کڑپہ ایم پی کی ضمانت، ٹی وی مباحث کے ویڈیو کلپنگس کی طلبی
تلنگانہ ہائی کورٹ کے ایک جج نے وویکا نندا ریڈی قتل کیس میں کڑپہ کے ایم پی وائی ایس اویناش ریڈی کی درخواست قبل از وقت ضمانت سے مربوط کیس کے تعلق سے دو تلگو نیوز چیانلوں پر منعقدہ مباحث کے ویڈیو کلپنگس طلب کرنے کی ہدایت دی ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ کے ایک جج نے وویکا نندا ریڈی قتل کیس میں کڑپہ کے ایم پی وائی ایس اویناش ریڈی کی درخواست قبل از وقت ضمانت سے مربوط کیس کے تعلق سے دو تلگو نیوز چیانلوں پر منعقدہ مباحث کے ویڈیو کلپنگس طلب کرنے کی ہدایت دی ہے۔
جسٹس ایم لکشمن جنہوں نے اویناش ریڈی کی قبل از وقت ضمانت کی درخواست چند شرائط پرمنظور کی ہے نے مشاہدہ کیا کہ ان ٹی وی چیانلوں پر مباحث میں شریک چند افراد نے ایسے کلمات ادا کئے،جو توہین عدالت کے مماثل ہیں مگر انہوں نے کہا کہ مزید کاروائی کے لئے اس معاملہ کو چیف جسٹس ہائی کورٹ پر چھوڑ رہے ہیں۔
اپنے احکام میں جج نے یہ تذکرہ کیا کہ مخصوص میڈیا، عدالتی عمل پر دباؤ ڈالنے اور اسے پٹری سے اتار نے کی کوشش کررہا ہے۔ اس طرح کے طرز عمل سے میری شخصی شبیہہ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آزادانہ سوچ کے عمل کو پٹری سے اتار نے کیلئے ڈرانے، دھمکانے کی کوشش کی گئی جبکہ وہ اس مسئلہ پر ایک منصفانہ فیصلہ پر پہنچے ہیں۔
انہوں نے ہائی کورٹ رجسٹری کو حکم دیا کہ وہ 26مئی کو مہانیوز اور اے بی این نیوز پر منعقدہ مباحثہ کی ویڈیو کلپنگس کو چیف جسٹس کے سامنے پیش کریں تاکہ وہ اس مسئلہ پر مناسب کارروائی کرسکیں۔
مخصوص میڈیا نے اپنے پسندیدہ افراد کو مباحثہ میں مدعو کیا اور ان کے خیالات کو نہ صرف نشر کیا گیا بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی۔ مباحث میں شریک ان افراد نے اپنے سابق معلومات کے ذریعہ ڈرانے، دھمکانے کے ساتھ مجھ پر شخصی حملہ بھی کئے جبکہ وہ میڈیا اور صحافت کا بے حد احترام کرتے ہیں کیونکہ صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے۔ اور جمہوریت کے استحکام و تحفظ میں پیش پیش رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دن بدن اس طرح کے میڈیا گھرانوں کی قدر ومنزلت میں گراوٹ آرہی ہے۔ مباحثہ میں شریک ایک شخص نے جنہیں سابق میں معطل کیا گیا اور انہیں حراست میں لینے کا حکم دیا جاچکا ہے نے مبینہ طور پر یہ کہا تھا کہ ”جج کو پیسوں سے بھرے بیاگس پہونچائے گئے“ہیں جبکہ ایک دوسرے فرد نے جو مباحثہ کا حصہ تھے اور وہ ایک اہم عہدہ پر فائز ہیں، ناشائستہ زبان استعمال کرتے ہوئے مجھ پر شخصی حملہ کئے۔ ہائی کورٹ جج نے اپنے مشاہدہ میں یہ بات کہی۔