’مکہ مکرمہ کانفرنس امن کا پیغام دیتی ہے‘
سعودی عرب مکہ مکرمہ میں وزارت اسلامی امور، دعوت وارشاد کے تحت انٹرنیشنل اسلامی کانفرنس اتور 13 اگست کو شروع ہوگئی ہے جو 2 روز جاری رہے گی۔
مکہ مکرمہ: سعودی عرب مکہ مکرمہ میں وزارت اسلامی امور، دعوت وارشاد کے تحت انٹرنیشنل اسلامی کانفرنس اتور 13 اگست کو شروع ہوگئی ہے جو 2 روز جاری رہے گی۔
کانفرنس میں 85 ممالک سے تعلق رکھنے والے 150 عالم دین، مفتیان کرام اور اسلامی محققین شریک ہورہے ہیں۔
کانفرنس میں شرکت کے لیے مختلف ممالک سے علما اور مشائخ کی آمد کا سلسلہ کل سے شروع ہوا۔اخبار 24 کے مطابق شرکا کا تعلق مختلف ممالک کی اسلامی وزارتوں کے علاوہ مکاتب فکر اور دار الافتا کے علاوہ جامعات سے ہے۔
سعودی وزیر اسلامی امور ڈاکٹر عبداللطیف آل شیخ افتتاحی خطاب کریں گے جس کے بعد کانفرنس میں شریف وفود کے سربراہوں کی تقاریر ہوں گی۔دو روزہ کانفرنس میں سات سیشن ہوں گے جن میں شرکا رواداری اور باہم برداشت کے علاوہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
کانفرنس ایک مقصد مختلف ممالک کے علما اور مفتیان کے علاوہ مکاتب فکر اور محققین کے درمیان ربط قائم کرنا ہے۔العربیہ کے مطابق قبل ازیں سعودی عرب کے مفتی اعظم نے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ کانفرنس اس پیغام کا ثبوت ہے جو مملکت اسلام کی رواداری اور اعتدال پسندی اور بقائے باہمی کی دعوت کے بارے میں دنیا کے سامنے پیش کرتی ہے‘۔
’سعودی عرب نفرت اور عدم برداشت کو مسترد کرنا اور لوگوں میں پھیلنے والے نفرت اور تشدد کے جذبات کو کم کرنے کے لیے ایک شراکت دار کے طور پر کام کر رہا ہے‘۔’اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ سعودی عرب سلامتی اور امن کا ملک ہے۔
یہ لوگوں کے درمیان رواداری اور پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینے اور اعتدال پسند اسلامی طرز فکر کے مطابق سب کے حقوق کے تحفظ کا خواہاں ہے‘۔علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب مکہ مکرمہ میں عالمی اسلامی کانفرنس آج سے شروع ہوگئی۔
2 روز پر مشتمل ہے جس میں پاکستان سمیت 85 ملکوں کے 150 عالم دین،مفتیان کرام،اسلامی محققین شریک ہوں گے۔کانفرنس کا مقصد مختلف ممالک کے علما، مفتیان، مکاتب فکر، محققین میں ربط قائم کرناہے۔
کانفرنس میں سعودی وزیر اسلامی امور ڈاکٹر عبدالطیف آل شیخ نے افتتاحی خطاب کیا۔کانفرنس میں شرکاء سات پینلز پر مباحثہ کریں گے اور مباحثے کا موضوع ‘رواداری اورباہم برداشت’، ‘انتہا پسندی اور دہشت گردی’ اور’علماء کرام اور دینی محکموں کے کردار’ سمیت مسلمانوں کو درپیش دیگر مسائل پر بات کی جائے گی۔