طنز و مزاحمضامین

میٹنگ

مظہرقادری

آج سے پچاس سال پہلے تک لفظ میٹنگ بہت ہی اہمیت کا حامل لفظ تھا اورلاکھوں میں چند ایک لوگ ہی اس لفظ کا استعمال کرتے تھے اوران میں سے بھی صرف ایک دوکو میٹنگ کے صحیح معنوں اورعمل سے واقفیت ہوتی تھی۔پہلے زمانے میں میٹنگ کسی بہت ہی اہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے صرف اورصرف اعلیٰ حیثیت اوراعلیٰ دماغ کے لوگ منعقد کرتے تھے۔ایسی میٹنگ کی کئی دن پہلے سے تیاری ہوتی تھی اوراس میٹنگ کے دن آفس کے دوسرے سارے کا م روک دیے جاتے تھے۔حدتوحدآفس کے کسی آدمی کو میٹنگ کے دن زورسے بات کرنے بھی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ہرایک کے چہرے پر ایک سنجیدگی رہتی تھی اورایک دوسرے سے دھیرے دھیرے پوچھتے تھے۔ میٹنگ کب شروع ہورہی ہے،یامیٹنگ شروع ہوگئی کیا،یاپھرمیٹنگ ختم ہوگئی کیا۔اس میٹنگ میں جوانٹلکچول بیٹھتے وہ مسئلے کو حل کرکے ہی اٹھتے تھے۔میٹنگ کے شرکاء کو ایک لفافے میں honorariumکے طورپر معاوضہ دیاجاتاتھا۔ایسی ہرمیٹنگ میں تقریباً تمام شرکاء بہترین سوٹ میں ملبوس ہوتے تھے اورجس شان سے میٹنگ شروع ہوتی تھی، اسی شان سے اختتام کوپہنچتی تھی،لیکن موجودہ دورمیں میٹنگ کے معنی اورمفہوم مکمل طورپر بدل گئے ہیں، اب لفظ میٹنگ بولنااسٹیٹس سمبل ہوگیاہے۔دنیا کا ہرشخص کسی نہ کسی سے کہیں نہ کہیں میٹنگ میں شامل ہے۔آج کی تاریخ میں آپ کسی بھی وقت کسی کو بھی فون کر و،یاتووہ فون نہیں اٹھاتایاپھراٹھاکر بولتامیں میٹنگ میں ہوں، بعدمیں بات کرتوں،یعنی لفظ میٹنگ ہربرے وقت سے بچنے کا بہانہ ہوگیاہے۔آج ہرآدمی فون پر صرف ایک ہی جملہ بول رہاہے کہ میٹنگ میں ہوں،یامیٹنگ میں جارہاہوں،یا ابھی میٹنگ ختم کرکے نکل رہاہوں۔میاں بیوی میں زبردست جھگڑا چل رہاہے آپ فون کر ے توشوہر فون اٹھاکر بولتاہے میں میٹنگ میں ہوں بعد میں بات کرتوں،باپ بیٹے کو پیٹتے وقت فون آیاتوبولتا میں میٹنگ میں ہوں، دوکاندار گاہک سے بات کرتے رہتا، اتنے میں اگرکوئی کال آئے توبولتامیں میٹنگ میں ہوں،اماں کا پڑوسن سے جھگڑا ہوتے رہتا،گھمسان کی لڑائی چلتی رہتی،اتنے میں کوئی فون آیا توبچہ فون اٹھاکر بولتا کہ ممی میٹنگ میں ہے۔ بعدمیں فون کرلیجئے،لائن میں کھڑے رہ کر آپ چاہے راشن لے رہے ہوں یاسنیما کا ٹکٹ لے رہے ہوں، فون آتاہے تواٹھاکر وہی جملہ بولتے ہیں کہ میٹنگ میں ہوں،روڈ پر اگرآپ کا کسی سے زبردست جھگڑا ہوگیا آپ یاسامنے والا ایک دوسرے کو ایک سے ایک شاندارگالیوں سے نواز رہے ہوں اتنے میں کسی ایک کابھی فون بجاتواٹھاکے بولتاکہ میں میٹنگ میں ہوں۔پہلے زمانے میں آپ باتھ روم میں جب غسل کرتے ہوتے اور لینڈ لائن کے فون کی گھنٹی بجتی توگھر کا کوئی فردفون اٹھاکر کہتاکہ غسل خانے میں ہیں، نکلنے پر بات کرادیتاہوں،لیکن اب سیل فون کی وجہ سے باتھ روم میں بھی ہرکوئی فون لے کر جارہاہے اوروہاں پر بھی فون آیاتوفون اٹھاکر بولتے ہیں میٹنگ میں ہوں، بعد میں بات کرتاہوں،بندہ بس میں سفرکرتے رہتا،اتنے میں فون کی گھنٹی بجتی فون اٹھاکر بولتا میں میٹنگ میں ہوں اور بیچارہ بازوبیٹھاہوامسافرحیرت سے اس کی صورت دیکھتارہتا کہ کیا بس میں بھی سفرکرنا ایک میٹنگ ہے،میاں گھرمیں برتناں دھوتے رہتا،فون آیا، اسپیکر پرڈال کربولتا میٹنگ میں ہوں،بچے کو دھلاتے رہتا،فون آیاتوبولتا میٹنگ میں ہوں،بیوی میک اپ تھوپتے ہوئے کھڑے رہتی، فون آیاتوبولتی میٹنگ میں ہوں،حدتوحدموچی چپل سیتے رہتا،اتنے میں فون آیاتوبولتا میں میٹنگ میں ہوں، اب کوئی آدمی کام میں ہوں نہیں بول رہاہے بلکہ میٹنگ میں ہوں بول رہاہے۔لفظ میٹنگ اب آپ کے دن بھرکے ہرجھوٹ پر پردہ ڈالنے کا ذریعہ بن گیاہے،دواخانہ میں پچاس آدمی ڈاکٹر کو بتانے اپنی باری کا انتظارکرتے رہتے اتنے میں چاہے کسی کابھی فون آئے آدمی فون اٹھاکر وہی رٹا ہواجملہ بولتاکہ میٹنگ میں ہوں۔
یہ توعام آدمی کی میٹنگ ہوئی سرکاری ملازم چوبیس گھنٹے میٹنگ میں رہتے، آپ کسی بھی آفس میں کبھی بھی چلے جائیے، چپراسی کا ایک ہی جواب رہتاکہ صاحب میٹنگ میں ہیں، آپ نہیں مل سکتے۔اگر آفس میں نہیں اورگھرمیں بیوی کے ساتھ شاپنگ کرکے تھیلیاں پکڑکر بھی صاحب جاتے رہے توچپراسی بولتا صاحب ہیڈ آفس میں میٹنگ میں گئے ہوئے ہیں یعنی ملازمت شروع ہونے سے ریٹائرڈ ہونے تک ہمیشہ صاحب میٹنگ میں رہتے۔ان سے آپ کی میٹنگ صرف اسی وقت ہوسکتی جب آپ ان کو کچھ دینے مال لے کر جائیں توایسی صورت میں ان کی میٹنگ میں آپ کی میٹنگ ہوجاسکتی ورنہ خالی ہاتھ آپ صاحب سے کبھی میٹنگ نہیں کرسکتے۔
دنیا کی سب سے طویل میٹنگ ہمارے لیڈروں کی رہتی، جب وہ آپ سے ووٹ مانگنے آتے تب آپ سے ہاتھ ملاتے، گلے ملتے،لپٹ جاتے، آپ کے خاندان کے لوگوں سے زیادہ پیارجتاتے اورآپ کو ایسا محسوس ہوتاکہ آپ کو جب ان کی ضرورت ہے وہ آپ کو ہمیشہ دستیاب ہیں لیکن جب وہ الیکشن جیت جاتے ہیں تواس کے بعد جومیٹنگ میں بیٹھتے ہیں تو مسلسل پانچ سال تک میٹنگ چلتے رہتی۔ اوراس پانچ سالہ میٹنگ سے بیچارے لیڈروں کو ایک سکنڈ کی بھی فرصت نہیں ملتی کہ وہ آپ سے مل سکیں۔انسان کتنا بدقسمت ہے کہ وہ ہرایک سے میٹنگ کے لیے دوڑتارہتا،کوشش کرتے رہتالیکن مالک ِحقیقی سے جو اس کی فائنل میٹنگ رہتی، اس کے لیے کبھی کوئی کوشش نہیں کرتا اوراس میٹنگ کو ہمیشہ بھول کے بیٹھارہتا۔