مذہب

خواتین کی چوٹیاں ستر میں شامل ہیں یا نہیں؟

خواتین کی چوٹیاں جو سر سے نیچے لٹکی ہوئی ہوتی ہیں، ان کا کیا حکم ہے؛ کیوں کہ آج کل بعض عورتیں ایسا برقعہ پہنتی ہیں کہ چوٹیاں لٹکی ہوئی ہوتی ہیں، اور وہ نظر آتی ہیں، کیا اس طرح کا برقعہ پہننا درست ہے،

سوال: خواتین کی چوٹیاں جو سر سے نیچے لٹکی ہوئی ہوتی ہیں، ان کا کیا حکم ہے؛ کیوں کہ آج کل بعض عورتیں ایسا برقعہ پہنتی ہیں کہ چوٹیاں لٹکی ہوئی ہوتی ہیں، اور وہ نظر آتی ہیں، کیا اس طرح کا برقعہ پہننا درست ہے،

نیز اگر چوٹیاں برقعہ سے باہر ہوں اور نماز ادا کی جائے تو نماز ادا ہو جائے گی؟(سمیہ کلثوم،بنجارہ ہلز، حیدرآباد)

جواب: اس بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ سر کے نیچے لٹکی ہوئی چوٹیاں ستر میں داخل ہیں یا نہیں؟ وأما المسترسل وھو مانزل !لی أسفل من الأذنین ففی کونہ عورۃ روایتان (العنایہ شرح الہدایہ: ۱؍۲۶۱)

لیکن جو بات زیادہ درست ، واضح اور احتیاط پر مبنی ہے، وہ یہ ہے کہ جیسے سر کے دائرہ میں موجود بال ستر میں داخل ہے، اسی طرح جو بال نیچے لٹکا ہوا ہو، وہ بھی قابل ستر ہے:

وشعر المرأۃ ما علی رأسھا عورۃ وأما المسترسل ففیہ روایتان الأصح أنہ عورۃ ،کذا فی الخلاصۃ وھو الصحیح وبہ أخذ الفقیہ ابو اللیث وعلیہ الفتویٰ (الفتاویٰ الھندیہ: ۱؍۵۸) ؛

اس لئے نہ عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ غیر محرم کے سامنے اپنی چوٹی کے بال کھلا رکھے اور نہ مرد کے لئے جائز ہے کہ وہ کسی غیر محرم عورت کی چوٹی کی طرف بالارادہ دیکھے؛

کیوں کہ عورت کے حسن وجمال کا ایک مظہر اس کا بال بھی ہے اور آج کل تو بال کی درازی کے ساتھ ساتھ رنگ کے ذریعہ بھی اسے مزید پُرکشش اور خوبصورت بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

چونکہ یہ ستر میں داخل ہے ؛اس لئے اگر نماز کی حالت میں چوٹی کا ایک چوتھائی حصہ کھلا ہوا ہو تو نماز درست نہیں ہوگی۔

فشعر الحرۃ حتی المسترسل عورۃ في الأصح وعلیہ الفتویٰ فکشف ربعہ یمنع صحۃ الصلاۃ (مراقي الفلاح: ص:۹۱)