قیامگاہ سے برآمد کردہ رقومات ان کی غیرموجودگی میں رکھنے کا الزام: ارپیتا مکرجی
مکرجی نے ای ڈی کے عہدیداروں کو مطلع کیا تھا کہ کولکتہ کے شمالی مضافاتی مقام بلگھاریہ کی قیامگاہ کی کئی چابیاں ہیں اور کئی لوگ ان کی غیرموجودگی میں وہاں رسائی حاصل کرتے ہیں۔
کولکتہ: مغربی بنگال کے اسکول سروس کمیشن رکروٹمنٹ اسکام کی ایک اہم ملزم ارپیتا مکرجی نے آج دعویٰ کیا کہ ان کی دو قیامگاہوں سے برآمد کردہ بڑی رقومات ان کی غیرموجودگی اور ان کے علم کے بغیر رکھی گئی تھیں۔ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے معمول کے مطابق طبّی معائنہ کے لیے جنوبی کولکتہ کے مضافات جوکا میں واقع ای ایس آئی ہاسپٹل کو لانے کے بعد مکرجی نے ذرائع ابلاغ کو یہ بات بتائی۔
سابق مغربی بنگال وزیر پارتھا چٹرجی جو کیس میں ایک ملزم ہیں کو بھی آج صبح اسی غرض سے اس ہاسپٹل کو لایا گیا تھا۔ 20 جولائی کو مکرجی نے ای ڈی کے عہدیداروں کو مطلع کیا تھا کہ کولکتہ کے شمالی مضافاتی مقام بلگھاریہ کی قیامگاہ کی کئی چابیاں ہیں اور کئی لوگ ان کی غیرموجودگی میں وہاں رسائی حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان کے فلیٹ سرکاری طور پر ان کے نام پر ہونے کے باوجود کسی کو بھی کبوڈس کھولنے کی اجازت نہیں تھی، جہاں رقم رکھی گئی تھی۔ درایں اثناء مکرجی کے الزامات پر سیاسی الزام تراشیاں شروع ہوگئیں۔
مغربی بنگال بی جے پی کے ترجمان شامک بھٹا چاریہ نے کہا کہ جرم کی نوعیت سے یہ صاف ظاہر ہے کہ اتنی بڑی مالی خرد برد کرنا مکرجی کے لیے ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس پیام میں ارپیتا کا رول صرف ایک پیادے کی طرح تھا۔
اسی طرح صرف پارتھا چٹرجی اکیلے اسکام میں ملوث نہیں ہوسکتے۔ اسی طرح سی پی آئی (ایم) کی مرکزی کمیٹی کے رکن سجان چکرورتی نے کہا کہ ابتداء ہی سے وہ کہہ رہے ہیں کہ ارپیتا مکرجی کے فلیٹس کو جرائم کے ذریعہ حاصل ہونے والی رقومات کو جمع رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس میں صرف پارتھا چٹرجی نہیں بلکہ ریاستی حکومت اور حکمراں پارٹی کے دیگر کئی لوگ ملوث ہیں۔
ای ڈی کو اب چاہیے کہ اسی جوش و خروش سے وہ تحقیقات جاری رکھیں جس کا انہوں نے مظاہرہ کیا ہے۔ ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے کہا کہ 23 جولائی کو گرفتاری کے بعد کئی دن خاموش رہ کر ان خیالات کا اظہار بے بنیاد ہے۔