مہرولی قتل کیس‘ نعش کے ٹکڑے برآمد کرنے ملزم کو چھترپور جنگل لے جایا گیا
ہلی پولیس منگل کے دن آفتاب امین پوناوالا کو جنوبی دہلی کے چھترپور کے فارسٹ ایریا لے گئی۔ 28 سالہ آفتاب اپنی لیو اِن پارٹنر کے قتل کا ملزم ہے۔ پولیس نے وہاں یہ پتہ چلانے کے لئے 3 گھنٹے گزارے کہ ملزم نے مقتولہ کی نعش کے حصے کہاں پھینکے۔
نئی دہلی: ہلی پولیس منگل کے دن آفتاب امین پوناوالا کو جنوبی دہلی کے چھترپور کے فارسٹ ایریا لے گئی۔ 28 سالہ آفتاب اپنی لیو اِن پارٹنر کے قتل کا ملزم ہے۔ پولیس نے وہاں یہ پتہ چلانے کے لئے 3 گھنٹے گزارے کہ ملزم نے مقتولہ کی نعش کے حصے کہاں پھینکے۔
آفتاب نے اپنی لیو اِن پارٹنر شردھا والکر کا مئی میں مبینہ طورپر گلا گھونٹ دیا تھا اور اس کے نعش کے 35 ٹکڑے کئے تھے جنہیں اس نے لگ بھگ 3 ہفتوں تک جنوبی دہلی کے مہرولی میں اپنے مکان میں 300 لیٹر کے فریج میں رکھا تھا۔ بعد میں وہ کئی دن تک شہر کے مختلف حصوں میں ان ٹکڑوں کو پھینکتا رہا۔
شادی کے بغیر جو لوگ ساتھ رہتے ہیں انہیں لیو اِن پارٹنر کہا جاتا ہے۔ آج سین ری کریئشن کے بعد پولیس ملزم کو واپس پولیس اسٹیشن لے آئی۔ پولیس عہدیداروں کے بموجب اسے شہر کے بعض دیگر مقامات پر بھی لے جایا جائے گا۔ آفتاب کا چہرہ سفید کپڑے سے ڈھکا تھا اور پولیس والوں نے اسے اپنے گھیرے میں لے رکھا تھا۔
اس موقع پر چھترپور جنگل میں ٹی وی چیانلس کے کیمرہ مین اور صحافیوں میں دھکم پیل مچی تھی۔ وہاں موجود ایک عورت نے آفتاب سے پوچھا کہ کیا تمہیں اپنی حرکتوں پر شرم نہیں آتی۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ کرائم سین کو ری کریئٹ کیا گیا تاکہ یہ پتہ چلے کہ یہ سفاکانہ جرم کیسے ہوا۔
وہ لوگوں کی نظروں سے بچ کر نعش کے ٹکڑے مختلف مقامات پر پھینکنے میں کیسے کامیاب رہا۔ امکان ہے کہ پولیس آن لائن ڈیٹنگ ایپ بمبل کے حکام سے بھی رجوع ہوگی۔ اسی ایپ کے ذریعہ ملزم اور مقتولہ کی ملاقات ہوئی تھی۔ عہدیدار نے مزید بتایا کہ ہم اس کے اکاؤنٹ تک رسائی چاہتے ہیں تاکہ اس کے پروفائل کا تجزیہ کرسکیں اور یہ بھی جان سکیں کہ وہ کتنی عورتوں کے رابطہ میں تھا۔ چاٹس کی اسکریننگ کے ذریعہ ہم اس کی نفسیات کو سمجھ سکیں گے۔ پروفائل تجزیہ کے بعد ہم ان لوگوں تک پہنچیں گے جن سے وہ رابطہ میں تھا۔
ان لوگوں کو اس مکان میں بلایا جائے گا جہاں ملزم نے شردھا والکر کو ہلاک کیا۔ پولیس عہدیدار‘ ملزم کے دوستوں سے ربط پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ وہ یہ بھی پتہ چلائیں گے کہ شردھا والکر کی ہلاکت کے بعد وہ کتنی عورتوں سے ریلیشن شپ میں تھا یا وہ شردھا کو چیٹ کررہا تھا۔ آفتاب کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا بھی تجزیہ کیا جارہا ہے تاکہ اس کے اور شردھا کے مشترکہ دوستوں کی تفصیلات کا پتہ چلے۔
مغربی ممبئی کے وسئی کے رہنے والے آفتاب کو ہفتہ کی صبح گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد تفتیش کے دوران قتل کا پورا معاملہ سامنے آیا۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ اس نے شادی کے لئے اصرار پر جھگڑے کے بعد اپنی لیو اِن پارٹنر کو ہلاک کردیا۔ نعش کے 35ٹکڑے کرنے کا آئیڈیا اسے امریکی کرائم ٹی وی سیرئیل ”ڈیکسٹر“ سے ملا۔اس نے نعش کے ٹکڑوں کو محفوط رکھنے کے لئے فریج خریدا۔ وہ ان ٹکڑوں کو ٹھکانے لگے آدھی رات کے بعد گھر سے نکلتا تھا۔
ملزم نے اچھی طرح پلاننگ کی کہ نعش کے کونسے ٹکڑے جلد خراب ہوجائیں گے تاکہ انہیں فوری ٹھکانے لگایا جائے۔ پولیس عہدیداروں کے بموجب ملزم کی نشاندہی پر 13ٹکڑے برآمد ہوئے لیکن فارنسک جانچ کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ آیا یہ مقتولہ کی نعش کے ہی ہیں۔ مرڈر ویپن (آلہ ئ قتل) ابھی تک نہیں ملا ہے۔
آن لائن ڈیٹنگ ایپ کے ذریعہ ملاقات کے بعد آفتاب اور شردھا نے ممبئی میں ایک ہی کال سنٹر میں کام کرنا شروع کیا تھا جس کے دوران ان میں پیار ہوگیا لیکن ان کے خاندانوں نے اس پر اعتراض کیا کیونکہ دونوں کا تعلق مختلف مذاہب سے تھا۔ خاندانی مخالفت کی وجہ سے یہ جوڑا جاریہ سال جنوبی دہلی کے مہرولی منتقل ہوگیا تھا۔ ایڈیشنل ڈی سی پی I ساؤتھ ڈسٹرکٹ انکت چوہان نے بتایا کہ مئی کے وسط میں شادی کے مسئلہ پر دونوں بحث و تکرار ہوئی اور آفتاب نے شردھا کو مار ڈالا۔
ملزم نے نعش کے 35 ٹکڑے کئے اور انہیں محفوظ رکھنے کے لئے 300 لیٹر کا فریج خریدا۔ اس نے اگربتیوں اور روم فریشنرس کا بھی ذخیرہ کرلیا۔ وہ کئی دن تک شہر کے مختلف حصوں میں نعش کے ٹکڑے پھینکتارہا۔ وہ آدھی رات کے بعد گھر سے باہر نکلتا تھا۔ انکت چوہان نے کہا کہ شردھا کا اس کے گھر والوں سے تعلق ٹوٹ گیا تھا کیونکہ انہیں آفتاب سے اس کی ریلیشن شپ پر اعتراض تھا۔
لڑکی کے باپ کی شکایت میں الزام عائد کیا گیا کہ آفتاب نے شردھا کو کئی بار مارا پیٹا تھا اور شردھا نے یہ بات اپنے گھر والوں کو بتائی تھی۔ شکایت ملنے کے بعد ممبئی پولیس نے شردھا کی آخری لوکیشن کا دہلی میں پتہ چلایا۔ اس نے آفتاب کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا۔ متضاد بیانات کی وجہ سے اس پر شبہ ہوا اور ممبئی پولیس نے دہلی پولیس کو میدان میں اتارا۔ آفتاب 5 دن کی پولیس تحویل میں ہے۔