دہلی

قومی دارالحکومت میں یکم اگست سے شراب کی خانگی دکانات بند کردی جائیں گی

حکومت ِ دہلی نے فی الحال نئی ایکسائز پالیسی کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور صرف سرکاری زیرانتظام دکانات سے شراب کی فروخت کی ہدایت دی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا نے آج یہ بات بتائی۔

نئی دہلی: حکومت ِ دہلی نے فی الحال نئی ایکسائز پالیسی کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور صرف سرکاری زیرانتظام دکانات سے شراب کی فروخت کی ہدایت دی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا نے آج یہ بات بتائی۔

شہر میں قائم 468 شراب کی خانگی دکانات کو یکم اگست سے بند کردیا جائے گا کیونکہ ان کے لائسنسوں کی میعاد ختم ہوچکی ہے اور نئی ایکسائز پالیسی کی میعاد 31 جولائی کو ختم ہوجائے گی۔

سسوڈیا نے بی جے پی کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ لوگ گجرات میں شراب کا غیرقانونی کاروبار چلا رہے ہیں اور دہلی میں بھی یہی کرنا چاہتے تھے۔

ڈپٹی چیف منسٹر نے جن کے پاس ایکسائز کا قلمدان ہے، اخباری نمائندوں کو تفصیلات سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ دہلی کے چیف سکریٹری کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے کہ اب شراب صرف سرکاری دکانات کے ذریعہ فروخت کی جائے اور اس میں کوئی افراتفری نہ ہو۔

سسوڈیا نے کہا کہ وہ لوگ شراب کی قلت پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ دہلی میں شراب کی غیرقانونی تجارت چلا سکیں جیسا کہ وہ لوگ گجرات میں کررہے ہیں۔ سسوڈیا نے کہا کہ بی جے پی، سی بی آئی اور ای ڈی جیسی ایجنسیوں کا استعمال کررہی ہے تاکہ شراب کا لائسنس رکھنے والوں کو دھمکایا جاسکے جن میں سے بیشتر نے آج اپنی دکانات بند کرلی ہیں۔

ایکسائز عہدیدار‘ ریٹیل لائسنسوں کی کھلی نیلامی شروع کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر دہلی میں شراب کی قانونی فروخت روک دی جائے تو یہاں بھی گجرات کے خطوط پر زہریلی شراب سانحہ پیش آئے گا۔

واضح رہے کہ گجرات کے بوتاڈ اور پڑوسی ضلع احمد آباد میں 25 جولائی کو نقلی شراب پینے کے بعد 42 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 97 افراد کو بھاؤ نگر، بوتاڈ اور احمد آباد کے ہاسپٹلس میں شریک کرایا گیا ہے۔

حکومت ِ دہلی کی نئی ایکسائز پالیسی کے تحت دہلی میں فی الحال تقریباً 468 شراب کی دکانات چل رہی ہیں۔ اس پالیسی کی میعاد میں 30 اپریل کے بعد دو دو ماہ کے لیے دو مرتبہ توسیع کی گئی۔ اب اس کی میعاد 31 جولائی کو ختم ہوگی۔