دہلی

وندے ماترم اور قومی ترانہ ایک ہی سطح کے گیت: مرکز

مرکز نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ قومی ترانہ ”جنَ گنَ منَ“ اور قومی گیت ”وندے ماترم“ ایک ہی سطح پر ہیں اور شہریوں کو دونوں کیلئے یکساں احترام کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

نئی دہلی: مرکز نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ قومی ترانہ ”جنَ گنَ منَ“ اور قومی گیت ”وندے ماترم“ ایک ہی سطح پر ہیں اور شہریوں کو دونوں کیلئے یکساں احترام کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

اُس نے کہا کہ قومی ترانہ کے برعکس اس گیت کو گانے یا بجانے پر کوئی تعزیری دفعات یا سرکاری ہدایات نہیں ہیں اور یہ گیت ہندوستانیوں کے جذبات اور نفسیات میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ اس گیت کے بارے میں ہائی کورٹس اور سپریم کورٹس کی تمام ہدایات پر عمل کیا جارہا ہے۔

وزارت داخلہ نے وکیل اشوینی کمار اپادھیائے کی جانب سے داخل کئے گئے ایک حلفنامہ کے جواب میں یہ بیان دیا۔ اپادھیائے نے اس بات کو یقینی بنانے کی گزارش کی تھی کہ وندے ماترم کا بھی احترام کیا جائے اور اسے قومی ترانہ کے مساوی موقف دیا جائے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قومی گیت اور قومی ترانہ کا اپنا اپنا تقدس ہے اور یہ دونوں مساوی احترام کے مستحق ہیں، مرکز نے کہا کہ موجودہ کارروائی کا موضوع کبھی بھی رٹ درخواست کا موضوع نہیں بن سکتا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ وندے ماترم کو فروغ دینے کے مسئلہ سے عدالت عظمیٰ پہلے ہی نمٹ چکی ہے اور کسی بحث میں پڑنے سے انکار کردیا ہے کیونکہ دستور میں کسی قومی گیت کا حوالہ ہی نہیں ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ بعدازاں ہائی کورٹ نے ایک اور درخواست کو مسترد کردیا جس کے ذریعہ وندے ماترم گانے یا بجانے کیلئے رہنمایانہ خطوط جاری کرنے کی خواہش کی گئی تھی۔ مرکز نے کہا کہ یہ کیس مخالفانہ نہیں ہے اور وہ عدالت کی جانب سے دی گئی ہر ہدایت کی پابندی کرے گا۔

1971 میں قومی ترانہ گانے سے روکنے یا قومی گیت گانے والوں کے کسی اجتماع کو درہم برہم کرنے کو ایک قانون ”قومی وقار کی توہین کا انسداد“ وضع کرتے ہوئے قابل سزا جرم بنایا گیا تھا۔ بہرحال قومی گیت ”وندے ماترم“ کے معاملہ میں تعزیری دفعات وضع نہیں کی گئی ہیں اور ان حالات کے بارے میں کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیں جن میں اسے گایا یا بجایا جاسکتا ہو۔

مرکزی حکومت ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کی جانب سے وقفہ وقفہ سے دی گئی تمام ہدایات کی پابندی کررہی ہے۔ درخواست گزار نے مرکز اور حکومت دہلی کو یہ ہدایت جاری کرنے کی بھی خواہش کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں ہر کام کے دن قومی ترانہ اور قومی گیت گائیں جائیں۔

انہیں استدلال کیا ہے کہ رہنمایانہ خطوط یا گیت وندے ماترم کے وقار کے بارے میں کوئی قواعد نہ ہونے کی وجہ سے اسے غیرمہذبانہ انداز میں گایا جارہا ہے اور فلموں اور تقاریب میں اس کا بیجا استعمال کیا جارہا ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ اس گیت میں ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں تاریخی حصہ ادا کیا ہے اور دستور ساز اسمبلی کے صدرنشین ڈاکٹر راجندر پرساد کے خیال میں اس کا بھی اتنا ہی احترام کیا جانا چاہئے جتنا جنَ گنَ منَ کا کیا جاتا ہے۔