دہلی

ذات کے سروے کے خلاف فیصلہ پر التواء سے سپریم کورٹ کاانکار

سپریم کورٹ نے جمعرات کے دن پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر التواء جاری کرنے سے انکار کردیا جس میں بہار حکومت کی جانب سے کرائے جانے والے ذات کے سروے پر روک لگائی گئی ہے۔

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے جمعرات کے دن پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر التواء جاری کرنے سے انکار کردیا جس میں بہار حکومت کی جانب سے کرائے جانے والے ذات کے سروے پر روک لگائی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
پٹنہ میں اپوزیشن اتحاد کا شاندار مظاہرہ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس راجیش بنڈل پر مشتمل بنچ نے کہا کہ اسے جائزہ لینا پڑے گا کہ آیا یہ عمل ایک سروے کے پردے میں ایک مردم شماری ہے۔

بنچ نے کہا کہ ہم یہ واضح کررہے ہیں کہ یہ ایک ایسا کیس نہیں ہے جس میں ہم آپ کو عبوری راحت منظور کرسکتے ہیں۔ عدالت اعظمی نے نشاندہی کی کہ ہائی کورٹ نے 3جولائی کو اصل درخواست کی سماعت مقرر کی ہے۔

بنچ نے کہا کہ ہم حکم دیتے ہیں کہ اس درخواست کو 14جولائی کیلئے فہرست میں شامل کیا جائے۔ اگر کسی وجہ سے درخواست حکم امتناعی کی سماعت اگلی تاریخ سے قبل شروع نہ ہو تو درخواست گزار کیلئے سینئر وکیل کی جانب سے پیش کئے گئے مزید استدلال کی سماعت کریں گے۔

بہار حکومت نے عدالت اعظمی میں ہائی کورٹ کے 4 مئی کے فیصلہ کے خلاف داخل کی گئی اپیل میں کہا تھا کہ التواء سے سارا عمل متاثر ہوگا۔

ریاستی حکومت نے کہا کہ ذات پر مبنی تفصیلات اکھٹا کرنا دستور کی 15‘ 16 دفعات کے تحت ایک دستوری اختیار ہے۔

بہار میں ذات کے سروے کا پہلا دور 7 اور 21 جنوری کے دوران منعقد کیا گیا تھا۔ دوسرا دور 15 اپریل کو شروع ہوا اور قیاس ہے کہ یہ 15مئی تک جاری رہے گا۔