نیپال میں شہریت ترمیمی بل منظور
اِس طرح بل کے بعض نکات پر اتفاق نہیں کیا گیا لیکن کل اِس کو منظوری حاصل ہوگئی۔ ایسی خواتین جو کہ نیپال کے افراد سے شادی کی ہے اُن کے لئے شہریت کا حصول بھی ایک مسئلہ بنا رہا۔
کھٹمنڈو: نیپال کی پارلیمنٹ نے شہریت ترمیمی بل کو منظوری دے دی ہے۔ مذکورہ بل پر 2 سال سے زائد عرصہ سے غور و خوض کیا جاتا رہا کیونکہ سیاسی پارٹیاں اِس تعلق اتفاق رائے کرنے میں ناکام ہوگئی تھیں لیکن آخر کار چہارشنبہ کو پارلیمنٹ نے ملک کے پہلے شہریت ترمیمی بل کو منظوری دے دی۔
2020ء کے بعد سے ایوان نمائندگان نے اِس تعلق سے غور و خوض کیا جاتا رہا۔ سیاسی پارٹیوں نے بل کے تعلق سے اپنے نقطہئ نظر کا اظہار خیال کیا جس کی وجہ بل کی منظوری میں رکاوٹ پیدا ہوگئی تھی۔ اس تعلق سے بیرونی ممالک کی خواتین کی نیپالی افراد سے شادی کا مسئلہ بھی موضوع بحث رہا۔
اِس طرح بل کے بعض نکات پر اتفاق نہیں کیا گیا لیکن کل اِس کو منظوری حاصل ہوگئی۔ ایسی خواتین جو کہ نیپال کے افراد سے شادی کی ہے اُن کے لئے شہریت کا حصول بھی ایک مسئلہ بنا رہا۔
پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا ایوان نمائندگان میں چہارشنبہ کو اِس تعلق سے غور و خوض کیا گیا۔ وزیر داخلہ بال کرشنا کھند نے نیپال پہلے شہریت ترمیمی بل 2022ء کو پیش کیا۔ قانون سازوں نے اِس کا جائزہ لیتے ہوئے اظہار خیال کیا۔
یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تاکہ نیپال شہریت سے متعلق ایکٹ 2006ء میں ترمیمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایسے کئی ہزاروں افراد ہیں، جنہیں شہریت سے محروم رکھا گیا ہے جب کہ اُن کے والدین نیپال کے شہری ہیں، شہریت سے متعلق سرٹیفکیٹس کی قلت بھی ایک مسئلہ بن گئی ہے جس کی وجہ سے تعلیم اور دوسری سہولتوں کی حصول میں رکاوٹیں پیش آرہی ہے۔
وزیر داخلہ نے قانون سازوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نئے بل کی منظوری اور توثیق کے لئے سازگار ماحول پیدا کریں۔ بال کرشنا نے بل کے تعلق سے نیک توقعات کا اظہار کیا اور کہا کہ اِس کے ثمر آور نتائج برآمد ہوں گے۔
گزشتہ ہفتہ نیپال کی پارلیمنٹ میں ایوان نمائندگان سے شہریت بل کو واپس لے لیا تھا کیونکہ بڑی اپوزیشن سی پی این۔ یو ایم ایل قانون سازوں نے تجاویز کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ 2018ء میں اُس وقت کی کے پی شرما اولی حکومت نے پارلیمنٹ سکریٹریٹ میں بل درج کروایا تھا۔