منیش سسوڈیہ نے 43 سم کارڈس استعمال کیے: ای ڈی
انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دہلی کے سابق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیہ نے ایکسائز پالیسی اسکام کے سلسلہ میں 14 مختلف موبائل فونس میں 43 سم کارڈس استعمال کیے۔

نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دہلی کے سابق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیہ نے ایکسائز پالیسی اسکام کے سلسلہ میں 14 مختلف موبائل فونس میں 43 سم کارڈس استعمال کیے۔
اس نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انھوں نے تحقیقات میں رکاوت ڈالنے اور ثبوت مٹانے کے لیے فونس کو تباہ کیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ 43 سم کارڈ کے منجملہ ای ڈی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ صرف 5 اے اے پی لیڈر کے نام پر جاری کیے گئے یا ان کی ملکیت رہے۔
سسوڈیہ نے ای ڈی کو بتایا کہ سی بی آئی کی جانب سے ضبط کیے گئے فون سے قبل استعمال کیا گیا فون ٹوٹا ہوا تھا اور اب یہ میرے پاس نہیں ہے۔ مجھے یاد نہیں ہے کہ نقصان زدہ فون کہاں ہے۔ ای ڈی نے 14 موبائل فونس کے حقیقی مالکین کے ضمن میں معلومات اکٹھا کی ہیں، جن کو مبینہ طور پر سسوڈیہ کی جانب سے تباہ کیا گیا۔
انکشاف ہوا کہ یہ دیویندر شرما، سدھیر کمار، جاوید خان اور روماڈو کلوتھ نامی کمپنی کی جانب سے خریدے گئے اور ان کی ملکیت رہے۔ قابل دلچسپ بات یہ ہے کہ روماڈو کلوتھ نے فون خریدا مگر فروخت کنندہ کو دھوکہ دیا، کیوں کہ ان کا چیک باؤنس ہوگیا۔ اب فون کے مالک نے فرم کے خلاف چیک باؤنڈس کا کیس داخل کیا ہے۔
سسوڈیا کے قریبی مددگار دیویندر عرف رنکو اے اے پی لیڈر کی طرف سے جاوید خان کا فون استعمال کررہے تھے۔ دیویندر نے خان سے ستمبر 2022ء میں سسوڈیہ کے کام کے لیے ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) پر فون ادھار لیا۔
تاہم فون کا فارمیٹ اکتوبر 2022ء کیا گیا اور ای ڈی او ٹی پی سے متعلقہ ایس ایم ایس کی بازیابی نہیں کرسکی۔ سسوڈیا کی جانب سے دو فون داخل کیے گئے۔
فونس کی فارنسک رپورٹ میں ثابت ہوا کہ سسوڈیہ نے ایل جی کی جانب سے اسکام میں سی بی آئی تحقیقات کے بارے میں میڈیا رپورٹ نمودار ہونے کے فوری بعد 23 جولائی 2022ء کو سگنل اور واٹس ایپ کو دوبارہ انسٹال کیا۔