دہلی

پلے کارڈس اور پریس نوٹس سے متعلق اڈوائزری جاری

لوک سبھا سکریٹریٹ نے ارکانِ پارلیمنٹ کو اڈوائزری جاری کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران اسپیکر کی اجازت کے بغیر ایوان میں ورقیے، پریس نوٹس، لیف لیٹس، پمفلٹس تقسیم کرنے سے گریز کریں۔

نئی دہلی: لوک سبھا سکریٹریٹ نے ارکانِ پارلیمنٹ کو اڈوائزری جاری کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران اسپیکر کی اجازت کے بغیر ایوان میں ورقیے، پریس نوٹس، لیف لیٹس، پمفلٹس تقسیم کرنے سے گریز کریں۔

پارلیمنٹ کے احاطہ میں احتجاج پر عائد کردہ امتناع پر اپوزیشن کی برہمی کے بعد یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ معمول کی اڈوائزری ہے جو ہر سیشن سے پہلے جاری کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسی اڈوائزریز جاری کی جاتی رہی ہیں۔ پارلیمنٹ میں سابقہ میعاد میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔ کانگریس نے اس پر سخت اعتراض کیا ہے، کیوں کہ یہ ایوان کی کارروائی کے دوران غیرپارلیمانی الفاظ کے استعمال کے تنازعہ کے فوری بعد جاری کی گئی ہے۔

پارلیمنٹ کے سیکوریٹی آفس نے جمعرات کے روز یہ اڈوائزری جاری کی ہے۔ بعد ازاں اسپیکر نے یہ وضاحت جاری کی تھی کہ الفاظ کے استعمال پر کوئی امتناع نہیں ہے، جیسا کہ اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے۔ سکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ کتابچہ میں کہا گیا تھا کہ انگریزی زبان کے چند الفاظ اور تاثرات جنہیں لوک سبھا، راجیہ سبھا، ہندوستان کی ریاستی اسمبلیوں اور بعض دولت ِ مشترکہ پارلیمنٹس میں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

راجیہ سبھا میں قائد ِ اپوزیشن ملکارجن کھرگے نے اس پر ردّ ِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرح بی جے پی حکومت نے 2014ء سے اب تک ایوان کی کارکردگی کو تباہ کیا ہے وہ ان الفاظ سے کہیں زیادہ غیرپارلیمانی ہے جن کے ذریعہ اس حکومت کی خصوصیات کو بیان کیا جاتا ہے۔ کانگریس زیرقیادت یوپی اے جمہوریت میں یقین رکھتی تھی لیکن بی جے پی زیرقیادت این ڈی ہے جو کہ کسی بھی ناراضگی یا اختلافِ رائے کی گنجائش ہی نہیں رکھنا چاہتی۔