دہلی

محمد زبیر کے خلاف شکایت کرنے والے پر کیا کارروائی کی گئی؟ ہائی کورٹ کا سوال

دہلی ہائی کورٹ نے آج سٹی پولیس سے سوال کیا کہ اس نے ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف مبینہ جارحانہ ٹوئٹ کرنے والے ٹوئٹر صارف کے خلاف کیا کارروائی کی ہے۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے آج سٹی پولیس سے سوال کیا کہ اس نے ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف مبینہ جارحانہ ٹوئٹ کرنے والے ٹوئٹر صارف کے خلاف کیا کارروائی کی ہے۔

متعلقہ خبریں
یٰسین ملک سزائے موت کیس، سماعت سے ہائیکورٹ جج نے علیحدگی اختیار کرلی
میڈیکل کالجوں میں تلنگانہ طلبہ کے صدفیصد داخلوں کو یقینی بنایا جائے: ہریش راؤ
وزیراعظم اور چیف منسٹر یوپی کوقتل کرنے کی دھمکی
پرووائس چانسلر تقرر کیس، جامعہ ملیہ اسلامیہ کودہلی ہائیکورٹ کی نوٹس
تعلیم کیلئے مخصوص اسکول کے انتخاب کا حق نہیں: دہلی ہائی کورٹ

جسٹس انوپ جئے رام بھمبانی نے دہلی پولیس سے کہا کہ وہ اس شخص کے خلاف کارروائی کے بارے میں موقف رپورٹ داخل کرے جس نے زبیر کے خلاف ٹوئٹ کیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ آپ نے ان کے (زبیر کے) خلاف انتہائی سختی سے کام لیا، لیکن اب یہ کیس پھس پھس ہوگیا ہے جیسا کہ ہونا چاہیے تھا، کیوں کہ کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، لیکن آپ نے اس شخص کے خلاف کیا کارروائی کی ہے جس نے یہ ٹوئٹ کیا تھا۔

ہائی کورٹ نے پولیس کو موقف رپورٹ داخل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کی مہلت دی اور اس معاملہ کی مزید سماعت 14 ستمبر کو مقرر کی ہے۔

ہائی کورٹ میں زبیر کی درخواست کی سماعت ہورہی تھی، جس کے ذریعہ ان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو کالعدم کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔ انھوں نے ٹوئٹر صارف کو جواب دیا تھا جو اپنی اور اپنی نابالغ لڑکی کی تصویر ڈسپلے پکچر کے طور پر پلیٹ فارم پر استعمال کررہا تھا۔

زبیر کے خلاف 2020ء میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے ایک نابالغ لڑکی کو دھمکی دی ہے اور اذیت رسانی کی ہے۔ زبیر کے وکیل نے قبل ازیں عدالت کو بتایا تھا کہ ایک شخص زبیر کے پوسٹ پر انھیں ٹوئٹر پر ٹرول کررہا ہے۔

اس شخص نے انہیں گالی گلوج کی ہے اور ان کی توہین کی ہے، حتیٰ کہ اس نے ٹوئٹر پر اپنے پیج پر فرقہ وارانہ تبصرہ بھی کیا ہے۔ جب زبیر نے اپنی کم سن لڑکی کے ساتھ کھڑے ہوئے شخص کی تصویر پوسٹ کی تو ان کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔

دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ موجودہ کیس میں انہیں زبیر کے کسی جرم کا پتہ نہیں چل سکا ہے، جب کہ ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ ایک نابالغ لڑکی کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دے رہے ہیں اور اذیت رسانی کررہے ہیں۔ ثبوتوں کے فقدان کی بنا پر چارج شیٹ میں ان کا نام شامل نہیں کیا گیا۔

a3w
a3w