قانون وقف کے دستوری جواز کو چالینج کی مخالفت: جمعیۃ العلمائے ہند
سماجی و مذہبی تنظیم جمعیۃ العلمائے ہند نے بی جے پی لیڈر اورایڈوکیٹ اشونی کماراپادھیائے کی مفاد عامہ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی ہائیکورٹ سے رجوع ہوئی ہے۔
نئی دہلی: سماجی و مذہبی تنظیم جمعیۃ العلمائے ہند نے بی جے پی لیڈر اورایڈوکیٹ اشونی کماراپادھیائے کی مفاد عامہ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی ہائیکورٹ سے رجوع ہوئی ہے۔
اشونی کمار نے قانون وقف 1995 کی مختلف دفعات کے دستوری جواز کوچالینج کیاہے۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما اورجسٹس سبرامنیم پرساد پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے آج نوٹس جاری کی اورمقدمہ میں فریق بنانے کی درخواست پرمدعی علیہان سے جواب طلب کیا۔
اس معاملہ کی مزید سماعت 4۔نومبرکوہوگی اور یہ تاریخ پہلے سے مقرر کردی گئی تھی۔ عدالت نے سنٹرل وقف کونسل کوبھی نوٹس جاری کی ہے۔ مقدمہ میں فریق بنانے کی درخواست میں کہاگیاہے کہ مفادعامہ کی درخواست(پی آئی ایل) قابل قبول نہیں ہے اوراس پربھاری جرمانہ عائد کرتے ہوئے اسے خارج کردیاجانا چاہئے۔
درخواست میں کہاگیاکہ موجودہ رٹ درخواست اس انداز میں تیارکی گئی ہے جس سے یہ ظاہرہوتا ہے کہ مقننہ عدلیہ کے ماتحت ہے جبکہ وہ ایک خودمختار،سوشلسٹ، سیکولر، جمہوری ہندوستان کاایک مساوی ستون ہے۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اختیارات کی علحدگی دستورہند کے بنیادی ڈھانچہ کاایک حصہ ہے جیساکہ ہزہولی نس کیشونندا بھارتی شری پدگلوارو اوردیگربمقابلہ ریاست کیرالا و دیگر مقدمہ میں کہاگیاہے۔
درخواست میں مزید استدلال کیاگیاہے کہ پی آئی ایل میں اس بات کوتسلیم نہیں کیاگیاہے کہ یہ مسئلہ نہ صرف دستورہند کی مرکزی فہرست کا معاملہ بلکہ مشترکہ فہرست میں بھی شامل ہے جہاں ریاستیں قانون سازی، عاملہ اورانتظامی اقدامات کے ذریعہ وقف کے مسئلہ کوباقاعدہ بناتی ہیں۔
درخواست میں کہاگیاکہ یہ کہنے کی بھی ضرورت نہیں کہ مذکورہ درخواست کے الف تا پ نکات پر اس معززعدالت کی جانب سے کوئی حکم جاری کئے جانے سے مختلف ریاستوں میں واقع وقف بورڈس(اوقافی جائیدادوں کے متولی) بھی متاثر ہوں گے۔لہذا موجودہ کاروائی میں ان کے موقف کی سماعت بھی ضروری ہے۔
لہذا اس مرحلہ پر ضروری ہے کہ اس کیس میں مستقبل کی کاروائیوں کو روک دیاجائے اوریہ درخواست‘ عرضی گزارکوواپس کردی جائے کیونکہ اس نے موجودہ کاروائی میں تمام حصہ داروں کومناسب اور ضروری طورپر فریق نہیں بنایاہے۔
اسی کے پیش نظر یہ گزارش کی جاتی ہے کہ مفاد عامہ کی درخواست پر بھاری جرمانہ عائد کرتے ہوئے اسے خارج کردیاجائے۔ اپادھیائے نے فریق بنانے کی درخواست پراعتراض کرتے ہوئے دعویٰ کیاہے کہ جمعےۃ العلمائے ہند ایک علحدگی پسند تنظیم ہے جو تین طلاق، کثرت ازدواج جیسے مسائل کی حمایت کرتی ہے۔