یوم القدس پر تہران میں لاکھوں ایرانیوں کا مارچ
لاکھوں ایرانیوں نے جمعہ کے دن یوم القدس کے موقع پر دارالحکومت تہران میں مارچ کیا۔ وہ مرگ امریکہ (امریکہ مردہ باد) اور مرگ اسرائیل(اسرائیل مردہ باد) کے نعرے لگارہے تھے۔

تہران: لاکھوں ایرانیوں نے جمعہ کے دن یوم القدس کے موقع پر دارالحکومت تہران میں مارچ کیا۔ وہ مرگ امریکہ (امریکہ مردہ باد) اور مرگ اسرائیل(اسرائیل مردہ باد) کے نعرے لگارہے تھے۔
وہ ہر سال فلسطینیوں کی تائید میں یہ مظاہرہ کرتے ہیں۔ سینئر عہدیداروں بشمول صدر ابراہیم رئیسی نے ریالی میں حصہ لیا۔ 1979 کے اسلامی انقلاب ِ ایران کے بعد سے یوم القدس کے موقع پر ریالیاں نکالی جاتی ہیں۔ عام طورپر مقدس ماہ رمضان کے جمعتہ الوداع کو اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
فلسطینی یروشلم کے مشرقی حصہ کو اپنا مستقبل کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔ یروشلم میں مسجد الاقصیٰ واقع ہے جو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس کمپاؤنڈ کو یہودی ٹمپل ماؤنٹ قراردیتے ہیں اور ان کے مذہب میں بھی یہ جگہ نہایت مقدس ہے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد قالی باف نے مظاہرین سے کہا کہ اسرائیل خطہ میں مسائل کی ”جڑ“ ہے اور فلسطینی عسکریت پسند‘ اسرائیلی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ آج کی یہ ریالی ایران میں کئی ماہ سے جاری مخالف حکومت مظاہروں کے بعد پہلی ریالی ہے۔
جمعہ کے دن مظاہرین 10 سمتوں سے تہران یونیورسٹی کیمپس پہنچے جہاں نماز ِ جمعہ کی ادائیگی کے ساتھ احتجاج کا اختتام عمل میں آیا۔ سرکاری ٹی وی پر دکھایا گیا کہ دیگر ایرانی شہروں اور ٹاؤنس میں بھی ایسی ریالیاں نکالی گئیں۔ کئی مظاہرین فلسطینی پرچم اور لبنان کی ایران نواز حزب اللہ کے بیانر تھامے ہوئے تھے۔ بعض مقامات پر مظاہرین نے امریکی اور اسرائیلی پرچم نذرآتش کئے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامن نتن یاہو کے پتلے بھی جلائے۔ ریٹائرڈ ٹیچر 63 سالہ رضا معصومی نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کو یہ یاددلانے کے لئے اس ریالی میں حصہ لیا کہ وہ فلسطینیوں کو دبا نہیں سکتا۔ ہم ایرانی‘ فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ 20 سالہ طالبہ فاطمہ یثربی نے کہا کہ وہ اُس وقت تک فلسطینیوں کی تائید کرتی رہے گی جب تک کہ اسرائیل‘ فلسطینیوں کی مقبوضہ اراضی خالی نہیں کردیتا۔ اس نے کہا کہ مسلم ممالک اور اسرائیل کے مابین امن ناممکن ہے۔