دہلی

ملک میں گاؤ رکھشکوں کی بربریت جاری

دہلی میں ذبیحہ گاؤ کے الزامات پر گاؤ رکھشکوں نے ایک مسلخ پر دھاوا کرتے ہوئے 2 مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر زخمی کردیا۔

نئی دہلی: دہلی میں ذبیحہ گاؤ کے الزامات پر گاؤ رکھشکوں نے ایک مسلخ پر دھاوا کرتے ہوئے 2 مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر زخمی کردیا۔ مسلم مرر کی اطلاع کے مطابق ویڈیو میں ایک شخص کو 2 شدید زخمی نوجوانوں کی طرف لاٹھی سے اشارہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں
مسلمانوں کی جان، املاک، عبادت گاہوں اور تجارت پر جان لیوا خطرات منڈلارہے ہیں۔ مفکرین کی رائے
چوپایوں کے سرقہ کا شبہ، ہجومی تشدد میں 2 ہلاک
متنازعہ فلم رضا کار کی جاریہ ماہ ریلیز متوقع
انڈیا اتحاد اگر بہن مایاوتی کو وزیر ِاعظم کا چہرہ بناکر پیش کرے تو یقینی طور پر زعفرانی پارٹی کا صفایہ ہوجائے گا
سناتن دھرم کا خاتمہ محض بیان بازی نہیں: بی جے پی

ایک نوجوان شرٹ پہنے ہوئے بھی نہیں تھا۔ ویڈیو بنانے والے شخص نے دعویٰ کیا کہ یہ دونوں گائے ذبح کرتے تھے۔

https://twitter.com/HindutvaWatchIn/status/1659076925657079808?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1659076925657079808%7Ctwgr%5E6fc74cfb1083726fa88fa3733319203eaa2b1b89%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fmuslimmirror.com%2Feng%2Ftwo-muslim-men-brutally-thrashed-over-allegations-of-cow-slaughter-in-delhi%2F

اس شخص نے مزید الزام عائد کیا کہ ان لوگوں نے گائے ذبح کرنے کیلئے ایک گودام حاصل کیا تھا۔ اسی دوران کیمرہ پرسن نے کہا کہ وہ گودام دکھائے گا اور دوسرے لوگوں سے کہا کہ زخمیوں کو دیکھتے رہو۔

اِس شخص نے اپنی بہادری کا دعویٰ کرتے ہوئے دکھایا کہ ان لوگوں نے اپنی کار کے کئی دروازے توڑ دیئے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہاں جانور کو کاٹنے کے کوئی آثار نہیں ہیں اور زندہ یا مردہ جانوروں کے کوئی ڈھانچے پڑے ہوئے نہیں ہے۔

ویڈیو سے ایسا لگا کہ ان لوگوں نے کسی ثبوت کے بغیر کسی کی جائیداد پر حملہ کردیا اور ایک مسلم شخص کو نشانہ بنایا۔ یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہوسکی کہ یہ واقعہ دہلی میں پیش آیا ہے۔ اسی دن ایک اور وائرل ویڈیو میں ہماچل پردیش کے شاہ پور میں گاؤ رکھشکوں کو ایک بے بس مسلم نوجوان پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں ایک شخص کو مویشیوں کے تاجر پر حملہ کرتے ہوئے اور یہ دعویٰ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ آوارہ جانوروں کو پکڑکر انہیں بیچ دیتا ہے۔

اس تاجر کو تھپڑ مارتے ہوئے اور گالی گلوج کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ واقعات پہلی مرتبہ پیش نہیں آئے ہیں۔ گاؤ رکھشا کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں اور ان کا کوئی نوٹ بھی نہیں لیا گیا۔