادہ تر ایسے مردوں میں پھیلتی ہے جو ہم جنس پرست ہوتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے اس سے قبل صحتِ عامہ کے بحرانوں جیسے کووِڈ-19 وبا، 2014 میں مغربی افریقا میں پھیلنے والی ایبولا کی وبا، 2016 ء میں لاطینی امریکہ میں زِکا وائرس اور پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کے لیے ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا تھا۔ہنگامی اعلان عام طورپرمزید عالمی وسائل کا رُخ وبا کی طرف مبذول کرانے کی درخواست کے طورپرکام کرتا ہے۔

ماضی کے اعلانات نے ملے جلے اثرات مرتب کیے کیونکہ اقوام متحدہ کا ادارہ صحت رکن ممالک سے کارروائی کروانے میں بڑی حد تک بے اختیارہے۔گذشتہ ماہ ڈبلیوایچ او کے ماہرین کی کمیٹی نے کہا تھا کہ دنیا بھرمیں منکی پاکس کی وبا ابھی تک بین الاقوامی ایمرجنسی کے مترادف نہیں ہے۔تاہم اس پینل کا صورت حال کا ازسرنوجائزہ لینے کے لیے رواں ہفتے اجلاس طلب کیا گیاتھا۔

افریقہ میں، منکی پاکس بنیادی طور پر چوہوں جیسے متاثرہ جنگلی جانوروں سے لوگوں میں پھیلتا ہے۔اس نے ماضی میں کبھی وَبائی شکل اختیار نہیں کی اور نہ یہ کسی متاثرہ ملک سے سرحدپارپھیلی ہے۔ تاہم یورپ، شمالی امریکہ اور دیگر جگہوں پرمنکی پاکس کا وائرس ان لوگوں میں بھی پھیل رہا ہے جن کا جانوروں سے کوئی تعلق نہیں یا جنھوں نے حال ہی میں افریقہ کا سفر بھی نہیں کیا ہے۔