شمال مشرق

میگھالیہ میں مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات کا مطالبہ

میگھالیہ کی ایک مقامی تنظیم نے مسلمانوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات کا مطالبہ کیا ہے۔

شیلانگ: میگھالیہ کی ایک مقامی تنظیم نے مسلمانوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: سی اے اے، شہریت چھیننے کا نہیں بلکہ شہریت دینے کا قانون ہے:کوثر جہاں
ہلدوانی فسادات کے مزید 3 ملزمین گرفتار
طلاق دینے سے متعلق ایک سوال کے جواب کی دوبارہ اشاعت
بدرالدین اجمل پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کا الزام
مسلمان اور عیسائی، شبری ملا بھکتوں کا استحصال کررہے ہیں: پرمود متالک

گاروہلز علاقہ کے میدانوں میں مقیم دیسی مسلمانوں کی نمائندہ اینٹی کرپشن لیگ (اے سی ایل) نے چیف منسٹر کونراڈسنگما کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے ریاست کے مسلمانوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات کا مطالبہ کیا ہے۔

اس ریاست میں عیسائیوں کا غلبہ ہے۔ اے سی ایل کا مکتوب منگل کے روز چیف منسٹر کو بھیجا گیا۔ میگھالیہ حکومت نے کل ہی ریزرویشن روسٹر سسٹم اور ریاستی ریزرویشن پالیسی نافذ کرنے کیلئے منصوبہ تیار کرنے ایک کمیٹی دوبارہ تشکیل دی ہے۔

اے سی ایل کے ایک ترجمان نے چہارشنبہ کے روز مکتوب میں بتایا کہ 1972 میں جب آسام کو کاٹ کر میگھالیہ بنایا گیا تو اسی وقت یہ ذکر کردیا گیا تھا کہ ریاست کی غیرقبائیلی آبادی 20 فیصد ہے۔

آسام اور آسامی کلچر کا صدیوں سے حصہ ہونے کے باوجود دیسی مسلمانوں نے علحدہ پہاڑی ریاست کی تائید کی تھی۔ انہیں یہ امید تھی کہ نئی ریاست میں ان کے حقوق اور سماجی و معاشی امنگوں کا تحفظ کیا جائے گا۔