حیدرآباد

قبل ازوقت انتخابات کاامکان‘ ستمبر میں کے سی آر کا فیصلہ متوقع

پرشانت کشور کی ٹیم اپنی تازہ ترین سروے رپورٹ اگست میں کے سی آر کے حوالہ کرنے کی توقع ہے۔تمام سروے رپورٹس کاجائزہ لینے کے بعد کے سی آرکومثبت اورمنفی پہلوں سے واقفیت حاصل ہوگی اور اسمبلی کو تحلیل کرنے یانہ کرنے کافیصلہ لیں گے۔

حیدرآباد: صدرٹی آرایس وچیف منسٹرکے چندر شیکھرراؤامکان ہے کہ قبل ازانتخابات کے انعقاد کے متعلق فیصلہ ستمبرکے اواخرمیں کریں گے۔ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق کے چندر شیکھرراؤقبل ازوقت انتخابات کی صورت میں ٹی آرایس کی کامیابی کے امکانات کے متعلق مختلف ایجنسیوں سے معلومات حاصل کررہے ہیں۔

سیاسی حکمت عملی سازپرشانت کشور کی ٹیم اپنی تازہ ترین سروے رپورٹ اگست میں کے سی آر کے حوالہ کرنے کی توقع ہے۔تمام سروے رپورٹس کاجائزہ لینے کے بعد کے سی آرکومثبت اورمنفی پہلوں سے واقفیت حاصل ہوگی اور اسمبلی کو تحلیل کرنے یانہ کرنے کافیصلہ لیں گے۔

 واضح رہے کہ 2018میں ستمبر کی 6تاریخ کو کے چندرشیکھرراؤ نے اسمبلی تحلیل کردی تھی۔ ان کے متعلق مشہور ہے کہ وہ علم نجوم پرکافی یقین رکھتے ہیں اوربتایا جارہاہے کہ 6 نمبر ان کے لئے خوش قسمت ثابت ہواہے۔

ذرائع کے مطابق اگرکے سی آر اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تویقینی طورپر 6 ستمبر کواعلان کیا جائے گا۔اگر 6 ستمبرکوکوئی اعلان نہیں ہوتا ہے توپھریہ بات طئے ہے کہ کے سی آرمقررہ وقت پر انتخابات کا سامناکریں گے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق شروع میں کے چندر شیکھر راؤ نے قبل ازوقت انتخابات کا سامنا کرنے کا ذہن بنایاتھا مگر اب وہ مقررہ مدت کی تکمیل کے بعدہی انتخابات کاسامناکرنے کے حق میں ہیں۔ کے سی آر کے قریبی ذرائع کے مطابق کے سی آر تمام زیر التواء کاموں کو مکمل کرنے کے بعد انتخابات منعقد کروانا چاہئے ہیں۔

اسی لئے نئے راشن کارڈس‘ پنشس کی منظوری اور سرکاری محکموں میں تقررات کے عمل کوپورا کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔سیاسی ماہرین کے مطابق اگرکے سی آر ستمبر میں اسمبلی تحلیل کردیتے ہیں توقوی امکان ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دسمبر 2022 میں چند دوسری ریاستوں کے ساتھ تلنگانہ اسمبلی کے لئے انتخابات منعقد کرنے کافیصلہ کرئے گا۔

 اگر کے سی آر اسمبلی تحلیل بھی نہ کریں تومرکز میں برسرحکومت بی جے پی کے سی آر کے لئے مشکلات کھڑاکرسکتی ہے جس سے کے سی آر کی فلاحی اسکیمات پر عمل آوری میں رکاوٹ آسکتی ہے۔ اگرکے سی آر مارچ 2023 میں اسمبلی تحلیل کرنے کافیصلہ کرتے ہیں تو ایسی صورت میں الیکشن کمیشن کوستمبر2023 سے قبل انتخابات منعقد کرناپڑئے گا۔

دوسری طرف عام انتخابات (پارلیمنٹ) مئی 2024 سے قبل منعقد شدنی ہے اور تلنگانہ میں انتخابات اورعام انتخابات کے انعقاد کے درمیان 8 مہینوں کافرق ہوگا۔ بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت جوپارلیمنٹ اور اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کرانے کے حق میں ہے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاست میں صدر راج نافز کرسکتی ہے جس کی وجہ سے کے سی آر کے تمام منصوبہ ناکام ہوجائیں گے۔

اس لئے قوی امکان ہے کہ کے سی آر اپنی دوسری میعاد مکمل طورپر تکمیل کرتے ہوئے مقررہ وقت پر انتخابات کا سامناکریں گے یاپھر ستمبر میں اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے قبل ازوقت انتخابات کا سامنا کریں گے۔کے سی آر کیا فیصلہ لیں گے ایک مہینہ میں واضح ہوجائے گا۔