دہلی

نفرت بھڑکانے والی تقاریر جاری رہنے پر سپریم کورٹ کی برہمی

سپریم کورٹ نے آج حاشیہ پر رہنے والے عناصر کی جانب سے اشتعال انگیز تقاریر کئے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جس دن سیاست کو مذہب سے علحدہ کیا جائے گا اور سیاسی قائدین‘ سیاست میں مذہب کا استعمال کرنا ترک کردیں گے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج حاشیہ پر رہنے والے عناصر کی جانب سے اشتعال انگیز تقاریر کئے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جس دن سیاست کو مذہب سے علحدہ کیا جائے گا اور سیاسی قائدین‘ سیاست میں مذہب کا استعمال کرنا ترک کردیں گے۔

ایسی تقاریر بند ہوجائیں گی۔ سپریم کورٹ نے مختلف ریاستوں کے حکام کے خلاف تحقیر عدالت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ حکام اشتعال انگیز اور نفرت بھڑکانے والی تقاریر کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کررہے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ جس دن سیاست اور مذہب کو الگ الگ کردیا جائے گا، یہ چیز ختم ہوجائے گی جب سیاسی قائدین مذہب کا استعمال کرنا بند کردیں گے تو یہ سب تھم جائے گا۔

جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا پر مشتمل بنچ نے سوال کیا کہ لوگ اپنے آپ کو کیوں نہیں روک سکتے۔ آئے دن حاشیہ پر رہنے والے عناصر ٹی وی اور عوامی فورموں میں تقاریر کررہے ہیں تاکہ دوسروں کو برا ثابت کرسکے۔ ہندوستان کے عوام یہ عہد کیوں نہیں کرسکتے کہ وہ دیگر شہریوں یا برادریوں کو رسوا اور بدنام نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رواداری کیا ہے؟ رواداری کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کی بات کو برداشت کرلیا جائے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اختلافات کو قبول کیا جائے۔ جسٹس بی وی ناگرتنا نے سابق وزرائے اعظم جواہر لال نہرواور اٹل بہاری واجپائی کی تقاریر کا بھی حوالہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ آخر ہم کہا جارہے ہیں؟ پنڈٹ جواہر لال نہرو اور اٹل بہاری واجپائی جیسے مقررین بھی تھے، دیہی علاقہ کے لوگ آیا کرتے تھے۔

اب حاشیہ پر رہنے والے عناصر ہر طرف سے ایسے بیانات دے رہے ہیں اور اب ہم کیا تمام ہندوستانیوں کے خلاف تحقیرعدالت کی کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ معلومات اور تعلیم کے فقدان کی وجہ سے عدم رواداری پیدا ہوتی ہے۔