مذہب

طلاق کی عدت میں شوہر کا انتقال ہوجائے ؟

طلاق رجعی کے بعد بھی جب تک عدت نہ گذر جائے بعض احکام کے اعتبار سے عورت کا نکاح باقی رہتا ہے ؛ اس لئے اگر عدت گزرنے سے پہلے شوہر کا انتقال ہوگیا تو عورت کو عدت وفات گزارنی ہوگی اور اس کو مرنے والے شوہر کے ترکہ میں سے میراث بھی ملے گی :

سوال:- زینب کو اس کے شوہر نے ایک طلاق دے دی ، وہ اس وقت صحت مند تھا ؛ لیکن اچانک اس کو ہارٹ اٹیک ہوا اور ابھی زینب کی عدت بھی پوری نہیں ہوئی تھی کہ اس کے شوہرکا انتقال ہوگیا تو ایسی صورت میں وہ طلاق کی عدت گزارے گی یا شوہر کی وفات کی؟

اور اس کو اپنے شوہر کے ترکہ میں سے میراث ملے گی یا نہیں ؟

ہمارے یہاں اس سلسلہ میں دو گروپ ہوگئے ہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کو عدت طلاق گزارنی چاہئے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عدت وفات ، براہ کرام اس کی وضاحت فرمائیں ۔ (راشد انور، مہدی پٹنم)

جواب :- طلاق رجعی کے بعد بھی جب تک عدت نہ گذر جائے بعض احکام کے اعتبار سے عورت کا نکاح باقی رہتا ہے ؛ اس لئے اگر عدت گزرنے سے پہلے شوہر کا انتقال ہوگیا تو عورت کو عدت وفات گزارنی ہوگی اور اس کو مرنے والے شوہر کے ترکہ میں سے میراث بھی ملے گی :

لو طلقھا رجعیا فعدتھا عدۃ الوفاۃ سوا ء طلقھا فی الصحۃ أو فی المرض بطریق انتقال عدۃ الطلاق إلی عدۃ الوفاۃ … أطلق الرجعی لیفید أنھا ترث ، وإن طلق فی الصحۃ مادامت فی العدۃ لبقاء الزوجیۃ بینھما حقیقۃ حتی حل الوط و ورثھا إذا ماتت فیھا ۔ ( البحرالرائق : ۴؍۱۴۶-۱۴۷)