مضامین

فیفا ورلڈ کپ اور دعوتِ دین

ضیاءچترالی

اگلے ہفتے (20 نومبر) قطر میں فیفا ورلڈ کپ کا آغاز ہورہا ہے۔دنیا کے اس سب سے بڑے ایونٹ کا سلسلہ 1930ءمیں یوراگوئے سے شروع ہوا تھا۔ 4 سال کے وقفے سے اب تک 22 بار یہ عالمی ٹورنامنٹس منعقد ہوچکے ہیں۔ (تاہم جنگ عظیم کے دوران ان کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا) قطر میں 23واں ورلڈ کپ ہورہا ہے، جو کسی بھی مسلم اور عرب ملک میں ہونے والا پہلا فیفا ورلڈ کپ ہے۔ اس میگا ایونٹ کی تیاریاں مکمل ہیں۔ اس سنہرے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قطری حکام نے جہاں شائقین کو اسلام کی دعوت دینے کی بھرپور تیاریاں کر رکھی ہیں، وہیں عرب کلچر کو بھی پروموٹ کرنے کا خوب اہتمام کیا ہے۔ ایئر پورٹس، ہوٹلز، شاہراہوں اور اسٹیڈیمز کے قرب و جوار میں ایسے بورڈ نصب کیے گئے ہیں، جو نبی کریم کی مختصر لیکن جامع ترین احادیث مبارکہ سے مزین ہیں۔ میگا ایونٹ میں دعوتِ دین کے لیے 2000 رضاکاروں کی تربیت مکمل ہوچکی ہے۔ وہ مختلف ذرائع سے دنیا بھر سے آنے والے شائقین کو پیغام حق پہنچائیں گے۔ 10 گاڑیاں دعوتی خدمات پہ مامور اور 10 مخصوص خیمے نصب کیے جائیں گے۔ مرکز ضیوف قطر للدعوة الی الاسلام کے تحت پمفلٹس، دعوت نامے اور دعوتی کتابچے بھی تیار ہیں، جو شائقین میں تقسیم کیے جائیں گے۔ قطر کی جانب سے مسلم ثقافت و کلچر کا خیال رکھنے کی ہدایت کی جاچکی ہے۔ اس ©ضمن میں ہم جنس پرستوں کو کھلی وارننگ دی گئی ہے کہ وہ اپنا پرچم لہرانے سمیت ایسی کسی شنیع حرکت کے مرتکب ہوئے تو ان سے قطری قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس موقع پر عرب ثقافت کو بھی بھر پورطریقے سے اجاگر کیا گیا ہے۔ معاملہ صرف سفید کپڑوں میں دوڑتے بچوں تک محدود نہیں ہے، قطر نے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے جو شہرہ آفاق آٹھ اسٹیڈیمز تعمیر کیے ہیں، ان میں بھی مکمل طور پر مقامی، علاقائی، عرب و اسلامی ثقافت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ قطر فیفا میں جہاں شائقین کھیل سے محظوظ ہوں گے، وہیں اسلام کی دعوت بھی سنیں گے۔ قطر نے فیفا کی تاریخ کی سب سے مہنگی ترین میزبانی کی تیاری کررکھی ہے۔ مغربی قوتیں دوحہ سے نالاں ہیں، مگر شاہینوں کو سدھارنے والے عربوں کو بھی کوئی پروانہیں۔ جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے انسانی حقوق پر مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے کہا تھا کہ جس ملک میں ہم جنس پرستوں پر زمین تنگ ہو، وہاں آزاد دنیا کا جمع ہونا اور فیفا ورلڈ کپ منعقد ہونا مناسب نہیں۔ اس پر ایک تو قطر نے دوحہ میں تعینات جرمن سفیر کو بلا کر سخت احتجاج کیا۔ پھر قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے جرمن میڈیاکو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دورنگی اور منافقت چھوڑ دو۔ جب ہم سے گیس اور تیل خریدتے ہو تو تمہیں انسانی حقوق یاد نہیں آتے اور ورلڈ کپ کا ایونٹ ہمارے یہاں ہوتے دیکھ کر تمہیں انسانی حقوق کی یاد ستاتی ہے۔ یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا۔ ہم نے 12 برس قبل ورلڈ کپ کی میزبانی لی تھی، اس کے بعد ہم مسلسل پروپیگنڈے کا شکار ہیں۔ آج تک اس کی میزبانی کرنے والے کسی ملک کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ بہرحال ورلڈ کپ کے میگا ایونٹ کو دین کی دعوت کے لیے سنہرا موقع سمجھتے ہوئے قطری حکام نے ہر رنگ و نسل اور زبان سے تعلق رکھنے والے اسلامی داعیوں کی ٹیم تیار کرلی ہے جو جدید ذرائع اور حکمت وبصیرت کے ساتھ دعوت کے میدان میں اترے گی۔ قطری وزارت اوقاف نے دعوت کے لیے ایک مکمل ادارہ قائم کیا ہے۔ اس کے ساتھ مرکز ابن زید آل محمودا لثقافی الاسلامی نے بھی اپنی تیاریاں مکمل کررکھی ہیں۔ اسلام کے جامع تعارف پرمبنی ایک کتاب تیار کی گئی ہے، جو عربی کے علاوہ انگریزی،فرنچ، اطالوی، روسی، پرتگالی اور جرمن زبانوں میں چھاپی گئی ہے۔ اسے دنیا کے چوٹی کے مفکرین و اسلامی اسکالرز نے مرتب کیا ہے۔ اس کا نام ”فہم الاسلام“ ہے۔ یہ تمام تماشائیوں میں مفت تقسیم کی جائے گی۔ اس کتاب کے کئی ابواب ہیں۔ پہلا باب ”اسلام کیا ہے“ کے عنوان سے ہے۔ اسی کے ضمن میں اسلامی تعلیمات، اخلاق اور سچے مسلمان کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں۔ ہربات مکمل و مستند حوالے کے ساتھ درج ہے۔ دوسرا باب دو فصلوں پر مشتمل ہے۔ پہلی فصل میں کائنات کی تخلیق، انسان کی حیثیت، حیات بعد الموت وغیر ہ کو جامع اور عام فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کو خالص غیر مسلم ذہنیت کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دوسری فصل میں وحدانیت، اسمائے باری تعالیٰ اور صفات الٰہی پر بحث کے ساتھ اسلام کے ارکان بیان کیے گئے ہیں۔ ایک فصل رسولوں کی اہمیت و ضرورت پر ہے۔ اس کے ساتھ قرآن کریم کے معجزات، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور مسجد اقصیٰ پر مختصر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ایک فصل قرآن کریم کے سائنسی، عددی اور لغوی معجزات پر بھی ہے۔ اس کے ساتھ اسلامی فن تعمیر، موحولیات سے متعلق اسلامی احکامات اور صفائی ستھرائی جیسی اسلامی تعلیمات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو کسی غیر مسلم کو راہ حق دکھانے کے لیے موثر ہوسکتی ہےں۔ علاوہ ازیں مختصر اور جامع احادیث نبویہ پر مشتمل پمفلٹس اور بروشرز بھی بڑے پیمانے پر تیار کیے گئے ہیں۔ جبکہ بڑے بڑے بل بورڈز بھی احادیث سے مزین ہیں۔ ”استاد ثمامہ“ فیفا ورلڈ کپ کے لیے تیار کردہ قطر کا چھٹا اسٹیڈیم ہے۔ جو قطری درالحکومت دوحہ سے 12 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کا افتتاح 22 اکتوبر 2021ءکو کیا گیا۔ افتتاحی تقریب میں امیر قطر اورفیفا صدر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر امیر قطر کپ ٹورنامنٹ کا میچ ا لسد اور الریان نامی دو مقامی کلبوں کے مابین کھیلا گیا۔ تاہم اہم ترین بات یہ تھی کہ افتتاحی تقریب کے شروع میں بچوں سے سورة الرحمن کی تلاوت کرائی گئی۔ یہ اسٹیڈیم فن تعمیر کا عجوبہ ہے جسے قطری مہندس ابراہیم الجیدہ نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ ثمامہ کی شکل میں بنایا گیا ہے، اس لیے اسے ثمامہ کا نام دیا گیا ہے۔ ثمامہ ایک گول روایتی ٹوپی یا سربند کوکہتے ہیں، جسے مقامی مرد اور بچے پہنتے ہیں۔ قطری حکومت نے ورلڈ کپ کے لیے 8 اسٹیڈیمز بنائے ہیں۔ جن میں نماز کے لیے مصلی اور وضو خانے بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ یہ دنیا میں ان سہولیات سے مزین دنیا کے پہلے اسٹیڈیمز ہیں۔ یہ ملاعب جہاں جدید تعمیری باریکیوں اور حسن و جمال کے آئینہ دار ہیں۔ وہیں عرب و اسلامی ثقافت کی باریکیوں اور رموز کے بھی عکاس ہیں۔ دعا ہے کہ یہ ایونٹ بخیر و خوبی اختتام پذیر ہو اور قطری حکام کی یہ کاوشیں کامیابیوں سے ہمکنار ہوں۔ آمین۔