مشرق وسطیٰ

حکومت ایران مظاہرین کے آگے جھکنے پر مجبور

ایران کے اٹارنی جنرل محمدجعفرمنتظری کا کہنا ہے کہ ”اخلاقیات پولیس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں اوراسے ختم کردیا گیا ہے“۔

تہران: ایران نے اپنی اخلاقی پولیس ”گشتِ ارشاد“ کوختم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ نےبتایا کہ ملک میں نافذالعمل سخت ضابطہ لباس کی خلاف ورزی کے الزام میں مہساامینی کی گرفتاری اورپھرپولیس کے زیرحراست موت کے ردعمل میں گذشتہ ماہ سے زیادہ عرصے سے مظاہرے جاری ہیں اور ان کے دباؤکے بعد اخلاقی پولیس کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایران کے اٹارنی جنرل محمدجعفرمنتظری کا کہنا ہے کہ ”اخلاقیات پولیس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں اوراسے ختم کردیا گیا ہے“۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کا یہ تبصرہ ایک مذہبی کانفرنس میں سامنے آیا جہاں انھوں نے شرکاء میں سے ایک کے اس سوال کا جواب دیا تھا: ”اخلاقیات پولیس کوکیوں ختم کیاجارہا ہے“۔اخلاقی پولیس کورسمی طور پرگشت ارشاد یا "گائیڈنس پٹرول” کے نام سے جاناجاتا ہے،اس کوسخت گیرسابق صدرمحموداحمدی نژاد کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔

اس کا مقصد ”شرم وحیا اور حجاب کی ثقافت کو پھیلانااورضابطہ لباس کی پابندی کراناتھا۔اس کا مقصدلازمی طورپرخواتین کا سرڈھانپنا ہے۔ان یونٹوں نے 2006 میں شہروں میں گشت کا عمل شروع کیا تھا۔محکمہ گشت ارشادکے خاتمے کا اعلان منتظری کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہاتھا کہ ”پارلیمان اورعدلیہ دونوں ہی اس معاملے پرکام کررہے ہیں کہ آیا خواتین کو سر ڈھانپنے کی اجازت دینے والے قانون کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں“۔

صدرابراہیم رئیسی نے ہفتے کے روز ٹیلی ویژن پر نشرہونے والے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کی جمہوری اوراسلامی بنیادیں آئینی طورپرمضبوط ہیں لیکن آئین کے نفاذ کے ایسے طریقے موجود ہیں جو لچکدارہوسکتے ہیں۔واضح رہے کہ ایران میں خواتین کے لیے حجاب 1979 کے انقلاب کے چارسال بعد لازمی قراردیا کیا تھا۔

اس انقلاب میں امریکی حمایت یافتہ بادشاہت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا اورآیت اللہ روح اللہ خمینی کے زیرقیادت اسلامی جمہوریہ ایران کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔اخلاقیات کے پولیس افسروں نے 15سال قبل کریک ڈاؤن اورخواتین کوگرفتارکرنے سے پہلے ابتدائی طور پرانتباہ جاری کیا تھا۔اس کے دستے عام طورپرسبز وردی میں مردوں اورسیاہ چادروں میں ملبوس خواتین پرمشتمل ہوتے تھے،ایسے لباس جو ان کے سروں اور اوپری جسموں کو ڈھانپتے تھے۔
مظاہرین کی 3 روزہ معاشی ہڑتال کی اپیل
ایران میں زیرحراست لڑکی کی موت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، ایرانی مظاہرین نے کل سے تین روزہ معاشی ہڑتال کی کال دے دی ہے، مظاہرین نے چہارشنبہ کو تہران کے آزادی اسکوائر پر ریالی نکالنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی مظاہرین نے ہڑتال اور ریلی کی کال سوشل میڈیا پر دی ہے۔ ایران میں اخلاقیات پر عمل درآمد کرانے والی فورس کو ختم کر دیا گیا دوسری جانب چہارشنبہ کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا تہران یونیورسٹی میں یوم طلبا پر خطاب بھی ہوگا۔